عرب اور خلیجی ممالک کی موافقت کا حامل سعودی موقف سامنے آنے کے بعد، ایران نے تہران میں سعودی سفارت خانے والی سڑک کا نام نمر النمر کے نام سے موسوم کرنے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔ شیخ نمر کو دہشت گردی سے متعلق الزامات ثابت ہونے پر 46 دیگر ملزمان کے ساتھ سعودی عرب میں سزائے موت دے دی گئی تھی۔

یہ پیش رفت حکومت کے بعض شدت پسند حلقوں کی جانب سے سڑک کا نام تبدیل کرنے کی کوشش پر ایرانی وزارت خارجہ کے احتجاج کے بعد سامنے آئی ہے۔ اس سے قبل سعودی سفارت خانے اور قونصل خانے پر حملوں کی وجہ سے عالمی برادری کی جانب سے سخت مذمت میں اضافہ اور عرب دنیا کی جانب سے تہران کے بائیکاٹ کا فیصلہ سامنے آیا تھا۔

اسی حوالے سے بڑھتے دباؤ کو کم کرنے کی کوشش میں، تہران حکومت نے سفارت خانے اور قونصل خانے پر حملے میٕں ملوث مزید افراد کی گرفتاری کا اعلان کیا ہے۔ ایرانی عدلیہ کے حکام کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد کی مجموعی تعداد 66 ہو گئی ہے۔

ایرانی خبر رساں ایجنسی “ارنا” نے تہران میں اٹارنی جنرل عباسر جعفری دولت آبادی کے حوالے سے بتایا ہے کہ “سعودی سفارت خانے پر دھاوے کے ملزمان سے تحقیق جاری ہے، اور اس سلسلے میں مزید گرفتاریاں ہو رہی ہیں”۔

دوسری جانب ایرانی وزارت داخلہ کے ترجمان حسین امیری نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ وزیر داخلہ عبدالرضا رحمانی فضلی نے تہران کے سیکورٹی معاون صفر علی براتلو کو برطرف کر دیا ہے۔ اس اقدام کا سبب براتلو کی جانب سے تہران میں سعودی سفارت خانے کو تحفظ کی فراہمی میں کوتاہی بتایا جا رہا ہے۔

ایران کی جانب سے یہ اقدامات اس سفارتی بحران سے نکلنے کی کوشش میں کیے گئے ہیں جس میں اس کو سعودی سفارت خانے کی آگ نے جھونک دیا تھا۔ بعض مبصرین کے نزدیک تہران کے حالیہ فیصلے بین الاقوامی اور عرب غیض وغضب کو ٹھنڈا کرنے کے لیے ہیں، اور اسی حوالے سے ایران “شرمندگی” پر مبنی اقدامات کرنے کے ساتھ ساتھ واقعے کی ذمہ داری “قانون کی زد سے باہر عناصر” یا “خفیہ طور پر مقامی لوگوں میں داخل ہو جانے والوں” پر ڈال رہا ہے۔