آزاد قاسمی
ماہرین فلکیات کے پیشن گوئی اوراطلاعات کی روسے21جو ن 2020کوسورج گرہن ہے۔اس دن ہندوستان سمیت مختلف ایشائی ملکوں میں قدرت کی یہ نشانی دیکھی جاسکتی ہے۔سورج اورچاند گرہن کیوں ہوتاہے اور اس کی وجہ کیا ہے؟بحیثیت مسلمان جب ہم اسلامی تعلیمات کی طرف رخ کرتے ہیں توقرآن مجید کی آیات مبارکہ اور احادیث مبارکہ کے مطالعہ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ چاند اورسورج کاگرہن لگنا رب کائنات کی قدرت کاملہ کی نشانیاں ہیں جو زمین وآسمان میں مختلف ادوار اوراوقات پر ظاہر ہوتی رہتی ہیں اورہمارے مشاہدہ میں آتی رہتی ہے تاکہ ہم اس سے عبرت حاصل کرسکیں۔


ماہرین فلکیات کے مطابق زمین پر سورج گرہن اس وقت لگتا ہے جب چاند دورانِ گردش زمین اور سورج کے درمیان آ جاتا ہے، جس کی وجہ سے سورج کا مکمل یا کچھ حصہ دکھائی دینا بند ہو جاتا ہے،اس صورت میں چاند کا سایہ زمین پر پڑتا ہے۔ چونکہ زمین سے سورج کا فاصلہ زمین کے چاند سے فاصلے سے 400 گنا زیادہ ہے اور سورج کا محیط بھی چاند کے محیط سے 400 گنا بڑا ہے، اس لیے گرہن کے موقع پر چاند سورج کو مکمل یا کافی حد تک زمین والوں کی نظروں سے چھپا لیتا ہے۔ سورج گرہن ہر وقت ہر علاقے میں نہیں دیکھا جا سکتا۔ جدید سائنس کے مطابق مکمل سورج گرہن ایک علاقے میں تقریباً 370 سال بعد دوبارہ آ سکتا ہے اور زیادہ سے زیادہ سات منٹ چالیس سیکنڈ تک برقرار رہتا ہے۔ البتہ جزوی سورج گرہن کو سال میں کئی دفعہ دیکھا جا سکتا ہے،جس کا مشاہدہ ہم دنیا والے مختلف ادوار میں وقتاًفوقتاًکرتے رہتے ہیں۔اسی طرح زمین کا وہ سایہ جو زمین کی گردش کے باعث کرہ زمین کے چاند اور سورج کے درمیان آ جانے سے چاند کی سطح پر پڑتا ہے اور چاند تاریک نظر آنے لگتا ہے۔ چاند گرہن کبھی جزوی ہوتا ہے اور کبھی پورا۔ یہ اس کی گردش پر منحصر ہے۔ زمین اور چاند تاریک سیارے ہیں۔ اور یہ دونوں سورج سے روشنی حاصل کرتے ہیں۔ زمین سورج کے گرد اپنے مدار پر گھومتی ہے اور چاند زمین کے گرد اپنے مدار پر گھومتا ہے۔ قرآن پاک میں ہے کہ ”سورج اورچاند مقررہ حساب سے چل رہے ہیں یعنی کہ فلکیاتی حساب کے مطابق محوحرکت ہیں یعنی کہ ایک سیکنڈکے لئے بھی یہ آگے پیچھے نہیں ہوتے ہیں۔


 ماہرین فلکیات سورج اور چاند گرہن کو مکمل طورپر ایک سائنسی عمل تصورکرتے ہیں اورجدید سائنس کسی بھی طرح کی بداعتقادی اور توہمات کی نفی بھی کرتاہے۔ماہرین سورج گرہن کابراہ راست ننگی آنکھوں سے مشاہدہ کرنے سے بچنے کی صلاح دیتے ہیں کیونکہ ان کے بقول گرہن شدہ چاند اورسورج کاننگی آنکھوں سے مشاہدہ انسانی اعضاء کے ایک اہم جزکو تلف کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔


اسلامی نقطہئ نظرسے سورج گرہن خدا کی قدرت کاملہ کا ظہورہے۔ البتہ بعض مذاہب کے ماننے والے اسے نحوست اوربدشگونی کی علامت مانتے ہیں۔کچھ مذاہب کے ماننے والے اسے خداکی ناراضگی تصورکرتے ہیں۔اسلام میں سورج اورچاند گرہن کا جو تصورہے وہ سائنسی حقیقت کے عین مطابق ہے کیونکہ قرآن پاک اورمتعدداحادیث میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ سورج اور چاند خدا کے معین کردہ راستوں پر صدیوں سے گردش میں ہیں ایک پل کیلئے بھی متعینہ مدارسے ادھرادھرنہیں ہوتے ہیں۔ اس لئے یہ کہا جاسکتاہے کہ سورج اور چاندکا گرہن اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کا مظاہرہ ہے اور بس۔ نہ یہ کوئی وباء کا پیش خیمہ ہے اور نہ ہی کسی نحوست کا سبب ہے جیساکہ بہت سے لوگ بے شمارتوہمات کو اس سے جوڑدیتے ہیں اور بداعتقادی کا اظہارکرتے ہیں۔ بعض ممالک میں تو گرہن کے مشاہدہ کیلئے پروگرام کا انعقادکیا جاتاہے،جبکہ کئی ملکوں میں پارٹیاں منعقدکی جاتی ہیں اورلوگ اس موقع سے موج مستی کا اظہاربھی کرتے ہیں۔ دنیا کے وہ ممالک جہاں شرح خواندگی کم ہے اور لوگ توہمات کی بیڑیوں میں بری طرح جکڑے ہوئے ہیں، وہاں لایعنی اوربیہودہ رسم بڑی شدومدکے ساتھ انجام دیئے جاتے ہیں اورخاص کر حاملہ خواتین اور نوشادی شدہ جوڑے کو گھروں میں قید تک کردیا جاتاہے اورلوہے سے بنی ہوئی چیزوں سے دور رکھاجاتاہے۔پکا ہوا کھاناضائع کردیا جاتاہے اور مٹی کے پرانے برتن توڑدیئے جاتے ہیں۔یہی نہیں بلکہ بہت سی ایسی توہمات اورمن گھڑت کہانیوں کوحقیقت جان کر انجام دی جاتی ہے جس کی نہ تو کوئی شرعی ثبوت ہے اورنہ ہی سائنسی حقیقت،۔


 ان ضعیف الاعتقادی والے رسومات کے برخلاف سورج اورچاندگرہن کا اسلامی تصوربالکل صاف اورواضح ہے۔  سورج اور چاند گرہن کے موقع پر شریعت محمدیہ ﷺنے اپنے ماننے والوں کو ایک مکمل ومدلل رہنمااصول عطاء کیا ہے کہ جب تم چاند یا سورج گرہن ہوتے پاؤ تو فورا اللہ کے حضورمتوجہ ہوجاؤ، توبہ واستغفار،صدقہ خیرات اور نماز کا اہتمام کرواور اللہ کی کبریائی کو بجالانے کی زیادہ سے زیادہ سعی کرو۔ احادیث میں سورج اور چاند گرہن کے وقت نبی پاک ﷺ کے معمولات کو کثرت سے نقل کیا گیا ہے اوربیشتراحادیث کی کتابوں میں باضابطہ نمازکسوف اورنماز خسوف کے نام سے الگ باب قائم کئے گئے ہیں۔ حضرت ابومسعودانصاری ؓ سے بخاری کی ایک حدیث میں نقل کیا گیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سورج اور چاند میں گرہن کسی شخص کی موت سے نہیں لگتا۔ یہ دونوں تو اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیاں ہیں۔ اس لیے اسے دیکھتے ہی کھڑے ہو جاؤ اور نماز پڑھو۔(1237 – 1041)


بخاری شریف کی ایک دوسری روایت میں ابوبکرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گرہن لگا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی چادر گھسیٹتے ہوئے (بڑی تیزی سے) مسجد میں پہنچے۔ صحابہ بھی جمع ہو گئے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں دو رکعت نماز پڑھائی، گرہن بھی ختم ہو گیا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سورج اور چاند اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں اور ان میں گرہن کسی کی موت پر نہیں لگتا اس لیے جب گرہن لگے تو اس وقت تک نماز اور دعا میں مشغول رہو جب تک یہ صاف نہ ہو جائے۔ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صاحبزادے ابراہیم رضی اللہ عنہ کی وفات (اسی دن) ہوئی تھی اور بعض لوگ ان کے متعلق کہنے لگے تھے ]کہ گرہن ان کی موت پر لگا ہے[(1266 – 1063)۔ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے بخاری کی ایک اورحدیث میں ہے کہ ایک دفعہ سورج گرہن ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بہت گھبرا کر اٹھے، اس ڈر سے کہ کہیں قیامت نہ قائم ہو جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں آ کر بہت ہی لمبا قیام، لمبا رکوع اور لمبے سجدوں کے ساتھ نماز پڑھی۔ میں نے کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس طرح کرتے نہیں دیکھا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کے بعد فرمایا کہ یہ اللہ کی نشانیاں ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ بھیجتا ہے۔یہ کسی کی موت و حیات کی وجہ سے نہیں آتیں بلکہ اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ اپنے بندوں کو ڈراتا ہے اس لیے جب تم اس طرح کی کوئی چیز دیکھو تو فوراً اللہ تعالیٰ کے ذکر اور اس سے استغفار کی طرف لپکو۔یعنی کہ اللہ کے ذکر واذکاراور استغفارمیں مشغول ہوجاؤ۔ سورج گرہن کے موقع پر راجح قول کے مطابق دورکعت نماز کسوف مسجد میں جماعت سے اداکرنا مسنون ہے جس میں قرأت اور دیگرارکان عام نمازوں سے لمبی ہونی چاہئے اور نماز کے بعد امام اورمقتدی دعامیں مشغول رہے تاآنکہ سورج اپنی اصلی حالت پر آجائے،اگر کوئی شخص نماز کسوف تنہاپڑھ رہا ہے تو یہ دورکعت سے زیادہ بھی پڑھ سکتاہے،اگر اس دوران دوسری فرض نمازوں کا وقت آجائے تو پہلے فرض نمازکی ادائیگی کی طرف متوجہ ہوناچاہئے، اسی طرح چاند گرہن کی نماز ہے البتہ چاندگرہن کی نماز تنہاپڑھنا مسنون ہے یہ دونوں نمازیں بھی اوقات مکروہ میں نہیں پڑھی جائے گی،اوقات مکروہ میں صرف دعاواستغفارپر اکتفاکرلی جائے۔