شامی صدر بشار الاسد نے عہد کیا ہے کہ وہ اپنے ملک کے تمام حصے پر دوبارہ کنٹرول حاصل کرلیں گے مگر ان کا کہنا تھا کہ ایسا کرنے میں وقت لگ سکتا ہے۔

دمشق میں فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو دئیے جانے والے خصوصی انٹرویو میں اسد کا کہنا تھا کہ ان کی فوج کسی بھی ہچکچاہٹ کے بغیر تمام شام کا کنٹرول حاصل کرلے گی مگر ان کا کہنا تھا کہ علاقائی طاقتوں کی مداخلت کے باعث اس مسئلے کے مکمل حل میں وقت لگے گا اور اس میں بھاری قیمت بھی چکانا ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ حلب میں موجود شام کی مسلح افواج کا مرکزی ہدف یہی ہے کہ باغیوں کو ترک سرحد تک رسائی ختم کردی جائے۔ ان کا کہنا تھا “مرکزی جنگ ترکی اور حلب کے درمیان رابطے کو توڑنا ہے کیوںکہ ترکی ہی دہشت گردوں کو رسد فراہم کرنے کا ذمہ دار ہے۔”

انہوں نے فرانسیسی حکومت کو خبردار کیا کہ وہ شدت پسندوں کی حمایت میں تباہ کن پالیسیاں اختیار کرنا چھوڑ دے۔ اسد کا کہنا تھا کہ “فرانس نے دہشت گردی کی براہ راست سرپرستی کے لئے تباہ کن پالیسیاں اپنا رکھی ہیں۔ یہ فرانس کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان پالیسیوں کو واپس لے یا ان میں تبدیلی کرے۔”

بشار الاسد کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے ملک میں جاری تنازعے کے خاتمے کے سیاسی حل کی تلاش کے لئے تیار ہیں مگر ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف لڑائی ختم نہیں کرینگے۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں اس بات کا خطرہ ہے کہ سعودی عرب یا ترکی ان کے ملک میں فوجی کارروائی کرسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا “وہ ایسی کارروائی کو خارج از امکان نہیں سمجھتے ہیں مگر ان کی افواج کسی بھی خطرے کا مقابلہ کریں گی۔”

پناہ گزینوں کے مسئلے پر بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یورپ ہی شامی شہریوں کی اس ہجرت کا براہ راست ذمہ دار ہے اور اسے ان باشندوں کی واپسی سے قبل دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں دینا ختم کرنا ہوں گی۔

انہوں نے یورپی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ شامی شہریوں کی اپنے ملک واپسی کو یقینی بنائیں۔