نیویارک:عالمی طاقتوں سے جوہری معاہدے کے بعد ایران کی سیاسی اور سفارتی پوزیشن ضرور بہتر ہوئی ہے، لیکن انسانی حقوق کے حوالے سے اس پر سنگین ترین الزامات جوں کے توں موجود ہیں۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے تو گزشتہ روز اپنی تازہ ترین رپورٹ میں یہ بھی کہہ دیا ہے کہ ایران بچوں کو سزائے موت دینے والے ممالک میں سب سے آگے نکل گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2005 سے لے کر 2015 تک کم از کم 73 کم عمر افراد کو سزائے موت دی جاچکی ہے، جبکہ تقریباً 160 بچے جیلوں میں قید ہیں، اور سزائے موت کے منتظر ہیں۔ ایمنیسٹی کا کہنا ہے کہ ایران کی طرف سے گزشتہ چند سالوں کے دوران قوانین میںبہتری لانے کا دعویٰ کیا گیا ہے، جن میں ججوں کو دیا گیا یہ اختیا ر بھی شامل ہے کہ وہ 18 سال سے کم عمر مجرموں کو سزائے موت کے علاوہ کوئی دیگر سزا دے سکتے ہیں ، لیکن اس کے باوجود کم عمر افراد کو سزائے موت دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ ایمنیسٹی نے ایرانی قوانین میں بہتری کے دعوں کو بھی اصل حقائق پر پردہ ڈالنے کی کوشش قرار دیا ہے۔ 

اخبار ’نیویار ک ٹائمز‘ کے مطابق ہیومن رائٹس واچ کے سینئر مشیر مائکل بوشینک کا کہنا ہے کہ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ ایران کسی بھی اور ملک کی نسبت کم عمر افراد کو سزائے موت دینے میں آگے ہے۔ ایمنیسٹی انٹر نیشنل کی گزشتہ روز جاری کی جانے والی رپورٹ کے ساتھ جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ”جووینائل جسٹس سسٹم“ میں کچھ اصلاحات کے باوجود ایران اس معاملے میں باقی دنیا سے پیچھے ہے ، جہاں 9 سال کی بچیوں اور 15 سال کے بچوں کو سزائے موت