حکومت کسی مذہب یا فرقے کے شرعی امور میں مداخلت نہ کرے:مولانا حلیم اللہ قاسمی

ممبئی: اسلام میں نکاح و طلاق کا ایک مستحکم نظام ہے جو شریعت مطہرہ کا ایک حصہ ہے،ہندوستانی دستور میں مذہبی امور کو جو تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے اس کا تقاضا ہے کہ کوئی بھی حکومت کسی مذہب یا فرقے کے شرعی امور میں مداخلت نہ کرے۔ان خیالات کا اظہار مولانا حلیم اللہ قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مہاراشٹرنے ریاستی دفتر سے جاری ایک اخباری بیان میں کیا۔

جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے جنرل سکریٹری مولانا حلیم اللہ قاسمی نے طلاق ثلاثہ کے موضوع پر اخبارات کو جاری ایک بیان میں کہا کہ اس موضوع پر گفتگو کرنے کا حق علماء اسلام کو ہے،کیونکہ یہ خالص مذہبی معاملہ ہے اور حکومت کو اس میں دخل اندازی نہیں کرنی چاہئے۔

مولانا حلیم اللہ قاسمی نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ نے چند عورتوں کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے لاکھوں مسلم عورتوں کے احتجاج کو نظر انداز کر دیا ،تاہم عدالت عالیہ نے شریعت اسلامیہ کی اس شق کو محض باطل قرار دیتے ہوئے اس پر روک لگادی تھی ،لیکن حکومت قانون سازی کر کے ایک شرعی معاملے میں دخل اندازی کی مرتکب ہورہی ہے ،اور عجیب بات ہے کہ جس سماج کے لئے یہ کوشش کر رہی ہے وہ خود اس سے متفق نہیں ہے۔حالیہ دنوں میں طلاق ثلاثہ اور اس کا ارتکاب کرنے والے شخص کی سزا سے متعلق جو بل لوک سبھا میں لایا گیا وہ ملت اسلامیہ کے لئے انتہائی تشویشناک ہے،اور خواتین اسلام کی ہمدردی کے نام پر حکومت کا یہ اقدام بد نیتی پر مبنی معلوم ہوتا ہے

مولانا حلیم اللہ قاسمی نے یہ بھی کہا کہ اس موضوع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا موقف بالکل درست اور شریعت کی منشاء کے مطابق ہے اور جمعیہ علماء اس کی مکمل تائید و حمایت کرتی ہے،اور مستقبل میں اگر کسی قانونی چارہ جوئی کی ضرورت پڑی تو جمعیۃعلماء عدالتی کارروائی سے گریز نہیں کرے گی۔