لکھنؤ: خاندان اجتھاد کے نوجوان عالم دین مولانا سید سیف عبا س نقوی نے حسین آباد کے سکریٹری کے ذریعہ دیئے گئے بیان پر رد عمل ظاہر کر تے ہوئے کہاکہ پہلے حسین آباد ٹرسٹ سرکار وں کے ذریعہ قبضہ کی گئی زمینوں کا معاوضہ لے۔ وقف حسین آبا د کی املاک پر جو غریب بسے ہیں ان کا کرایہ بڑھایا جانا ظلم ہوگا کیونکہ حسین آباداینڈ الائڈ ٹرسٹ کی آمدنی سے غریبوں کی فلاح و بہبود کا کوئی کام نہیں ہو رہا ہے، جو کہ منشائے واقف کے خلا ف ہے۔ شاہان اودھ کااملاک کو وقف کرنا اور ان کی آمدنی کے ذریعہ دینی امور کو انجام دینا اور غریبوں کو فائدہ پہنچانا مقصد تھا جو آج مکمل طور سے انجام نہیں دیا جا رہا ہے ۔پوری شیعہ قوم حسین آباد اینڈ الائڈ ٹرسٹ کے ذمہ داران سے یہ مطالبہ کرتی ہے کہ منقولہ اور غیرمنقولہ جائدار کی تمام تفصیلات اور آمدنی کو شیعہ قوم کے سامنے بیان کیا جائے چونکہ مسلسل ٹرسٹ کے اندر بد عنوانی سامنے آئی ہے اور جب بھی آر .ٹی .آئی . کے ذریعہ شیعہ قوم نے تمام تفصیلات کو جاننے کی کو شش کی تو جواب نہیں دیا گیا ۔

مولانا سید سیف عباس نے کہاکہ جہاں شیعہ غریب قوم کی فلاح و بہبود کے لیے کام ہونا چاہئے ان کو پریشان کرنے کے ذرائع ڈھونڈے جا رہے ہیں ۔ آج چھوٹے اور بڑے امام باڑے کی حرمت کو پامال کیا جا رہا ہے اور وہاں کے مناظر جو سامنے آتے ہیں وہ نہایت ہی افسوسناک اور قبل مذمت ہیں لہٰذا حسین آباد اینڈ الائڈ ٹرسٹ کے ذمہ داران کو چاہئے کہ تمام عبا دت گاہوں کی حرمت کو محفوظ کریں اور غربا کے بچوں تعلیم ، یتیم لڑکیوں کی شادی کے لیے ایک سالانہ بجٹ بنایا جائے ۔ اس کے علا وہ عزاداری کے فروغ اور اس کے اہتمام کو مزید بہتر بنایا جائے ۔ پوری شیعہ قوم اس بات کی مخالفت کر تی ہے کہ حسین آباد ٹرسٹ کے زیر اہتمام امام باڑے و مساجد عبادت گاہیں ہیں نہ سیاحوں کے گھومنے کا مر کز ۔