ممبئی: بھارت مختلف مذہبوں ،زبانوں اور ملتوں کا حسین گلدستہ ہے۔اس ملک کو ظالم انگریزوں کی غلامی سے چھٹکارہ دلانے میں ہر ملت کے عظیم سپوتوں نے جان کی بازی لگائی ۔اسی لئے ملک کے دستور و قانون میں اس بات کو اہمیت کے ساتھ بنیاد اور اساس کا درجہ دیا گیا ہے کہ اس ملک میں رہنے والے ہر باشندے کو بلا لحاظ مذہب و ملت اپنے مذہب پر عمل کرنے اور اپنے مذہبی حقوق کو حاصل کرنے کا حق ہے ۔ان خیالات کا اظہار آج جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے دفتر واقع امام باڑہ کمپاؤنڈ،ممبئی ۹ ؍ میں منعقدہ میٹنگ زیر صدارت حضرت مولانا مستقیم احسن اعظمی (صدر جمعیۃعلماء مہاراشٹر) مراٹھا سماج مورچہ کے ذمہ داروں سے تبادلہ خیال کے دوران جمعیۃ علماء کے عہدیداروں نے کیا۔

دفتر جمعیۃ سے جاری پریس نوٹ کے مطابق ملک میں بسنے والی اقلیتوں میں مسلمانوں کی طرح مراٹھا سماج بھی ہے ۔جو اپنے دستوری حقوق کو مانگنے کے لئے وقتاً فوقتاً مورچے نکالتی رہی ہے ،اور ۹؍ اگست کوعروس البلاد ممبئی میں مراٹھا سماج کا سب سے بڑا مورچہ نکلے گا۔جو جے جے ماتا باغ بائیکلہ سے نکل کر آزاد میدان جائے گا ۔

مولانا حلیم اللہ قاسمی (جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مہاراشٹر) نے مراٹھا قوم کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ اقدام جہاں اپنا جمہوری حق مانگنے کے لئے مستحسن اقدام ہے وہیں دوسری اقلیتوں کے لئے اپنے حقوق مانگنے کی راہ ہموار کرتا ہے ۔اور ملک کو حکم شاہی اور ہندو راشٹریہ بنانے کے مذموم مقصد کی راہ میں رکاوٹ اور اسکو جمہوریت پر باقی رکھنے کا حسین پیغام ہے ۔

مولانا نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ سالوں میں اس طرح کا اقدام دوسری اقلیت دلت قوم نے بھی کیا ۔جمعیۃعلماء اس ملک کی تقسیم سے پہلے یہ آواز لگا رہی ہے کہ یہ ملک گنگا جمنی تہذیب کا گہوارہ ہے اس ملک کی سالمیت ہر ایک کے حقوق کا پاس و لحاظ رکھنے میں مضمرہے ۔اسی جذبہ کے تحت ملک کے جمہوری دستور ترتیب و تدوین میں کلیدی کردار جمعیۃ علماء کے اکابر کا بھی رہا ۔

مولانا نے ممبئی و اطراف کے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ فرقہ پرستوں کو اپنی سازشوں میں ناکام کرنے اور اسلام اور مسلمانوں کے متعلق غلط پروپیگنڈوں کو ختم کرنے اور ہندو مسلم یکجہتی و بھائی چارہ کو عام کرنے کے لئے ۹؍ اگست کو مراٹھا سماج کے مورچہ کا شہر کے مختلف مقامات پراستقبال کریں اور انسانیت کے رشتہ سے ان کے پینے کے پانی وغیرہ کا نظم کریں ۔

مفتی محمد اسماعیل قاسمی (صدر جمعیۃعلماء شہر مالیگاؤں) نے کہا کہ آج فرقہ پرستی اور برہمن واد سے پریشان حالات میں جمعیۃعلماء ملک کے دستور اساسی کے تحفظ اور ہر اس قوم و سماج کی حمایت اور تائید کو اپنا فرض منصبی سمجھتی ہے جو اپنا آئینی و دستوری حق مانگے چاہے وہ قوم مسلم ہویا مراٹھا سماج ،دلت ہو یا سکھ یا عیسائی ۔

اس موقع پر جمعیۃ علماء کے صوبائی و مختلف اضلاع کے ذمہ داران موجود تھے جن میں حافظ مسعود احمد (نائب صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر وصدر ناگپور)الحاج ڈاکٹر عبد المنان شیخ (نائب صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر وصدرمیرج)مولانا اشتیاق احمد قاسمی (نائب صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر وصدرشمال مشرقی زون ،ممبئی)جناب سدھیر ساونت ،ڈاکٹر سنجے پاٹل،سبھاش سروے،دھننجے شندے ،طاہر بھائی شیخ،رفیق بھائی مجاور،نانا صاحب کوٹے پاٹل،پرشانت پوار،سندیپ جنتورکر،پردیپ کاشد،پرپھل ساونت ،یاور علی قاضی ،مفتی محمد محسن قاسمی (رکن مجلس عاملہ جمعیۃ علماء مہاراشٹرو جنرل سکریٹری ضلع اورنگ آباد)مولانا حبیب الرحمٰن قاسمی (جمعیۃ علماء کاجو پاڑہ،کرلا،ممبئی) وغیرہ کے نام قابل ذکر ہیں ۔