حسن معاشرت اور اسلام کے عائلی نظام کی برکتوں سے کم واقف ہیں عوام: مولانا اشتیاق احمد قاسمی

ممبئی :وطن عزیز کے تمام باشندے فوجداری قانون میں یکساں ہیں،البتہ دیوانی کے چند معاملات میں دستور ہند نے آزادی دی ہے،جس کی وجہ سے ہندوستان میں دسیوں پرسنل لاء موجود ہیں،لیکن مسلمانوں کی اس آزادی کو بھی نظر بد لگ گئی ہے ۔اور اب موجودہ مودی کی مرکزی حکومت اس ملک میں یکساں سول کوڈنافذ کرنے اور مسلم پرسنل لاء میں مداخلت کے در پے ہے۔ جس سے ہر امن پسند شہری تشویش میں مبتلا ہے ، اور مسلم معاشرہ میں ایک ہل چل سی مچی ہوئی ہے۔ جمعیۃ علماء کاجوپاڑہ کرلا ،ممبئی کی جانب سے منعقدہ میٹنگ میں مولانا اشتیاق احمد قاسمی (نائب صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر )نے ان خیالات کا اظہار کیا۔
ملک کی موجودہ صورتحال کے پس منظر میں گفتگو کرتے ہوئے مولانا اشتیاق احمد قاسمی (نائب صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر )نے کہا کہ جہاں ایک طرف اس قضیہ کو اچھالنے میں فرقہ پرست طاقتوں کا ہاتھ ہے وہیں ہمارے نا سمجھ نوجوانوں کے شرعی مسائل سے عدم واقفیت کی بناء پر یہ بحران مزید شدت اختیار کرجاتا ہے۔
انہوں نے طلاق ثلاثہ اور حلالہ کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام میں عورت کے وقار کو ملحوظ رکھتے ہوئے اس بات کی اجازت دی گئی ہے کہ زندگی میں اس کو محض تین طلاقیں دی جا سکتی ہیں ، اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ یہ تینوں طلاقیں ایک ساتھ دیدی جائیں ،بلکہ شرعی طریقہ یہ ہے کہ عورت کی پاکی کی حالت میں صرف ایک طلاق دی جائے،اس وقت سے عورت عدت میں ہوجائے گی اور شوہر کو یہ اختیار بھی حاصل رہے گا کہ عدت کے دوران اپنی بیوی سے رجعت کر لے۔مگر ایک ساتھ تینوں طلاقیں دیدینے کی صورت میں رجعت کا راستہ بند ہوجاتا ہے،اور اس کی بنا پر حلالہ کا راستہ اختیار کرنا پڑتا ہے ، علماء کرام اور ائمہ مساجد کو چاہئے کہ وہ اپنے خطبات میں طلاق دینے کے مسنون طریقہ کار کی وضاحت کریں اور حسن معاشرت اور اسلام کے عائلی نظام کی برکتوں سے بھی عوام کو آگاہ کریں۔
مولانا قاسمی نے کہا کہ مسلم پرسنل لاء اپلیکیشن ایکٹ میں کسی بھی قسم کی تبدیلی یا ترمیم کا حق کسی کو حاصل نہیں ہے،البتہ اس کی وضاحت اور تشریح نہ ہونے کی وجہ سے غلط فہمی کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے،جن مذاہب میں طلاق کا نظریہ نہیں ہے وہاں میاں بیوی نہ چاہتے ہوئے بھی مجبوری اور تناؤ کی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوتے ہیں یا اپنی زندگیوں کا خاتمہ کر لیتے ہیں،طلاق تو ایک نظام رحمت ہے جس کی وجہ سے زوجین کشمکش سے نجات حاصل کرتے ہیں اور اپنی زندگی کو خطرہ سے محفوظ رکھتے ہیں۔
اس موقع پر بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے ،جن میں مولانا حبیب الرحمٰن قاسمی (صدر جمعیۃ علماء کاجو پاڑہ)مولانا سرور علی قاسمی (خازن جمعیۃ علماء شمال مشرقی زون ،ممبئی)مولانا عبد القیوم قاسمی،مولانا سفیان احمد قاسمی،مولانا محفوظ الرحمٰن قاسمی،مولانا یار محمد قاسمی، مولانا محمد انور علی قاسمی وغیرہ قابل ذکر ہیں۔