یمن کے شہر تعز کے شمالی اور مشرقی محاذوں پر ایک جانب سرکاری فوج اور عوامی مزاحمت کاروں اور دوسری جانب حوثی اور معزول صدر صالح کی ملیشیاؤں کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ ان جھڑپوں کا آغاز شہر کے مغربی اور جنوبی محاذوں پر سرکاری فوج کے مضبوط کنٹرول حاصل کرنے کے چند ہی گھنٹوں بعد ہوگیا۔ اس دوران مسلح ملیشیاؤں کی جانب سے کئی ماہ سے جاری شہر کے محاصرے کو بھی ختم کردیا گیا۔

تعز شہر کے اکثر داخلی راستوں پر محاصرے کے خاتمے کے بعد طبی سامان کا پہلا امدادی قافلہ پہنچ گیا.. کنگ سلمان ہیومنٹیریئن ایڈ اینڈ ریلیف سینٹر کی جانب سے بھیجے گئے اس قافلے کا مقصد تعز شہر کے ہسپتالوں کو ضروری سامان کی فراہمی ہے جو کئی ماہ کے محاصرے کے نتیجے میں انتہائی ابتر صورت حال سے دوچار ہیں۔

تعز شہر کے مغربی اور جنوبی محاذوں پر سرکاری فوج اور عوامی مزاحمت کاروں کو کنٹرول حاصل ہوگیا ہے.. جب کہ شہر کو باغیوں سے مکمل طور پر کلیئر کرانے کے لیے مشرقی محاذ پر حوثی اور صالح ملیشیاؤں کے ساتھ شدید لڑائی جاری ہے۔

اس موقع پر سعودی وزیر دفاع کے فوجی مشیر بریگیڈیئر جنرل احمد عسیری کا کہنا ہے کہ تعز شہر کی مشکلات آئندہ چند روز میں ختم ہوجائیں گی۔

عسیری نے کہا کہ “اس وقت کام ہورہا ہے اور لڑائی بھی جاری ہے.. اتحادی افواج اس صورت حال کا جائزہ لے رہی ہے.. خواہ وہ فضائی انٹیلجنس سروے کے ذریعے ہو یا زمینی طور پر.. تعز کا مسئلہ جلد ہی فیصلہ کن انداز سے حل ہوجائے گا.. آئندہ دو روز کے اندر شہر میں حوثی ملیشیاؤں کا کوئی وجود نہیں ہوگا.. اور گزرگاہوں کو کھول دیا جائے گا تاکہ طبی اور امدادی سامان بحفاظت شہر میں داخل ہوسکے”۔

طبی امدادی مہم کے ناظم الامور کے مطابق اس کا مقصد ہسپتالوں کو سپورٹ کرنا اور متعدد مرحلوں میں آکسیجن کے 4500 سلنڈروں کو پہنچانا ہے جس کا پہلا مرحلہ مکمل کرلیا گیا ہے۔

تعز شہر کو گزشتہ تقریبا 10 ماہ سے حوثی اور معزول صدر صالح کی ملیشیاؤں کی جانب سے شدید محاصرے کا سامنا تھا۔ اس محاصرے کے توڑے جانے کے بعد شہر کے لوگ جشن منارہے ہیں اور ان کا مطالبہ ہے کہ سرکاری فوج اور عوامی مزاحمت کار شہر کو ملیشیاؤں سے مکمل طور پر کلیئر کرائے۔

دوسری جانب یمنی حکومت میں لوکل گورنمنٹ کے وزیر عبدالرقیب سیف فتح کا کہنا ہے کہ باغی ملیشیاؤں نے تعز شہر کا تقریبا 70 فی صد انفرا اسٹرکچر تباہ کردیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ امدادی سامان اور ریلیف قافلے جلد ہی محفوظ راستوں کے ذریعے تعز پہنچیں گے۔