روسی وزیردفاع سیرگی شویگو نے کہا ہے کہ ان کا ملک ایران کے ساتھ مل کر مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے اور دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھے گا۔

خبروں کے مطابق اپنے ایرانی ہم منصب حسین دھقان کے ہمراہ ماسکو میں ایک مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے روسی وزیردفاع نے کہا کہ ماسکو اور تہران مشترکہ چیلنجز سے نمٹںے کے لیے فوجی تعاون بڑھانے کے لیے تیار ہیں۔

حسین دھقان سے ملاقات کے بعد میڈٰیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے سیرگی شویگو نے کہا کہ ’مجھے یقین ہے کہ ایرانی وزیردفاع سے ملاقات روس اور ایران کی مسلح افواج کے درمیان تعاون کے فروغ میں مدد گار ثابت ہو گی‘‘۔

دونوں وزراء کی جانب سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے دوطرفہ فوجی تعاون کے بتدریج فروغ کی تدابیر پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ ان کی بات چیت گذشتہ ماہ جنوری میں ماسکو اور تہران کےدرمیان طے پائے دو طرفہ تعاون کے سمجھوتے کی روشنی میں ہوئی۔

قبل ازیں ایرانی وزیردفاع نے اپنے دورہ روس کے دوران روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور نائب وزیراعظم دیمتری روگوزین سے بھی ملاقات کی تھی۔

مسٹر شویگو کا کہنا تھا کہ روس اور ایران علاقائی اور عالمی مسائل کے حوالے سے یکساں موقف رکھتے ہیں۔ بالخصوص مشرق وسطیٰ کے تنازعات کے حوالے سے دونوں ملکوں کے درمیان ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔

غیرملکی خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیلی وزیردفاع نے اپنے ایرانی ہم منصب سے بات چیت کے دوران شام میں پچھلے سال 30 ستمبر سے جاری فوجی کارروائیوں کے بارے میں کوئی بات نہیں کی۔

تاہم انہوں نے کہا کہ ایران اور روس کو مشترکہ چیلنجز اور مشرق وسطیٰ میں خطرات کا سامنا ہے۔ دونوں ملک مل کر ان چیلنجز سےنمٹیں گے۔

خیال رہے کہ قبل ازیں ایرانی وزیردفاع حسین دھقان نے اپنے دورہ روس کے دوران روسی صدر ولادی میر پوتن اور نایب وزیراعظم دیمتری روگوزین سے بھی ملاقات کی تھی۔

روس اور ایران میں بعض معاملات پر اختلافات کے باوجود شام میں صدر بشارالاسد کی غیرمشروط حمایت پر طویل عرصے سے اتفاق رائے موجود ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان طویل عرصے سے فوجی تعاون بھی جاری ہے۔ پچھلے سال جب ایران نے چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ متنازع جوہری پروگرام پرسمجھوتہ کیا تو اس کے بعد ماسکو اور تہران میں فوجی تعاون میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے۔

روس نے ایران کو فضائی شعبے میں دفاع کے لیے ایس 300 میزائلوں کی بیٹریاں دینے کا بھی اعلان کیا ہے حالانکہ مغربی ممالک ایران کو اس نوعیت کی ٹیکنالوجی دینے پر سخت معترض ہیں۔