دفعہ 341 اپنے آپ میں غیر قانونی : بھائی تیز سنگھ

انسٹی ٹیوٹ فار سوشل ہارمنی اینڈ اپلفمنٹ لکھنؤ کے تحت مذہبی پابندی دفعہ 341 کے سلسلے میں پروگرام منعقد

لکھنؤ:راجدھانی کے نشاط گنج علاقہ میں واقع پیپرمیل کالونی کے کیفی اعظمی اکادمی کے اجلاس ہال میں انسٹی ٹیوٹ فار سوشل ہارمنی اینڈ اپلفمنٹ لکھنؤ کے تحت مذہبی پابندی دفعہ 341 کے سلسلے میں ایک پروگرام بعنوان ’مسلمان اور عیسائی و دلتوں کے خلاف مذہبی تفریق ‘ منعقد ہوا ۔ پروگرام کی صدارت قاضی شہر مولانا خالد رشید فرنگی محلی ، مہمان خصوصی کی حیثیت سے امبیڈ کر سماج پارٹی کے قومی صدر بھائی تیز سنگھ نے شرکت کی ، جبکہ نظامت کے فرائض طارق صدیقی نے انجام دئے ۔اور افتتاحی کلمات انسٹی ٹیوٹ فار سوشل ہارمنی اینڈ اپلفمنٹ کے چیئر مین سابق آئی اے ایس انیس انصاری نے پیش کیا ۔
اس موقع پر پروگرام کے صدر مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ مذہبی پابندی دفعہ 341 ہماری اپنی کمیوں سے ہی ہم پر عائد ہے ۔ہمیں اپنی کمیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے ۔مذہبی پابندی دفعہ 341 کے مدعے کا حل تبھی ممکن ہو گا جب ہم متحد ہوں گے ، اس لئے ہمیں اپنے صفحوں میں اتحاد لانے کی ضرورت ہے ، اور تبھی ہمیں ہمارے حقوق حاصل ہو سکتے ہیں ۔

پروگرام کے مہمان خصوصی بھائی تیز سنگھ نے خطاب کر تے ہو ئے کہا کہ مذہبی پابندی دفعہ 341 یہ اپنے آپ میں غیر قانونی ہے ۔ ’یہ قانون ‘ قانون ہے ہی نہیں ، اس قانون کو قانون اس وقت تک نہیں کہا جاسکتا ہے ، جب تک پار لیمنٹ کے دونوں اجلاسوں ، راجیہ سبھا اور لوک سبھا سے پاس نہیں کرا لیاجاتا ، مذہبی پابندی دفعہ 341 کسی بھی اجلاس سے پاس نہیں ہے ، اس لئے یہ غیر قانونی ہے ۔ انہوںنے کہا کہ بر ٹس حکومت نے 1850 میں ایک ایکٹ پاس کیا کہ ذات پات کی بنیاد پر کسی کے ساتھ تفریق نہیں کر سکتے ہیں ، لیکن آر ایس ایس کی ذات پات کی بنیاد پر بو ئی بیج آج بھی قائم ہے ۔ جس سے آج ملک کی 85 فیصدی آبادی محروم ہے ۔ وہیں انہوںنے کہا کہ دلتوں کی حفاظت کے لئے مسلمانوں نے جو قربا نیاں دی ہیں ، اس کاقرض اتارنے کا وقت آگیا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ دفعہ 370 کے ساتھ دفعہ 341 کو بھی ہٹایا جائے ۔ انہوںنے افسوس کا اظہار کر تے ہو ئے کہا کہ آج ہم 85 فیصدی ہونے کے باوجود اپنے حقوق سے محروم ہیں ۔ اب ہمیں متحد ہو کر سڑکوں پر اترنے کی ضرورت ہے ۔ اس کے علاوہ دفعہ 341 کو سب سے پہلے ہمیں جاننا ہو گا اور اس کے تئیں عوامی بیداری لانے کی ضرورت ہے ۔ تبھی کچھ ممکن ہو گا ۔

انسٹی ٹیوٹ فار سوشل ہارمنی اینڈ اپلفمنٹ کے چیئرمین سابق آئی اے ایس انیس انصاری نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ دفعہ 341 ہٹانے کی جو مہم ہم لوگوںنے چھیڑ رکھی ہے اس کا مقصد دلتوں اور عیسائیوں و مسلمانوں کی تعلیمی پسماندگی کو دور کرنا ہے ۔ ایک طرف جہاں اس مذہبی قید وبند سے مسلمانوں اور دلتوں و عیسائیوں کو تعلیمی و نو کر یوں سے دور کرنے کی سازش رچی گئی ، وہیں انہیں ان کے حقوق سے محروم کرنے کی بھی سازش رچی گئی ۔ اس قید و بند سے پار پانے کا ایک ہی طریقہ ہے عوامی آندولن ، انہوںنے کہا کہ بغیر ڈرے اب ہمیں سڑکوںپر اترنے کی ضرورت ہے ، موت کا ڈر اگر کسی قوم میں پیدا ہو جائے تو اس قوم کو غلام آسانی سے بنایاجاسکتا ہے ۔ اس مہم کو کامیاب بنانے میں اب ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس مہم کو کامیاب بنا ئیں ۔

اس موقع پر خصوصی طور سے رخسانہ لاری ،محمد خالد ، ڈاکٹر عبد القدوس ہاشمی ، محمد ریحان انصاری ، محسن ، اطہر حسین ، نیر اعظم ، ایڈو کیٹ جاوید ، محمد عامر ، محمد راشد ، سراج عباسی ، فاروق صدیقی ، اومامہ ، نجیب انصاری ، محمد علی خاں ایڈو کیٹ ، محمد عرفان احمد، چودھری جمال ، وجاہت ، سریش لو دھی ، طارق قمر ، سراج ولی ، پروفیسر جما ل نصرت ، ڈاکٹر اشرف نجیب سمیت کثیر تعداد میں لوگ مو جود تھے ۔