ممبئی: ؍نومبر جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) کے جنرل سکریٹری مولانا حلیم اللہ قاسمی نے اپنے ایک صحافتی بیان میں فرمایا کہ 19-20نومبر کو دیوبند میں ہونے والا جمعیۃ علماء ہند کا اجلاس عام وقت کی نزاکت کے لحاظ سے بہت ہی اہمیت کا حامل ہے ۔جس میں ملک کے گوشہ گوشہ سے لوگوں کی شرکت ہوگی ،اس اجلاس میں ملک کے حالات حاضرہ و دیگر ملکی و ملی مسائل زیر غور آئیں گے اور اس کے لئے مؤثر لائحہ عمل تیار کیا جائے گا
مولانا حلیم اللہ قاسمی نے کہا کہ ہندوستانی مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم جمعیۃ علماء ہندمسلمانان ہند کو حوصلہ مند،پر امید اور فرض شناس دیکھنا چاہتی ہے۔ اس کی خواہش ہے کہ ہر زمانہ میں مسلمان واقعات اور حالات کا جائزہ لیکر زندگی کے ہر شعبہ میں اہم رول ادا کریں اور اپنی مذہبی انفرادیت سے ہر گز ہر گز غفلت نہ برتیں،اسلام کو مضبوطی سے پکڑیں اپنے بچوں کو مذہبی اور دینی تعلیم دلا کر پختہ مسلمان بنائیں ۔ دوسری طرف عصری تعلیم اور مشترکہ مسائل میں پورے عزم و حوصلہ کے ساتھ بڑھ چڑھ کر حصہ لیں ،ملک کی ترقی و حفاظت کے لئے برادران وطن سے بھر پور تعاون کریں نیز ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ واریت کو پیار و محبت اور صلح و آشتی کی قدیم روایت سے شکست دیکر ملک کے سیکو لر ازم کو مضبوط بنائیں۔
مولانا حلیم اللہ قاسمی نے یہ بھی کہا کہ جمعیۃ علماء ہند کے دستور العمل کے مطابق ارکان مرکزیہ اور صوبائی مجالس منتظمہ کے ارکان کا اجتماع ’’اجلاس عام ‘‘ کہلاتا ہے ،اور اس اجلاس میں ایک جانب جمعیۃ علماء ہند کے نائبین صدر اور خازن کا انتخاب عمل میں آتا ہے وہیں ملک و ملت سے متعلق اہم امور پر تبادلہ خیال بھی کیا جاتا ہے اور مستقبل کی منصوبہ بندی بھی کی جاتی ہے ، مذکورہ بالا اہم ترین مقاصد کو بروئے کار لانے اور مؤثر لائحہ عمل تیار کرنے کے لئے جمعیۃ علماء ہند کا یہ اجلاس عام 19-20؍ نومبر2016 بروز ہفتہ ۔اتوار دیوبند کی سر زمین پر منعقدہورہاہے ۔جس کی صدارت جانشین شیخ الاسلام حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب دامت برکاتہم (صدر جمعیۃ علماء ہند) فرمائیں گے۔
مولاحلیم اللہ قاسمی نے فرمایا کہ یہ اجلاس چار نشستوں پر مشتمل ہوگا ، پہلی نشست : ۱۹؍ نومبر صبح ۹؍ بجے ،دوسری نشست ۱۹؍ نومبر بعد نماز مغرب،تیسری نشست ۲۰؍ نومبر صبح ۹؍ بجے،چوتھی نشست ۲۰؍ نومبر بعد نماز مغرب عام اجلاس ہوگا ۔پہلی تین نشستوں میں صرف مرکزی و صوبائی اراکین منتظمہ ہی شریک ہوسکیں گے ،البتہ آخری اور چوتھی نشست عام ہوگی جس میں ہر عام و خاص کے شرکت کی اجازت ہوگی۔
حلیم اللہ قاسمی نے مزید فرمایا کہ اس اجلاس میں شرکت کے لئے جمعیۃ علماء ہند کے دفتر سے مرکزی اورصوبائی اراکین منتظمہ کے نام دعوت نامے جاری کئے گئے ہیں ۔لیکن اگرکسی وجہ سے دعوت نامہ موصول نہ ہو سکے تو اس اخباری بیان کو ہی دعوت نامہ تصور کرتے ہوئے اجلاس عام میں شرکت کی ترتیب بنائیں اور اس کا اندراج صوبائی دفتر میں ضرور کرائیں ،تاکہ انتظام میں سہولت ہو۔
مولانا نے یہ بھی کہا کہ اس اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورت حال،اقلیتوں کے لئے جاری اسکیموں سے استفادہ ،دہشت گردی کے الزام میں ماخوذ بے قصور مسلم نوجونوں کے مقدمات ،قومی یکجہتی اور آپسی بھائی چارہ کے قیام کے لئے لائحہ عمل ،مسلمانوں کے دینی ،مذہبی اور سماجی معاشرتی اصلاح کا جائزہ ،شریعت میں حکومتوں اور دیگر اداروں کی مداخلت،اسلامی اوقاف کے مسائل اور اس جیسے اہم مسائل پر غور اور اس کے لئے مؤثر لائحہ عمل تیارکیا جائے گا ۔