لکھنؤ: ’’شیعہ و صوفی متحدہ قومی محاذ‘‘ کی جانب سے ۲۴ فروری کو لکھنؤ کے تاریخی مقام ’’گھنٹہ گھر ‘‘ پر دہشت گردی کے خلاف عظیم الشان کانفرنس کا انعقاد عمل میں آیا ۔یہ کانفرنس امام جمعہ مولانا سید کلب جوادنقوی اور دیگر صوفی علماءکی کوششوں سے منعقد کی گئی جس میں پورے ہندوستان سے مختلف مکاتب فکر کے علماء نے شریک ہوکر عالمی دہشت گردی کے ساتھ ہندوستان میں رونما ہونے والے دہشت گردانہ واقعات کی پرزور مذمت کی۔

پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے قاری معصوم رضا نے کیا۔اسکے بعد نعت شریف پیش کی گئی ۔ابتدائی تقریر اترپردیش کے نائب وزیراعلیٰ ڈاکٹر دنیش شرما نے کی۔انہوں نے کہاکہ ہندوستان اور خاص طورپر لکھنؤ گنگاجمنی تہذیب کا مرکز رہاہے ۔نوابین اودھ نے جتنی زمین امام باڑوں اور درگاہوں و مسجدوں کے لئے وقف کی ہے اتنی ہی زمین رام لیلا اور مندروں کے لئے بھی دی ہے ۔ہمیں آج بھی اسی سیکولر کردار کو فروغ دیناہے ۔انہوں نے کہاکہ ہم سب ہندوستانی ہیں اور ہر ہندوستان ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف رہاہے اور رہے گا ۔اس عظیم اجتماع نے یہ ثابت کردیاہے کہ دشمن کے منصوبے ناکام ہوچکے ہیں ۔پاکستان کبھی ہمیں تقسیم نہیں کرسکتاکیونکہ ہندواور مسلمان ایک ہیں۔انہوں نے کہاکہ دہشت گرد ہندو کو بھی مارتاہے اور مسلمان کو بھی ،ان کا مقصد در اصل ملک کو باٹناہے جس میں وہ کبھی کامیاب نہیں ہونگے ۔

پروگرام کے کنوینر مولانا سید کلب جواد نقوی نے اپنی افتتاحی تقریر میں کانفرنس کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہاکہ قرآنی تعلیمات کے مطابق ہم مسلمان تو دورکی بات ہے کسی غیر مسلم کو بھی قتل نہیں کرسکتے ہیں۔مولانانے کہاکہ فرمان رسول خدا ؐ ہے کہ مظلوم کی بددعا سے ڈرو چاہے وہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہو۔کیونکہ مظلوم کی بددعا اور اللہ کے درمیان فاصلہ نہیں ہوتاہے ۔مولانانے کہاکہ اسلام ظلم اور ظالم کے خلاف ہے اور مظلوم کی حمایت کی دعوت دیتاہے چاہے وہ کسی بھی مذہب و ملت کے لوگ ہوں۔مولانانے عالمی سطح پر جاری دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے پلوامہ میں ہوئے دہشت گردانہ واقعہ کی بھی مذمت کی ۔

پدم شری پروفیسر اخترالواسع نے اپنے بیان میں کہاکہ مولانا کلب جواد نقوی امت مسلمہ میں اتحاد کے سب سے بڑے داعی ہیں ہمیں انکی کاوشوں کی قدر کرنی چاہئے ۔انہوں نے کہاکہ دہشت گرد پہلے اسلام اور مسلمانوں کے دشمن ہیں اسکے بعد دنیاکے دشمن ہیں۔ابھی ہندوستان اور ایران میں دہشت گردانہ حملہ ہواہے جسکےپیچھےایک مخصوص آئیڈیالوجی کے لوگ ہیں ان کو بے نقاب کرنا ضروری ہے ۔پاکستان جب بھی کوئی حملہ ہندوستان پر کرتاہے دراصل اس کا مقصد یہاں کے مسلمانوں کو پریشانی میں ڈالناہوتاہے ۔وہ ہمارے اتحاد کو ختم کرناچاہتاہے جو ممکن نہیں ہے ۔

آل انڈیا امام آرگنائزیشن کے صدرجناب عمیر الیاسی نےاپنی تقریر میں کہاکہ آج کا یہ عظیم اجتماع عالمی دہشت گردی کے خلاف ہے ۔اس اجتماع کی آواز کو ہندوستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا تک پہونچانا ضروری ہے کہ ہم ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف تھے اور آج بھی ہیں ۔جناب سرور چشتی(خانقاہ اجمیر شریف) نے اپنے بیان میں کہاکہ ہم نے ہمیشہ دہشت گردی کی مخالفت کی ہے اس کے بعد بھی ہمیں مشکوک نظروں سے دیکھاجاتاہے یہ غلط ہے ۔ہم پلوامہ میں ہوئے دھماکے کی مذمت کرتے ہیں لیکن ساتھ ساتھ ان واقعات کی بھی مذمت کرتے ہیں جو اس دھماکے کے بعد کشمیری طلباء کے ساتھ پیش آئے ۔صرف کشمیر ہی ہمارا حصہ نہیں ہے بلکہ کشمیری بھی ہمارا حصہ ہیں ۔اس کو سمجھنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کو ختم کرنے کے لئے انکے اسکول آف تھاٹز کو ختم کرنا ضروری ہے ۔مگر نہ جانے کیوں دہشت گردی کے اسکول آف تھاٹز اب بے نقاب ہوچکاہے اسکے بعد بھی ہماری حکومتیں ایسے لوگوں کی پشت پناہی اور سرپرستی کیوں کررہی ہیں۔

سوامی سارنگ نے اپنی تقریر میں دہشت گردانہ واقعات کی پرزور مذمت کرتے ہوئے کہاکہ ہم ہندوستانی ہیں اور دہشت گردی کے خلاف ہیں ۔مولانا سید حسین مہدی حسینی ممبئ نے اپنی تقری میں کہاکہ اسرائیل اور امریکہ ہر طرح کی دہشت گردی کی جڑ ہیں ۔جب تک ان پر قابو نہیں کیا جائے گا دہشت گردی بڑھتی جائے گی ۔انہوں نے کہاکہ تکفیریت اور وہابیت امریکہ اور اسرائیل کی وجہ سے قائم ہے اسی لئے ایسے واقعات رونما ہورہے ہیں۔سید شمیم منعمی خانقاہ منعمیہ پٹنہ شریف نے اپنی تقریر میں کہاکہ قرآن واضح الفاظ میں کہہ رہاہے کہ زمین پر فساد مت پھیلائو ۔اسکے بعد ان فسادیوں کی نفسیات بیان کررہاہے کہ وہ جواب دیتے ہیں کہ ہم فساد نہیں پھیلارہے ہیں بلکہ اصلاح کررہے ہیں ۔اس لئے جب بھی کسی کی اصلاح سے فساد پیدا ہو تو سمجھ لینا چاہئے کہ اس کا مقصد اصلاح نہیں تھا ۔مولانا صفدر حسین جونپوری نے اپنے بیان میں کہاکہ دہشت گردی کو مسلمانوں کے خلاف ایک ہتھکنڈہ کے طورپر بھی استعمال کیاگیاہے ۔دہشت گرد قرار دیکر اقلیتوں کو کچلا جاتاہے ۔ہم نے ہمیشہ امریکہ و اسرائیل اور دیگر دہشت گرد ملکوں اور تنظیموں کی مذمت کی ہے اور کرتےرہینگے ۔

مولانا شبیر علی وارثی نے اپنے بیان میں کہاکہ دہشت گردوں کا اصل ہدف اہلبیتؑ کے چاہنے والے ہیں ۔صدی کی سب سے بڑی دہشت گردی مزار دختر رسولؑ کا انہدام ہے جو ابھی تک تعمیر نہیں ہوسکا۔مسلمان بابری مسجد کی بازیابی کی بات کرتے وقت رسول خداؐ کی بیٹی کے مزار کی تعمیر نو کا مطالبہ کیوں بھول جاتے ہیں۔مولانا رضاحسین نے کہاکہ ہم ہندوستانی مسلمان ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف رہے ہیں ۔ہمیں کسی کے سرٹیفکٹ کی ضرورت نہیں ہے۔مولانا فراز حسنی وارثی بھاگلپوری نے کہاکہ دہشت گردی کے خلاف قیام کرنا انسانی فریضہ ہے ۔دہشت گردی ایک مرض ہے جس کا علاج صرف محبت اہلبیتؑ ہے ۔مولانا ارشد جعفری نے کہاکہ اسلام پر سب سے زیادہ ظلم بنام اسلام ہواہے ۔اسلام کا لبادہ اوڑھ کر وہ لوگ اسلام کی تبلیغ پر نکلے ہیں جنہیں اسلامی تعلیمات کا بھی علم نہیں ہے