عرب اتحادی افواج کے دفاعی نظام نے حوثی ملیشیاؤں کی جانب سے داغا گیا ایک بیلسٹک میزائل مکہ مکرمہ سے 65 کلومیٹر کی دوری پر فضا میں تباہ کر دیا۔ عرب اتحاد کے مطابق یمن کے صوبے صعدہ سے مکمہ مکرمہ کی سمت آنے والے میزائل کو بنا کسی نقصان کے ہدف پر پہنچنے سے قبل ہی ناکارہ بنا دیا گیا۔
عرب اتحاد کا مزید کہنا ہے کہ اس کے لڑاکا طیاروں نے صعدہ میں اس مقام کو حملے کا نشانہ بنا کر تباہ کر دیا ہے جہاں سے یہ راکٹ داغا گیا تھا۔
ادھر عرب فوجی اتحاد کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل احمد عسیری نے باور کرایا ہے کہ "مکہ مکرمہ میں مقدس اراضی کو بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنانا منحرف اور باغی ملیشیاؤں کے نعروں کی جعل سازی کا انکشاف کرتا ہے"۔ انہوں نے کہا کہ فضائی دفاعی نظام چوکنا ہے اور گزشتہ رات ناکارہ بنایا جانے والا میزائل "اسکڈ" نوعیت کا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملیشیاؤں کو اس نوعیت کے میزائل استعمال کرنے کی تربیت ایران اور "حزب اللہ" سے ملی۔

عالم اسلام کا شدید رد عمل

حوثی باغیوں کی طرف سے مکہ مکرمہ پر راکٹ حملے کی ناکام مجرمانہ کوشش پر عالم اسلام اور عرب ممالک کی طرف سے سخت غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ حوثیوں کی طرف سے مکہ معظمہ کو بیلسٹک میزائل سے نشانہ بنائے جانے کی ناکام کوشش کے بعد عرب ممالک اور اسلامی دنیا کی طرف سے سعودی عرب کے ساتھ اظہار یکجہتی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
خیال رہے کہ کل جمعہ کے روز سعودی فورسز نے یمن سے مکہ مکرمہ پر داغے گئے ایک بیلسٹک میزائل کو فضاء ہی میں تباہ کردیا تھا۔

مکہ کو راکٹ حملے سے نشانہ بنانے کی مجرمانہ اور مذموم حرکت پر عالم اسلام کی طرف سے سخت غم وغصے کا اظہار کیاجا رہا ہے۔ خلیجی تعاون کونسل نے مکہ پر راکٹ حملے کی کوشش کو کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے کی گھناؤنی سازش قرار دیتے ہوئے عالمی برادری سے حوثیوں کے خلاف سخت پالیسی اختیار کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

سعودی عرب کے وزیرخارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ مکہ مکرمہ پر میزائل حملے کی سازش کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے جو یمن کے حوثی باغیوں کو اس نوعیت کا اسلحہ فراہم کررہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حوثیوں نے مکہ معظمہ کو نہیں بلکہ بیت اللہ کو نشانہ بنانے کی مذموم کوشش کی ہے۔
متحدہ عرب امارات کے وزیرخارجہ عبداللہ بن زاید نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایرانی رجیم ایک طرف خود کو عالم اسلام کی نمائندہ قرار دینے کا دعویٰ کرتی ہے اور دوسری طرف وہ مکہ معظمہ پر راکٹ برسانے کے لیے یمن کے حوثی شدت پسندوں کی مدد بھی کررہا ہے۔

بحرین اور قطر کی طرف سے بھی مکہ مکرمہ پر حوثیوں کے راکٹ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے حوثی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سعودی عرب کا ساتھ دینے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
قطرمیں سپریم علماء کونسل کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں مکہ مکرمہ پر راکٹ حملے کی کوشش کو عالم اسلام پر حملے کے مترادف قرار دیا ہے۔

مصر کی سب سے بڑی دینی درسگاہ جامعہ الازھر کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں مکہ مکرمہ پر راکٹ حملے کی سازش کی شدید الفاظ میں مذمت کے ساتھ سعودی عرب کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مکہ مکرمہ کو میزائلوں سے نشانہ بنانے والے ایمان سے عاری ہیں۔ ایسا مجرمانہ اور خبیث جرم وہی عناصر کرسکتے ہیں جن کے دل میں رتی برابر ایمان نہ ہو۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جامعہ الازھر حوثی باغیوں کی طرف سے مکہ کی طرف میزایل داغے جانے کو تمام حدیں پھلانگنے اور مسلمانوں کے قبلہ کو نشانہ بنانے کی سازش کے مترادف قرار دیتی ہے۔

مصر کے مفتی اعظم ڈاکٹر شوق علام نے بھی ایک بیان میں حوثی ملیشیا کی طرف سے مکہ مکرمہ کی طرف راکٹ حملے کے واقعے کی شدید مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مکہ مکرمہ پرراکٹ حملے کی کوشش فساق اور فجار کی کارستانی ہوسکتی ہے جو اللہ کے گھر کی حرمت کا خیال رکھنے کے بجائے اسے خطرےمیں ڈالنے کی مجرمانہ کوشش کرتے ہیں۔

تیونس کی سب سے بڑی مذہبی سیاسی جماعت تحریک النہضہ نے حوثی باغیوں کی طرف سے مکہ مکرمہ کو میزائل سے نشانہ بنائے جانے کی ناکام کوشش کی مذمت کی ہے۔ تحریک النہضہ کے سربراہ علامہ راشد الغنوشی کاکہنا ہے کہ مکہ مکرمہ پر یمن کے الصعدہ کے علاقے سے باغیوں کی جانب سے راکٹ داغنا انتہائی قبیح اور مجرمانہ حرکت ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تحریک النہضہ اس واقعے کو عالم اسلام کے مذہبی جذبات مشتعل کرنے کی سازش قرار دیتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کی فورسز کی طرف سے بیلسٹک میزائل حملہ ناکام بنانے ریاض حکومت کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔
باغیوں نے آخری حدیں بھی پھلانگ دیں

یمن کے وزیر خارجہ عبدالملک المخلافی نے ایک بیان میں حوثی باغیوں کے مکہ مکرمہ پر میزائل حملے پر سخت غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ سعودی عرب پر حوثیوں کی طرف سے میزائل حملے کوئی نئی بات نہیں مگر اب باغیوں نے مکہ معظمہ اور مسلمانوں کے مقدس ترین مقام خانہ کعبہ کی طرف میزائل داغ کر تمام حدیں پھلانگ دی ہیں۔
انہوں نے الزام عاید کیا کہ مکہ معظمہ پرحملے جیسے مجرمانہ واقعے کے پیچھے ایران کا ہاتھ ہے جو یمن میں شورش پھیلانے کے ساتھ ساتھ سعودی عرب کو بھی نشانہ بنانے کی سازشوں میں سرگرم عمل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران اور حوثی باغی علاقائی جنگ چھیڑنے کی سازش کررہے ہیں۔ مکہ معظمہ پر راکٹ حملے کی کوشش کے بعد کوئی مسلمان ملک اس پرخاموش نہیں رہے گا۔ عبدالملک المخلافی کاکہنا تھا کہ مقدس مقامات کو خطرے میں ڈالنے کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا وقت آگیا ہے۔ عالم اسلام کو حوثی باغیوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لیے یمن اور سعودی عرب کا ساتھ دینا ہوگا۔