لکھنو : عالم اسلام موجودہ عہد میں ایک عجیب بحرانی کیفیت کے شکارہوگیا ہے ، صہیونی طاقتیں اپنے عزائم کی تکمیل کے لئے امت مسلمہ مذہبی اور فرقہ وارانہ مسائل کو ایک جنگی شکل دیدی ہے، اور اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے سعودی عرب کے ذریعہ پورے عالم اسلام میں دہشت گردی کے نام پر اصل اسلام کی صورت مسخ کر کے رکھ دی ہے۔ اس وقت ضرورت اس بات کی ہے کہ تمام مسلمان صبر و تحمل کےساتھ اپنی عقل و بصیرت سے کام لیں ۔ اس لئے کہ مسلمانوں کے صفوںمیں گھس کر اسلام کے نام پر دہشت گردی کرنے والے بہت ہی متحرک ہوچکے ہیں،جس کی تازہ مثال عالم ربانی شیخ باقر النمر کا سر قلم کیا جانا ہے، جن کی شہادت کے ردعمل میں پوری دنیا میں ایک احتجاج و انقلاب کی ایک آواز بلند ہوری ہے ، جس سے سعودی عرب کا اصلی چہرہ کھل کے لوگوں کے سامنے آچکا ہے۔ اسوقت سعودی عرب اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کی مذموم کوشش میں مذہب کے نام پر مسلکی منافرت کو ہوا دینے میں جرائم پر جرائم کا ارتکا ب کیے جارہا ہے۔ لہذا تمام مسلمانوں کو چاہئے کی اس صیہونی ایجنڈے کو سمجھنے کی کوشش کریں اور حق وباطل کے درمیان امتیاز کرنے کی کوشش کریں اور پوری دنیا میں ہورے بے گناہ مسلمانوں کے حق میں اپنی آواز ضرور بلند کریں۔

شیخ باقر النمر کوسزائے موت دئے جانے کے خلاف ہم اپنی آواز بلند کر رہے ہیں اور سعودی حکومت کے طرف سے مسلسل ہونے والی حقوق انسانی کی خلاف ورزی کی مخالفت کے لئے مدرسہ سلطان المدارس میں طلاب و اساتذہ کی طرف سے احتجاجی اور تعزیتی جلسہ کا انعقاد کیا گیا ہے۔اس تعزیتی جلسہ کو مولانا بلال کاظمی نے خطاب کیا ، اور انھوں نے لوگوں کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم شیخ باقر النمر کو شہید کئے جانے پر سعودی حکومت کی کھل کر مذمت کرتے ہیں ،اور ہم اس بات کے لئے ہمیشہ صدائے احتجاج بلند کرتے رہیں گے اس شہر امن کی حرمت کو ہر گز پائمال نہیں ہونے دیں گے۔اور شہید باقر النمر کو قتل کر کے جو انسانیت سوز حرکت سعودی حکومت نے کی ہے وہ ناقابل معافی جرم ہے۔ جس کی سزا عنقریب اللہ تعالی کی طرف سے انھیں ضرور ملے گی ، اس لئے کہ یہ خدائے متعال کا وعدہ ہے کہ وہ ظالموں سے بہترین انتقام لینے والا ہے۔

اس جلسہ میں مدرسہ کے طلاب و اساتذہ کے علاوہ شہر کے معززین اور دانشوروں نے بھی شرکت کی اور سعودی حکومت کے اس غیر انسانی اقدم کے خلاف اپنی آواز بلند کی۔اس تعزیتی جلسہ کے بعد لوگوں نے اپنا احتجاج درج کرنے کے لئے کینڈل مارچ بھی نکالا ۔