موضع سلیم پور مافی میں تعزیتی میٹنگ منعقد، یو۔ڈی۔او۔ کے وفد نے کیا گاؤں کی مسجد کا دورہ

علی گڑھ: البشری اسلامک ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے زیر اہتمام آج سلیم پورمافی میں ایک تعزیتی میٹنگ منعقد ہوئی جس کی صدارت ٹرسٹ کے چیئرمین مولانا صلاح الدین شیخ نے کی جبکہ نظامت کے فرائض محمد مصطفیٰ نے انجام دیے۔ اس موقع پر مولانا صلاح الدین شیخ نے کشن گنج کے رکن پارلیمنٹ مولانا محمد اسرارالحق قاسمی کے انتقال پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔انہوں نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ رکن پارلیمنٹ مولانا محمد اسرارالحق قاسمی سیاسی دنیا میں اپنے نرم مزاج اور صاف دلی کے لئے جانے جاتے تھے۔ مذہبی اور سماجی امور میں ان کی گہری دلچسپی تھی اور وہ اپنے حلقے میں کافی مقبول تھے۔انہوں نے کہا کہ کشن گنج میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے قیام میں ان کا اہم رول تھا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا اسرار الحق قاسمی کے انتقال سے سماجی اور سیاسی حلقے کوناقابل تلافی نقصان ہوا ہے۔ وہ فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور ملک کی یکجہتی کے لئے کام کرتے تھے۔ لوک سبھا میں ہمیشہ وہ اپنی بات کو اچھی طرح سے پیش کرتے اور اقلیتوں کے مفادات سے جڑے معاملوں پر ہمہ جہت گفتگو کرتے تھے۔وہ کشن گنج بہار میں ہردلعزیز لیڈر تھے اور وہ مسلسل دوسری مرتبہ اسی سیٹ سے لوک سبھا میں اپنے علاقے کی نمائندگی کررہے تھے۔ اپنے علاقے میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی شاخ کھلوانے میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا تھا۔

مولانا صلاح الدین نے بتایا کہ مولانا ایک عرصہ دراز تک جمعیۃ علماء ہند سے بھی وابستہ رہے، اس کے بعد آپ نے آل انڈیا تعلیمی وملی فاؤنڈیشن کا قیام کیا۔وہ ایک نہایت ہی مدبر، مفکر اور مایہ ناز شخصیت کے مالک تھے، ساتھ ہی آپ کے اندر علمی صلاحیت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی تھی۔آپ ہر میدان میں کامیاب ہوئے، ان کے دنیا سے چلے جانے پر جو نقصان ہوا اس کی تلافی جلد ممکن نہیں۔اللہ ان کو جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔میٹنگ میں موجود اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے کنوینر کلیم تیاگی ، ماسٹر افضال احمد، حاجی عبدالواجد اور عقیل احمد خان نے بھی اظہار تعزیت کیا اور مولانا مرحوم کے لیے دعایے مغفرت کی۔

کلیم تیاگی نے میٹنگ میں موجود افراد کو بتایا کہ اس چھوٹی سی بستی میں مسلمانوں کی بہت کم تعداد ہے۔ اور ان کے دین کے تحفظ و نماز کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ اس میں البشری اسلامک ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے چیرمین مولانا صلاح الدین نے ایک مسجد اور مدرسہ قایم کرنے کا بیڑا اٹھایا ہے اور ماشاء للہ کام شروع بھی کر دیا ہے۔، انہوں نے کہا کہ مسجد اللہ کا گھر ہے اور جس نے مسجد بنائی اس نے جنت میں اپنا گھر بنا لیا۔لہٰذا سبھی اہل خیر حضرات سے درخواست کی جاتی ہے کہ اس مسجد میں دل کھول کر امداد دیں تاکہ یہاں اللہ کی عبادت گاہ قایم ہو اور تشنگان علوم علم دین سے سیراب ہو کر دنیا میں اسلام کو پھیلانے والے بنیں۔انہوں نے مولانا صلاح الدین کی ہمت اور حوصلے کی تعریف کی اور کہا کہ ایسی بستی اور نامساعد حالات میں اتنے بڑے عزم کو لیکر کھڑا ہونا بڑی بات ہے، ہم سب کو ان علماء کرام کی قدر کرنی چاہیے ا وران کا ہر ممکن تعاون کرنا چاہیے۔