لکہنوُ میں جلسہ سیرت النبی و نعتیہ مشاعرہ کا انعقاد

لکھنؤ:ڈالی گنج میں اہل محلہ کی جانب سے جلسہ سیرت النبی ونعتیہ مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا۔ کنوینر مشاعرہ توصیف انصاری نے علماء، شعراء و سامعین کا استقبال کیا۔ مقرر خصوصی کی حیثیت سے مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضورسرور کائنات ﷺ کی ذات مبارکہ وہ ہے کہ جسکا تذکرہ کرنے پر بھی اللہ نے ثواب رکھا ہے آپکی سیرت کو بیان کرنا بھی باعث شرف ہے آپ پر کثرت سے درود بھیجنا بھی باعث نجات و مغفرت ہے یہی وجہ ہے کہ سیرت نگاروں کی ایک طویل فہرست ہے ہر ایک نے اپنے اپنے انداز سے بہت کچھ لکھا کتابوں کی کتابیں بھی سیاہ اوراق سے پٹ گئیں لیکن آخر میں سب نے یہی کہا کہ حضور کی سیرت کو ایک جسد خاکی کیا لکھ سکتا ہے انسان تو حصول شرف کے لئے اپنی کاوشوں کا نذرانہ گلہائے محبت میں پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس کے علاوہ رویداس مہروترا نے سیاست ہٹ کر سیرت النبی کے حوالے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر چاہے تو سو کڑوڑ لوگ جو چاہتے ہو وہ جائے اور اللہ نہیں چاہے تو سو کروڑ لوگ مل کر بھی وہ کام نہیں کر سکتے۔انھوں انسانیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ لوگوں کو آپس میں مل کر رہنا چاہئے یہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات تھی۔ اس موقع پر نعتیہ مشاعرہ کابھی اہتمام کیا گیا۔ جس کی صدارت مولانا یقین فیض آبادی اور نظامت کے فرائض فاروق عادل نے انجام دئے۔ چند منتخب اشعار نذر قارئین ہیں:

سمجھ میں کچھ نہیں آتا کہ سنت ہے کہ بدعت ہے

تو ہم چاروں خلیفہ کا زمانہ دیکھ لیتے ہیں 

(یقین فیض آبادی)

نوازش کیوں نہ اس گلشن پہ ہو بادِبہاری کی

محمد مصطفےٰ نے جس چمن کی آبیاری کی

(رفعت شیدصدیقی)

تب ذکر تھا احمد کا اب ذکر ہے سیرت کا

تب صبح نرالی تھی اب شام نرالی ہے

(صغیر نوری)

جب سے درود پاک کا نسخہ ہمیں ملا

حاجت رہی نہ اب تو کسی بھی طبیب کی

(سلیم تابش)

غیروں کو بھی اپنایا دشمن کے بھی دل جیتے

اخلاقِ محمدؐ ہے شمشیر مدینے کی

(فاروق عادل)

موذن کو اذاں کہنے میں کتنا اجر ملتا ہے

پتہ چل جائے امت کو تو قتل عام ہو جائے

(کامل رحمانی)

نبی کو حرم کے مناروں سے پوچھو

مدینے کی دلکش بہاروں سے پوچھو

(کلیم طارق سیدنپوری)

جانے کتنی روح کو مل جاتی تھی اس دم نجات

جب مرے آقا گذر جاتے تھے قبرستان تھے

(وسیم رامپوری)

عمل پیرا ہو سختی سے اگر قرآن و سنت پر

بدل سکتا ہے پھر انساں مقدر کا لکھا اپنا

(ابو ہریرہ ارقم عثمانی)

بھٹکتی پھرتی ہیں کشمیر کی وادی میں جو آنکھیں 

مدینہ دیکھ لیتی تو انھیں معراج ہو جاتی

(احمد جمال)

آپ ا گر نہیں آتے روشنی نہیں ملتی

روشنی تو دنیا میں آپ کی بدولت ہے

(سلیم روشن)

ان کے علاوہ نوری بہرائچی، فہیم فاکر بلند شہری، راشد لکھنوی وغیرہ نے بھی اپنے نعتیہ کلام سے سامعین کو نوازا۔ آخر میں کنوینر مشاعرہ توصیف انصاری وفاروق عادل  نے شعراء و سامعین کا شکریہ کیا۔