لبنان کا منظرنامہ ان دنوں ایک مرتبہ پھر بڑی حد تک متحرک ہو گیا ہے۔ ایک طرف حزب اللہ کے سکریٹری جنرل کے مواقف ہیں جو لبنانی اور عرب معاملات کے علاوہ اسرائیل کی جانب جارحیت کے حوالے سے بھی پرسکون ہو چکے ہیں تو دوسری طرف اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل بان کی مون کا جمعرات کے روز متوقع دورہ ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بدھ کے روز لبنان کے صدر کے انتخاب کے لیے خصوصی اجلاس کا انعقاد. لبنانی فریق ان تمام پیش رفت کو فائدہ مند بنانے کے لیے پوری کوششیں کررہے ہیں۔

حزب اللہ کے سکریٹری جنرل حسن نصر اللہ نے ایک ٹی وی انٹرویو میں لبنان کی داخلی سیاست سے متعلق کئی ایسے مواقف پیش کیے ہیں جن سے اس بات کے اشارے مل رہے ہیں کہ حزب اللہ سیاست دانوں کے درمیان مخاصمت کے حوالے سے مثبت کردار ادا کرنے کی خواہاں ہے۔

نصر اللہ نے اعلان کیا ہے کہ وہ فیوچر موومنٹ کے سربراہ سعد الحریری سے ملاقات کے لیے تیار ہیں بشرط یہ کہ ملاقات “مثبت نتائج” کے فریم ورک میں ہو۔ تاہم ساتھ ہی نصر اللہ نے سعد الحریری کے 14 فروری کے خطاب پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا خطاب کسی بھی خصوصی ملاقات کے لیے فضا سازگار بنانے میں مددگار ثابت نہیں ہو سکتا۔

ملک کے صدر کے انتخاب کے لیے خصوصی اجلاس سے پیشتر نصر اللہ نے ایک مرتبہ پھر “فری پیٹریاٹک موومنٹ” کے سربراہ میشیل عون کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا۔ انہوں نے “لیبنیز فورسز پارٹی” پر الزام عائد کیا اس نے حزب اللہ اور “عون کی پارٹی” کے تعلقات خراب کرنے کی کوشش کی ہے۔ حسن نصر اللہ کے مطابق فورسز پارٹی کا موقف ہے کہ حزب اللہ نے صدارتی انتخاب کے اجلاسوں میں شرکت نہ کر کے اتنخابات کو معطل کر رکھا ہے اور وہ میشیل عون کی نامزدگی کو سپورٹ کرنے کے سلسلے میں اپنے حلیفوں بالخصوص پارلیمنٹ کے اسپیکر اور “امل موومنٹ” کے سربراہ نبیہ بری پر دباؤ نہیں ڈال رہی ہے۔ نصر اللہ نے اس بات پر زور دیا کہ “امل موومنٹ” کے ساتھ اتحاد گہری نوعیت کا ہے. حزب اللہ اور موومنٹ کے درمیان تعلق پر کوئی اثرانداز نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ “اپنے حلیفوں پر موقف کی تبدیلی کے لیے دباؤ نہیں ڈالتے”۔

نصر اللہ نے جمہوریہ کے صدر کے لیے پیش کردہ ناموں کے باہر سے کسی نئے امیدوار پر اتفاق رائے کو خارج از امکان قرار نہیں دیا۔ تاہم ان کے نزدیک سلیمان فرنجیہ ایک مضبوط امیدوار ہیں اور ان کا صدارت کی کرسی تک پہنچنا ممکن ہو سکتا ہے۔

نصر اللہ نے باور کرایا کہ “ہم ایسا مضبوط اور ثابت قدم صدر چاہتے ہیں جس کو مال سے خریدا نہ جا سکے اور جو میڈیا سے خوف زدہ نہ ہو. رکن پارلیمنٹ سلیمان فرنجیہ ملک کے صدر بننے کی اہلیت رکھتےہیں. وہ ہمارے حیلف اور دوست ہیں. اسی طرح میشیل عون بھی صدارت کے منصب کی قابلیت رکھتے ہیں اور جب ہم ان سپورٹ کرتے ہیں تو اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ہم کسی دوسرے امیدوار کو مسترد کر رہے ہیں”۔