آگرہ 25: مولانا رضی حیدر آج یہاں آگرہ میںمزار شہید ثالث پر منعقد پروگرا م میں مجلس کو خطاب کر تے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے ہم ولایت اور مولی کے معنی کو سمجھیں، اس کے بعد آگے بڑھیں گے: علمائے لغت نے ایک طرف تو لفظ مولی کے معنی ”سید“ بیان کیے ہیں اور دوسری طرف لفظ مولی کے معنی امیر اور سلطان ذکر کیے ہیں اور تیسری طرف اجماع ہے کہ ولی اور مولی کے ایک ہی معنی ہیں اور ان دونوں معنی میں سے ہر ایک امر اولویت سے جدا نہیں ہیں کیونکہ امیر کو معاشرہ میں نظم وضبط قایم کرنے، افراد کی تربیت کے طریقوں کوجاری کرنے اورایک دوسرے پر تجاوز کرنے سے منع کرنے کے اعتبار سے لوگوں پر اولویت حاصل ہے۔

مولانا رضی حیدر حیدری منگلوری نے اہمیت ولا یت اور مقصد ولایت کی روشنی میں کہاکہ امام رضا (علیہ السلام) کی مشہور و معروف روایت جسے سلسلہ الذھب کہا جاتا ہے اس میں فرمایاامام علیہ السلام نے واضح الفاظ میں بتایا کہ ہماری ولایت شرط ہے اور یہی وہ چیز ہے کہ جو تمہیں عذاب سے بچائے گی۔اور اسی طرح امام باقر (علیہ السلام) ارشاد فرماتے ہیں : اسلام کے پانچ ستون ہیں :نماز ،روزہ ،زکات،حج ،ولایت ،اور ان چار میں سے کوئی بھی رکن ولایت کے مقام تک نہیں پہنچ سکتا یعنی اسلام کا محکم ترین رکن ولایت ہے۔مولانا رضی حیدر حیدری منگلوری نے مزید کہاکہ اگر ہم روایات کی طرف توجہ کریں تو رسول گرامی اسلام نے بھی ارشاد فرمایا کہ جس نے اپنے زمانے کے امام کی معرفت حاصل نہ کی اور اسی حالت میں اسے موت نے آگھیرا تو وہ جاہلیت کی موت مرا ہے۔ اہل تشیع کا نظریہ یہ ہے کہ ولی اللہ کی پہچان واجب ہے بلکہ یوں کہیں کہ خداوند متعال کی ذات پر ایمان ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ ہم ولی کی معرفت حاصل کریں اور قرآن نے اسے واضح طور پر بیان کیا ہے کہ ولی کی معرفت یعنی توحید کی معرفت ہے۔پروگرام میں عقیدت مندوں کے علا وہ کثیر تعداد میں دیگر عوام موجود تھے ۔