نئی دہلی: بمبئی ہائی کورٹ کے اورنگ آباد کی ڈویژن بینچ کے تبلیغی جماعت کے بارے میں کئے گئے فیصلے کا جمعےۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے جمعیۃ علماء ہند کے تبلیغی جماعت کے بارے میں اپنائے گئے انتظامیہ کے رویے اور اس کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے والے میڈیا کے خلاف اختیار کئے گئے موقف کی تائید ہوتی ہے۔


مولانا مدنی نے کہاکہ تبلیغی جماعت کے سلسلے میں اپنائے جانے والے انتظامیہ کے مبینہ متعصبانہ رویہ اور میڈیا کے زہریلا پروپیگنڈہ کی وجہ سے جمعیۃ علماء ہند نے میڈیا کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کررکھی ہے جس پر اگلی سماعت 26 اگست کو متوقع ہے۔ جمعیۃ علمائے ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ میڈیا کو ملک کی یکجہتی، سماجی آہنگی، بھائی چارہ، مذہبی رواداری اور ہندو مسلم کے درمیان اتحاد اور بھائی چارہ پیداکرنے کاکام کرنا چاہئے،نہ کہ منافرت پھیلانے کا،حالانکہ کہ ملک کے میڈیاکا ایک بڑا طبقہ ہر واقعہ کو مذہبی رنگ دینے، ہندو مسلم کے اتحاد کو تار تار کرنے، مسلمانوں کو بدنام کرنے کی دانستہ کوشش کرتا رہا ہے۔ مارچ اور اپریل میں کے مہینے میں تبلیغی جماعت کے سلسلے میں میڈیا کا رویہ اس کی جیتی جاگتی مثال ہے۔میڈیا کا ایک طبقہ جان بوجھ کر کورونا کے بہانے مسلمانوں کو بدنام کرنے کی سازش کی اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھا۔ اس لئے اگر بے لگام اور غیر ذمہ دار میڈیا پر شکنجہ نہیں کسا گیا تو یہ ملک کے لئے تباہ کن ہوگا۔لیکن میڈیا کے اس دوہرے رویہ پر حکومت خاموش تماشائی بن کر ان کی تائید کرتی رہی جو کہ افسوسناک ہے۔


واضح رہے کہ جمعےۃ علماء ہند کی طرف سے وکیل دشینت دوے نے پچھلی سماعت پر عدالت کو بتایا تھاکہ پریس کونسل آف انڈیا اور نیوز براڈ کاسٹرس ایسو سی ایشن صرف ان کے ممبران پر کارروائی کرسکتی ہے لیکن اس معاملے میں کئی ایک ایسے ادارے بھی ہیں جو ان کے ممبر نہیں لہذا ان پر کاررائی کون کریگا؟ اس لیئے حکومت اس معاملے میں فیک نیوز چینلز پر کارروائی کرے۔انہوں نے عدالت کو بتایا اس معاملے میں حکومت بھی کچھ نہیں کررہی ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ ہمارا تجربہ ہے کہ جب تک ہم حکومت کو حکم نہیں دیتے حکومت کچھ نہیں کرتی، چیف جسٹس نے یونین آف انڈیا کی نمائندگی کرنے والے ایڈوکیٹ تشار مہتا سے کہا وہ ان کو تنقید کا نشانہ نہیں بنا رہے ہیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ عدالت جب تک حکومت کو حکم نہیں دیتی کچھ نہیں کرتی۔اس سے قبل گزشتہ سماعت کے موقع پر ایڈوکیٹ آن ریکارڈ اعجازمقبول نے عدالت کی توجہ ان دیڑھ سو چینلوں اور اخبارات کی جانب دلائی تھی جس میں انڈیا ٹی وی،زی نیوز، نیشن نیوز،ری پبلک بھارت،ری پبلک ٹی وی،شدرشن نیوز چینل اور بعض دوسرے چینلوں کی جانب دلائی تھی جنہوں نے صحافتی اصولوں کو تار تار کرتے ہوئے مسلمانوں کی دل آزاری اور قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی ناپاک سازش کی تھی۔ قابل ذکرہے کہ مہاراشٹر کے بمبئی ہائی کورٹ کے اورنگ آباد ڈویژن بینچ نے 29 غیر ملکی تبلیغی جماعت کے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے جماعت پر دائر ایف آئی آر کو رد کردیا اور کہا ’اتیتھی دیوو بھوا‘کی عظیم روایت پر عمل کرنے کے بجائے غیر ملکی مہمانوں پر ظلم کیا“ عدالت نے کہاکہ ہماری ثقافت میں ’اتیتھی دیوو بھوا‘کی کہاوت مشہور ہے، جس کا مطلب ہے کہ مہمان ہمارے بھگوان جیسے ہیں۔ مگر موجودہ حالات نے اس پر یہ سوال کھڑا کردیاہے کہ کیا ہم واقعی اپنی اس عظیم روایت اور ثقافت پر عمل کر رہے ہیں؟“ تبلیغی جماعت کے خلاف پروپیگنڈہ کے لئے عدالت نے میڈیا کے رویے پر بھی سوال کھڑے کئے اور دالت نے مزید کہا کہ تبلیغی جماعت کو قربانی کا بکرا بنایا گیا۔ہفتہ کو عدالت نے معاملے کی سماعت کرتے ہوئے کہا، ”’دہلی آنے والے غیر ملکیوں کے خلاف پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا میں ایک بہت بڑا پروپیگنڈا کیا گیا۔” ایک ایسا ماحول بنانے کی کوشش کی گئی تھی جس میں یہ غیر ملکی ہندوستان میں کووڈ 19 انفیکشن پھیلانے کے ذمہ دار تھے۔ تبلیغی جماعت کو قربانی کا بکرا بنایا گیا تھا۔ہائی کورٹ بینچ نے کہا، ”ہندوستان میں انفیکشن سے متعلق تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ درخواست گزاروں کے خلاف ایسی کارروائی نہیں کی جانی چاہئے تھی۔” غیر ملکیوں کے خلاف کی جانے والی کارروائی کی تلافی کے لئے مثبت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔58صفحات پر مشتمل فیصلے میں جسٹس ٹی وی نلواڈے اور جسٹس ایم جی سیولیکر کے ڈویژن بنچ نے کہا”ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ریاستی حکومت نے سیاسی مجبوری کے تحت کام کیا اور پولیس نے بھی ضابطے کے مطابق ٹھوس قوانین کی دفعات کے تحت ان کو دیے گئے اختیارات کو استعمال کرنے کی ہمت نہیں کی۔ ایک وبائی بیماری یا آفت کے دوران ایک سیاسی حکومت بلی کا بکرا تلاش کرنے کی کوشش کرتی ہے اور حالات بتاتے ہیں کہ اس بات کا امکان موجود ہے کہ ان غیر ملکیوں کوبلی کا بکرا بنانے کے لئے منتخب کیا گیا“۔عدالت ان 29 غیر ملکی شہریوں کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کررہی تھی جن پراجتماع میں شرکت کرکے سیاحتی ویزا کے قوانین کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں تعزیرات ہند،وبائی بیماری ایکٹ، مہاراشٹر پولیس ایکٹ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ اور غیر ملکی ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔