فلاحِ دارین کے زیر اہتمام نعتیہ مشاعرے کا اہتمام

لکھنو:(رضوان احمد فاروقی)فعال و متحرک تنظیم ’’بزمِ فلاحِ اردو‘‘ کے زیر اہتمام پر وقار انداز میں نعتیہ مشاعرے کا اہتمام انجمن فلاحِ دارین کے صدر دفتر واقع گولہ گنج میں ہوا۔ آغاز سلمان صدیقی کی قرآۃ سے ہوا۔ بعدہ‘ مولانا جہانگیر عالم قاسمی نے شعرائے نعت کی ذمہ داریاں یاد دلاتے ہوئے کہا ۔ اُنھیں مقصد وجود کو سمجھ کر قرآن و احادیث کے آئینہ میں نعتیہ شاعری کرنا چاہئے محض واہ واہ اور داد و تحسین کی غرض سے شاعری نہیں کرنا چاہئے بلکہ عاقبت سنوارنے کی نیت سے شاعری کرنا چاہئے۔ نظامت رضوان فاروقی نے کی اور صدارت کے فرائض صاحبِ دیوان شاعر محمد فاروق جاذب نے انجام دئے اور مہمانِ خصوصی حاجی رباب رشیدی رہے۔

منتخب اشعار درج ذیل ہیں

کوئی نبیؐ کے مناقبت کو جب بھی تولے گا

شعور و فکر کی میزان ٹوٹ جائے گی

(فاروق جاذب)

ہوئے ہیں جب سے منور مرے نبیؐ کے چراغ

پھر اس کے بعد جلے ہی نہیں کسی کے چراغ

(اسلام فیصل)

یہ ناممکن ہے مل پائیں اب اس معیار کی آنکھیں

کہ جن آنکھوں نے دیکھی ہیں شہ ابرار کی آنکھیں

(ڈاکٹر مخمور کاکوروی)

میں ہو دیوانۂ مصطفیٰؐ

لوگ کہنے کو جو کچھ کہیں

(سراج الدین سیف)

دلیل اپنے عمل سے دو اگر دعویٰ یہ کرتے ہو

محبت ہے خدا سے عشق ہے اس کے پیمبر سے

(مولانا یقین فیض آبادی)

تبلیغ دیں سے روک نہ پائے حضورؐ کو

کفار نے ہر ایک ستم آزما لیا

(عرفان لکھنوی)

اُن کے اصحابؓ نے جس طرح گذاری ہے حیات

کاش اُس طرح سے ہم لوگوں کو جینا آجائے

(رضوان فاروقی)

عشق مصطفیٰؐ جب سے بس گیا ہے سینے میں

زیست بھی اُسی پل سے آگئی قرینے میں

(ہارون رشید)

نبیؐ کے عشق میں جینا نبیؐ کے عشق میں مرنا

جو آجائے تو اسانی یہاں بھی ہے وہاں بھی ہے

(ساحل عارفی)

یہی بس سوچ کر اکثر ہوا کو چوم لیتا ہوں

نہ جانے کون سا جھونکا مدینہ ہو کے آیا ہے

(احمد جمال)

آقاؐ کی محبت سے دل جس کا بھی خالی ہے

محشر میں شفاعت ہو یہ خام خیالی ہے

(سلیم تابش)

مذکورہ شعراء کے علاوہ حافظ محمد ارشد طالب، فاروق عادل، عامر مختار، عتیق ارحم، محسن لکھنوی، طارق عزیز، یونس پرتاپ گڑھی آتشؔ وغیرہ نے اپنے کلام سے سامعین کو محفوظ کیا۔ محفل مشاعرہ کا اختتام صدر فلاح دارین مولانا محمد جہانگیر عالم قاسمی کی دعاء اور جنرل سکریٹری اسلام فیصل کے کلمات شکرانہ پر ہوا۔