محترمہ سلمیٰ بتول (لندن)
جراثیم سےتحفظ :
ایک توہمیں اپنے دفاعی نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔دوسرے حفاظتی ٹیکے لگوانے سے بھی بچا جا سکتا ہے۔تیسرے ایسی دواؤںکا استعمال جو جراثیم کش کے لیے بنائی گئی ہیں۔چوتھے اپنے پینے والے پانی کوہمیشہ بوائل کر کے استعمال کرنا ہو گا۔پانچویں گھر کی صفائی کرنا ہو گا۔ چھٹے جسم کی صفائی پر بھی خاص دھیان دینا پڑے گا ۔
اگر صحت کے اصولوں کی بات کریں توہماری صحت کے لیے وضو ایک بہترین اسلامی اصول ہے ۔اب آپ کہیں گے کہ ان سب جراثیم سے بچنے کے لیے وضو کیسے مددگار ہو گا ؟توہم آپ کو بتاتے ہوں کہ ہم وضوسے جراثیم کو کیسےختم کیا جا سکتا ہے ؟اب جبکہ ہمیں معلوم ہے کہ بہت ساری بیماریوں کا سبب یہ ننھے جراثیم ہیں جو ہماری آنکھوں سے نہیں دیکھائی دیتے ہیں جسے بائیسکو پ سے دیکھا جا سکتا ہے تو ان سے نجات حاصل کرنے کے لیے اگرہم اپنے اسلامی طریقہ کارسہارا لیں تو سب سے بہتر یہی طریقہ ہو گا کیونکہ پیغمبر اسلام ﷺنے جو وضو کا طریقہ ہمیںبتایا ہے وہ کسی حکمت سے خالی نہیں ہے ۔

قرآن مجید سورہ مائدہ آیت نمبر 6 میں اللہ کا ارشاد:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوا بِرُءُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ۚ
ترجمہ :’’ ایمان والو جب بھی نماز کے لئے اٹھو تو پہلے اپنے چہروں کو اور کہنیوں تک اپنے ہاتھوںکو دھوؤ اور اپنے سر اور گٹّے تک پیروں کا مسح کرو۔‘‘

اس سے معلوم یہ ہوتا ہے کہ وضوہماری صحت کے لیے بے حد ضروری ہے اس سے نہ صرف ہم جراثیم سے بچ سکتے ہیں بلکہ ثواب بھی حاصل کرتے ہیں۔

ابھی حال ہی میں برطانیہ کے شہر نیو کاسل کی ایک یونیورسٹی میں بتایا گیا کہ کرونا وائرس میں مسلمان سب سے زیادہ محفوظ رہے کیونکہ یہ ڈیلی پانچ بار وضو کرتے ہیں جس کیوجہ کرونا جیسی بیماری ان پر اثر نہ کر سکی ۔کیونکہ رات بھر کے جراثیم کو یہ صبح کے وقت وضو کے ذریعہ دھو دیتے تھے ۔ پھر صبح سے لیکر ظہر تک کے جو انفیکشن ہوتے تھے ۔ ان کو ظہر کی نماز سےپہلے وضو سے ختم کر دیتے تھے ۔ پھر دوپہر سے لیکر شام تک جو وائرس ان کے کھلے ہوئے جسم کےحصوں پرآکر جمع ہو جاتے تھے اسے نماز مغرب کے وقت وضو کرکے دھو دیتے تھے ۔پھر رات کے سوتے وقت مسلمان وضو کرتے تھے تو رات بھر وہ خطرنا ک وائرس اور انفیکشن سے محفوظ رہتے تھے ۔

اللہ رب العزت نےہمارے جسم کی ساخت کچھ اس طرح کی بنائی ہے کہ جراثیم ہمارے بدن میں داخل نہیں ہو سکتے البتہ ہماری بیرونی جلد پرہونے والے زخم اور منہ اور ناک کے سوراخ ہر وقت ان جراثیم کی زد میں رہتے ہیں اسی لیے پروردگار علم نے وضو کے ذریعے نہ صرف ان سوراخوں کو بلکہ ہمارے جسم کے ہر اس حصے کو جو عام طور پر کپڑوں سے ڈھکا ہوا نہیں ہوتا اور آسانی سے جراثیم کے رکنے کی جگہ ہوتی ہے اسکا شکار بن سکتا ہے پانچ وقت وضو کے ذریعے صاف کرنے کا حکم دیاہے ۔کیونکہ انسانی جسم میں منہ اور ناک اورآنکھ ایسے حصے ہیں جن کے ذریعے جراثیم آسانی سے ہماری سانس اور کھانے کے ساتھ سے اندر داخل ہوتےہیں ۔

میڈیکل سائنس کے مطابق انسان کے جسم کے پانچ اعضا یعنی ناک،کان،زبان،آنکھ اور دماغ جو ایک دوسرے سے بہت قریب ہیں یہ گندگی اور فضائی آلودگی( ایئرپالوشن) سے زیادہ متاثرہوتے ہیں کیونکہ ان سب کا قریبی رابطہ ہوتا ہو اورہمارے جسم کے سارے نظام کو کنٹرول کرتے ہیں اسی لیے یہی اعضاٗ ماحول کے اثر سے بھی زیادہ متاثرہوتے ہیں اور بیماریوں کے زیادہ جراثیم بھی انہیں حصوں سے اندر داخل ہوتے ہیں اسی لیے ان اعضا کو صاف رکھنے کے لیے اسلام نے زور دیا ہے اور ہم انسانوں کے لیے وضو سے بہتر اور کچھ نہیں ہے۔ جب ہم دن میں پانچ مرتبہ وضو کریں گے تو جراثیم اور گندگی جسم کے اندر داخل نہیں ہو پائے گی اور اگر گند گی ہوگی بھی تو وضو کے بعد ختم ہوجائے گی۔