ہیں۔

جمعے کو کوئٹہ پریس کلب میں جبری طور پر لاپتہ کیے گئے افراد کے لواحقین کی تنظیم وائس فار مسنگ بلوچ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ سال بھر میں 157 بلوچ افراد کی مسخ شدہ لاشیں برامد ہوئیں ہیں۔

’بلوچستان میں نو ماہ میں 8000 سے زائد گرفتار، 204 ہلاک‘

ان کا کہنا تھا کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے یہ اعدادو شمار لاپتہ افراد کے رشتہ داروں ،سیا سی و انسانی حقوق کی تنظیموں اور دیگر ذرائع سے حاصل کیے ہیں۔

نصراللہ بلوچ نے بتایا کہ جبری طور پر لاپتہ افراد کی تعداد اس سے کئی زیادہ ہوسکتی ہے کیونکہ حکومتی سطح پر یہ اعتراف کیا گیا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت 9 ہزار سے زیاد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومتی ادارے اس بات کے پابند ہیں کہ تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت گرفتار افراد کے بارے میں ان کے رشتہ داروں کو آگاہ کریں لیکن ایسا نہیں ہو رہا۔ جبری طور پر لاپتہ افراد کے لواحقین کی تنظیم کا کہنا ہے کہ قانونی تقاضوں کے برعکس نہ ان گرفتاریوں کی تفصیلات جاری کی گئیں اور نہ ہی یہ بتایا گیا کہ ان افراد کو کن حراستی مراکز میں رکھا گیا ہے۔

وائس فار بلوچ پرسنز کے چیئر مین نے کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت گرفتار ہونے والے بعض افراد کو 90 دن سے زیادہ کا عرصہ گزر گیا لیکن ان کو تاحال کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔

صوبے کے مختلف علاقوں سے کمی و بیشی کے ساتھ لاشوں کی برآمدگی کاسلسلہ اب بھی جاری ہے لیکن بلوچستان کی موجودہ حکومت کا دعویٰ ہے کہ ان میں کمی آئی ہے۔