اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے شامی حکومت کی اجازت کے بغیر کی جانے والی ہر کارروائی کو عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

برسلز میں یورپی پارلیمنٹ کے اجلاس سے خطاب کے بعد یورپی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ ایلمار بروک کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا کہ شام میں ایک قانونی حکومت موجود ہے جسے اقوام متحدہ بھی جائز حکومت قرار دیتی ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ نے کہا کہ شام کی قانونی حکومت کی اجازت کے بغیر کارروائیاں کرنے والے دراصل عالمی قوانین کی خلاف ورزی کا ارتکاب کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شام کو اس وقت جنگ بندی کے قیام اور شامی عوام کے درمیان سیاسی ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ مذاکرات کا ایجنڈہ مسلط کرنے کا سلسلہ بند اور شامی عوام کو اپنے ملک کے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا موقع دیا جائے۔ ایران کے وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ مذا کرات کے نتائج سعودی عرب یا خطے کے دیگر ملکوں کے دارالحکومتوں میں طے نہیں کیے جاسکتے بلکہ مذاکرات کی میز پر موجود شامی دھڑے طے کریں گے کہ انہیں کیا کرنا ہے۔ ڈاکٹر محمد جواد ظریف نے کہا کہ آل سعود حکومت شامی عوام پر اپنا فیصلہ مسلط نہیں کرسکتی۔