نئی دہلی:آل انڈیا قومی تنظیم کی نیشنل کونسل کی میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے قومی تنظیم کے قومی صدر اور سابق مرکزی وزیر طارق انور نے آج کہا کہ ملک جس دورسے گذر رہا ہے وہ انتہائی نازک ہے۔ انہوں نے کہاکہ جس وقت آل انڈیا قومی تنظیم کا قیام عمل میں آیاتھا حالات آج سے زیادہ مختلف نہیں تھے۔ مندر اور مسجد کے نام پر لوگوں کو لڑانے کی سازشیں ہورہی تھیں۔ فسادات کے ذریعہ ایک سماج کو معاشی اعتبار سے کچلنے اور ملک کی گنگا جمنی تہذیب کو نیست و نابود کرنے کی کوششیں پوری طاقت سے شرپسند عناصر کررہے تھے۔طارق انور نے کہاکہ آج بھیڑ قانون کو ہاتھ میں لے کر لوگوں کو جہاں پاتی ہے جان سے مارڈالتی ہے کیا اسی بھارت کا خواب گاندھی نہرو پٹیل اور مولانا آزاد نے دیکھا تھا، اصل ملک کے غدار وہی لوگ ہیں جو قانون اور آئین کے دشمن ہیں۔ طارق انور نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ آئین اور قانون پر بھروسہ کریں۔طارق انور نے کہاکہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے تمام لوگ جو ملک سے محبت کرتے ہیں اور ملک کی اکثریت جو گاندھی کے عدم تشدد میں اعتماد رکھتی ہے اس کو اکٹھا کیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ پورے این ڈی اے کو 45فیصد ووٹ ملا ہے جبکہ آج بھی یوپی اے اور ہم خیال لوگوں کو 55فیصد ووٹ ملاہے،لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ کہ کس طرح تمام اپوزیشن کو ایک منچ پر لایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ آج لوگوں کے ذہن و دماغ میں مذہبی جنون ڈالا جارہا ہے جو ملک کے لئے ٹھیک نہیں ہے۔ آج فرقہ پرستی کا ناگ اپنا پھن پھیلائے ہماری جمہوری تاریخ کو نگلنا چاہ رہا ہے۔ افسوس یہ ہے کہ باپو کے قاتل گوڈسے کے مندر کی تعمیر کی نہ صرف وکالت ہورہی ہے اور اس کا گن گان کیا جارہا ہے بلکہ شرمناک بات یہ ہے کہ ابھی پارلیمنٹ کے حالیہ سیشن (جولائی، اگست 2019)میں جس طرح سے مودی سرکار کے وزیر پرہلاد پٹیل نے سینہ ٹھونک کر گاندھی کے قاتل گوڈسے کی ستائش اور اس کی وکالت کی اس نے یہ بات پوری طرح سے واضح کردیا ہے کہ ملک کو کس سمت میں لے جانے کی کوشش ہورہی ہے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ میں سادھو ی پرگیہ کو کبھی دل سے معاف نہیں کرپاؤں گا، لیکن وہ اپنے وزیر پرہلاد پٹیل کی گوڈسے نوازی پر ایک لفظ بھی نہیں بولے۔انہوں نے کہاکہ قانون قدرت ہے کہ ہر تاریکی کے بعد روشنی ضرور نمودار ہوتی ہے۔ شدید گرمی کے بعد بارش کی بوندیں یہ احساس کراتی ہیں کہ بہت غرور ہے دریا کو اپنے ہونے پر لیکن ہمیں بھی زد ہے اسے پار کرکے جانا ہے۔اس موقع پر انہوں نے نفرت چھوڑو بھارت جوڑو ابھیان کی شروعات کی۔
کانگریس پارٹی کے ترجمان میم افضل نے کہاکہ موجودہ حالات کا نشہ جب لوگوں کے ذہن و دماغ سے اترے گا تب اس بات کا اندازہ ہوگا کہ ملک کا کتنا نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج ظلم کے خلاف بولنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہاکہ ای وی ایم کے خلاف بھی آواز اٹھانی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ آج این ڈی اے ای وی ایم کی وجہ سے آیا ہے اور اگر اس کے خلاف آواز نہیں اٹھائی گئی تو ملک کا نقصان ہوگا۔ میم افضل نے کہاکہ ملک میں ایسے تمام لوگ جو آئین اور قانون میں یقین رکھتے ہیں ان کو جمع کرنے کا وقت آگیا ہے۔ وہیں دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے ورکنگ صدر راجیش للوٹھیا نے کہاکہ آج تمام پسماندہ اور غریب لوگوں کو نشانہ بنایاجارہا ہے۔ چھ سو سال پرانا مندر سرکار کی کوتاہیوں کی وجہ سے ٹوٹ گیا، اس لئے تمام پسماندہ اور غریب لوگوں کو ایک منچ پر آنا ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ آج شرح نمو منفی سمت کی طرف بڑھ رہی ہے۔ دہلی پردیش قومی تنظیم کے صدر عبدالسمیع سلمانی نے تمام مہمانوں کا استقبال کیا اور خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ آج ملک میں محبت کا پرچار کیا جائے اور جو سرکار ی اسکیمیں ہیں ان کو لوگوں تک عام کیا جائے۔مہاراشٹر پردیش قومی تنظیم کے صدر مناف حکیم نے کہاکہ ہمارے دادا کو کالا پانی کی سزا ملی لیکن دکھ اس بات کا ہے کہ ملک پر اقتدار ان لوگوں کا ہے جنہوں نے انگریزوں سے معافی مانگی۔یوپی کے سابق وزیر ویریندر سنگھ نے بھی بھائی چارہ کے لئے کام کرنے پر زور دیا۔ ہریانہ کے صدر راجہ انصاری، کانگریس رہنما حنظلہ عثمانی، بلال احمد، حاجی عارفین منصوری، اسلام الدین کیسری، شاہد صدیقی، شریف احمد ادریسی، بھائی طاہر، سجاد حسین انصاری، عاصم احمد ممبئی سمیت متعدد لوگوں نے خطاب کیا۔