عراق کے شمالی شہر موصل میں داعش کے خلاف نبرد آزما اتحادی فورسز نے کہا ہے کہ وہ اس جنگجو گروپ کی جانب سے اپنے دفاع میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی توقع کررہے ہیں۔
اتحادی فوج کے ایک عہدے دار نے برطانوی خبررساں ادارے رائیٹرز کو بتایا ہے کہ امریکی فورسز نے داعش کی جانب سے چلائے گئے گولہ بارود کے خول کیمیائی ہتھیاروں کے ٹیسٹ کے لیے اکٹھے کیے ہیں کیونکہ یہ گروپ ماضی میں مسٹرڈ گیس کا استعمال کرچکا ہے۔
امریکی عہدے داروں نے قبل ازیں ایک بیان میں کہا تھا کہ داعش کی جانب سے 5 اکتوبر کو چلائے گئے ہتھیاروں میں سلفر مسٹرڈ کے موجود ہونے کی تصدیق ہوئی تھی۔
درایں اثناء عراقی فوج کے لیفٹیننٹ جنرل طالب شغاتی نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ موصل شہر کے اندر چھے ہزار کے لگ بھگ داعش کے جنگجو موجود ہیں۔ تاہم انھوں نے یہ نہیں بتایا ہے کہ ان میں کتنے غیر ملکی ہیں۔
عراقی فوج اور اس کے اتحادیوں نے موصل میں داعش کے خلاف سوموار کو بڑی کارروائی آغاز کی تھی ۔اس کے بعد سے ہزاروں لوگ اپنا گھر بار چھوڑ کر دوسرے علاقوں کی جانب جارہے ہیں۔انسانی امدادی سرگرمیوں میں مصروف بین الاقوامی اداروں کا کہنا ہے کہ موصل سے بے گھر ہونے والوں کی تعداد ایک لاکھ سے چار لاکھ کے درمیان ہوسکتی ہے۔وہ پڑوسی ملک شام ،عراق کے خود مختار علاقے کردستان اور ترکی کی سرحد کی جانب جارہے ہیں۔
ترکی کی انجمن ہلال احمر کے سربراہ کریم کینک نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ اتحادی فورسز نے موصل میں داعش کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کی منصوبہ بندی کے وقت انسانی پہلو کو مد نظر نہیں رکھا ہے۔