پرتشدد بھیڑ کا شکارکوکی سماج کی ان خواتین کو جلد انصاف ملنے کی امید جگی
لکھنؤ: آل انڈیا مسلم انٹلیکچول سوسائٹی کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر عمار انیس نگرامی نے اپنے جاری ایک بیان میں گذشتہ دنوں منی پور میں کوکی قبیلے کی دوخواتین کے ساتھ بے حد شرمناک اور انسانیت سوز واقعے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے نے ہندوستان کو دنیا بھر میں شرمسار کر دیا ہے۔ یہ ایسا واقعہ ہے جو تقریبا دوماہ بعد منظر عام پر آیا جبکہ منی پور میں مختلف مقامات پردو ماہ سے زائد وقت سے پرتشدد واقعات ہو رہے اور وہاں کی حکومت بجائے ان واقعات پر قابو پانے کے اس طرح کی تشدد آمیز واقعات کی مسلسل پردہ پوشی کرنے میں مصروف ہے۔ان خواتین کے ساتھ ہوئی بدسلوکی اور بربریت کے خلاف ملک بھر میں غم و غصے کی شدید لہر ہے۔ اس واقعے کی گونج دنیا بھر میں پہنچی ہے۔ یورپی یونین نے ہندوستان کی اس دل دہلا دینے والی واردات کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے۔ ملک بھر میں اس سے پہلے بھی خواتین پر تشد داور بدسلوکی کے مختلف واقعات ہوئے ہیں جو انصاف کی راہ تک رہے ہیں۔ ان واقعات میں اولین طور پر انتظامیہ کی ناکامی جھلکتی ہے جو نظم و نسق قائم رکھ پانے اورانصاف دلانے میں معذور ہی نظر نہیں آتے ہیں۔ڈاکٹر عمار نگرامی نے اس پرسوز واقعے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مزید کہا کہ ملک بھر میں خواتین، دلتوں اور مسلمانوں کے خلاف شرمناک اور بربریت آمیز واقعات کوئی نئے نہیں ہیں۔یہ بات صحیح ہے کہ گذشتہ ایک دہائی سے ملک بھر میں وقوع پذیر ہونے والے اس طرح کے تمام واقعات بہ رضائے ریاست اور سیاسی منشا کے مطابق ہوتے رہے ہیں۔ گذشتہ کچھ مہینے پہلے ہریانہ میں دو مسلم نوجوانوں کو زندہ جلا دینے والا حادثہ بھی ابھی تک انصاف کی راہ تک رہا ہے۔روزانہ ہونے والے اس طرح کے نہ جانے کتنے ہی واقعات منظر عام تک نہیں آنے پاتے۔ اور جو بھی واقعات عوام میں آجاتے ہیں ان کی پردہ پوشی میں حکومت اور انتظامیہ کو ئی کسر نہیں رکھتا ہے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اس طرح کے واقعات انجام دینے والے شرپسندوں کے حوصلے اور بھی بلند ہو رہے ہیں۔ ملک میں خواتین کے ساتھ سر عام چھیڑ چھاڑ، بدسلوکی، ظلم و زیادتی کے ساتھ روزانہ ہونے والے المناک تشدد روز بروز بڑھنے جا رہے ہیں اور خواتین کی نگہبانی کرنے والا ”بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ“ کا نعرہ بے معنی ہوتا جا رہا ہے۔ ڈاکٹر عمار نگرامی نے منی پور میں ان خواتین کے ساتھ ہونے والے اس دردناک واقعے میں سپریم کورٹ کے ازخود دخل دینے پر تشفی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس واقعے کے ذمہ داران کو سخت ترین سزا ملنی چاہئے۔منی پور کی ریاستی حکومت کے ساتھ مرکزی حکومت کو اس معاملے میں فوری کاروائی کے احکامات جاری کرنے کا عدالت عظمیٰ کا یہ فیصلہ قابل اطمینان ہے اور اس بات کی ضمانت ہے کہ ملک کی عدالتوں میں عدل و انصاف کے ساتھ انسانیت کے تئیں ذمہ داری کا احساس اب بھی باقی ہے۔