ایران نے اقوامِ متحدہ کو ایک خط میں کہا ہے کہ وہ مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافہ نہیں چاہتا ہے جبکہ سعودی عرب ’مسلکی منافرت پھیلا رہا ہے۔‘

خبر رساں ادارے  کے مطابق ایران کے وزیرِ خارجہ محمد جاوید ظریف نے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کے نام ایک خط میں سعودی عرب پر مسلکی منافرت پھیلانے کا الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ریاض ایران کے بارے میں غلط فہمیاں پیدا کر رہا ہے۔

خیال رہے کہ ایران اور سعودی عرب کے تعلقات گذشتہ ہفتے اس وقت کشیدہ ہو گئے تھے جب سعودی عرب نے ایک شیعہ عالم نمر النمر کو دہشت گردی کے الزام میں پھانسی دے دی تھی۔ اس کے بعد ایران میں ہونے والے مظاہرے میں تہران میں قائم سعودی عرب کے سفارت خانے کو نقصان پہنچا تھا جس کے بعد سعودی عرب نے ایران سے سفارتی تعلقات ختم کر لیے تھے۔ ایران کے وزیرِ خارجہ نے بان کی مون کو لکھے جانے والے اپنے خط میں ریاض پر ’شدت پسندی کی حمایت کرنے‘ اور یمن میں ’بے معنی جنگ کرنے‘ کا الزام لگایا ہے۔ شیعہ عالم شیخ نمر کی پھانسی کے بعد تہران میں موجود سعودی سفارت خانے کو نقصان پہنچایا گیا تھا انھوں نے لکھا: ’ہمیں اپنے ہمسائے میں کشیدگی میں اضافے کی نہ کوئی خواہش ہے اور نہ اس میں ہماری کوئی دلچسپی ہے۔ ایران نے سعودی عرب کے مسلکی منافرت کے جواب میں ہمیشہ اسلامی اتحاد کی بات کی ہے۔‘

خیال رہے کہ یمن میں شیعہ حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کی قیادت میں ایک اتحادی فوج برسر پیکار ہے۔ سعودی عرب کا کہنا ہے کہ تہران حوثیوں کی حمایت کے ذریعے یمن میں اپنے پاؤں جمانا چاہتا ہے۔

دریں اثنا خلیج تعاون کونسل سنیچر کو ریاض میں ملاقات کرنے والی ہے جس میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان پیدا ہونے والے بحران پر غور و خوض کیا جائے گا۔