رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای پر دوروزہ سیمینار کا آغاز

نئی دہلی : رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای کی حیات اور کارناموں پر آج دوروزہ سمینار کا آغاز جامعہ ہمدرد یونیورسٹی دہلی میں ہوا۔افتتاحی پروگرام کا آغاز قاری طہ شاعری نے تلاوت قرآن کریم سے کیا ۔تلاوت کے بعد جامعہ ہمدرد کے طلبااور طالبات نے ترانہ پیش کیا۔اسکے بعد تمام معزز مہمانوں کی خدمت میں گل پیشی کی گی۔
افتتاحی تقریب میں استقبالیہ تقریر کرتے ہوئے مجلس علماہند کے جنرل سکریٹری مولانا سید کلب جواد نقوی نے کہاکہ ہندوستان میں پہلی بار رہبر انقلاب اسلامی کی ذات اور کارناموں پر اس طرح کا سیمینار منعقد ہورہاہے جو باعث مسرت ہے ۔ان شاء اللہ آیندہ بھی ایسے پروگرام منعقد ہوتے رہیںگے۔مولانانے کہاکہ اس پروگرام کی ضرورت اس لیے محسوس کی گئی کیونکہ رہبر انقلاب کی شخصیت اور کارناموں سے ہندوستان کے عوام بہت کم واقف ہیں۔مولانانے مزید کہاکہ ایران دنیا کا سب سے زیادہ امن پسند ملک ہے مگر اسکے بارے میں غلط فہمیاں پھیلائی گئی ہیں۔ان غلط فہمیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے ۔آیت اللہ خامنہ ای کا پیغام ہمیشہ امن ،اتحاد اور اخوت کا رہاہے ۔وہ تمام فرقوں ،مذاہب اور مسالک کے درمیان اتحاد کا پیغام دیتے ہیں۔مولانانے کہاکہ ایران ہندوستان کا سچا دوست ہے اور امریکہ و اسرایل ہمیشہ دوستی کے نام پر ڈسنے کا کام کرتےہیں اس لیے ہمارا ملک ان سے ہوشیار رہے۔مولانا نے اپنے استقبالیہ کلمات میں تمام معزز مہمانوں کے ساتھ جامعہ ہمدرد اور ولایت فاونڈیشن کا شکریہ ادا کیا۔مولانانے تمام علما ،شعرا اور مقالہ نویس حضرات کا بھی استقبال کیا۔
استقبالیہ تقریر کے بعد آیت اللہ خامنہ ای کی چالیس کتابوں کی رسم رونمائی عمل میںآئی ۔رسم رونمائی کے بعدجناب غلام علی حداد عادل سابق اسمبلی اسپیکر ایران،نے آیت اللہ خامنہ ای کی شخصیت اور کارناموں پر مفصل مقالہ پیش کیا۔انہوں نے ان نکات کی نشاندہی کی جن کی بنیاد پر ایران اور ہندوستان اپنے اقتصادی،فرہنگی اور ثقافتی تعلقات کو مزید فروغ دے سکتے ہیں۔انہوں نے بیان کیاکہ رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای کی دلچسپی کی بنیاد پر ہی ہندوستان اور ایران کے درمیان تعلقات دن بہ دن مضبوط ہوتے جارہے ہیں اور مضبوط ہوتے رہینگے ۔چابہار اور دیگر معاہدے اس بات کی دلیل ہیں۔

مولانا سید حمیدالحسن تقوی لکھنو نے اپنی تقریر میں کہاکہ ایران میں انقلاب اس لیے آیا تھا کیونکہ شہنشاہیت ،ملکوکیت اور بادشاہت نے روحانیت کو حقیر سمجھا تھا ۔ایران میں اس وقت آزادی اظہار پر پابندی تھی لیکن آیت اللہ خمینی نے کبھی اس پابندی سے ڈر محسوس نہیں کیا ۔وہ ہمیشہ ظلم کے خلاف مظلوموں کی حمایت میں بولتے رہے ۔یہی روش رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای کی ہے اور اسی پر وہ قایم ہیں۔

مولانا سیدذکی باقری کناڈا نے اپنے تقریر میں کہاکہ اگر آپ فقط دین یعنی نماز روزہ اور حج و زکات کی بات کرتے رہیں تو کوئی آپ سے سوال نہیں کرے گالیکن اگر بدعنوانی اور ظلم و آمریت کے خلاف بولیں گے تو لوگ آپ کے بارے میں ضرور پوچھیں گے کہ یہ کون ہے ۔ایران نے ہمیشہ بدعنوانی اور ظلم کے خلاف عملی کردار پیش کیاہے اور مظلوموں کی حمایت کی ہے اس لئے عالمی طاقتیں انکے خلاف متحد ہیں اور پابندیاں لگارہی ہیں۔مولانانے کہاکہ ایران کے چاروں طرف ۸۰۰ سے زیادہ امریکی چھاونیاں ہیں پھربھی وہ کہتے ہیں کہ ایران سے خطرہ ہے ۔کیونکہ ایران کا نظام الہی نظام ہے ۔اس وقت پوری دنیا اللہ کا انکار کررہی ہے مگر ایران الہی نظام کی بات کررہاہے ۔

اس تقریر کے بعد سونیر کا اجراعمل میں آیا ۔اور مولانا مرزا عرفان علی نے آیت اللہ خامنہ ای کی شان میں بہترین اور جامع نذرانہ عقیدت پیش کیا۔

جناب غلوم مصطفی عباس کویت نے اپنی تقریر میں کہاکہاگر رہبر معظم کی زندگی اور کارناموں کو سمجھنا ہے تو ایک کانفرنس کافی نہیں ہے بلکہ ان پر شایع ہونے والی ۴۰ کتابوں کا ضرور مطالعہ کریں۔کیونکہ رہبر کی زندگی کو ایک کانفرنس کے ذریعہ اور ایک دن میں بیان کرپانا مشکل ہے۔

ہندوستان میں ایران کے سفیر جناب علی چگینی نے اپنی تقریر میں کہاکہ آیت اللہ خامنہ ای امن اور اتحاد کے داعی ہیں۔انہوں نے ہمیشہ دنیا بھر کے مظلوموں کی حمایت میں آواز بلند کی اور اتحاد بین المسلمین کا پیغام عام کیا۔انہوں نے ہندوستان اور ایران کے درمیان مزید بہتر تعلقات کے لیے بھی اہم کارنامے انجام دیے ہیں۔

ہندوستان میں رہبر معظم آیت اللہ خامنہ ای کے نمایندہ آیت اللہ مہدی مہدوی پورنے اپنی تقریر میں تمام معزز مہمانوں ،علما ،شعرااور مقالہ نگاروں کا شکریہ اداکرتے ہوے کہاکہ آیت اللہ خامنہ ای نے ہمیشہ ایران اور امت مسلمہ کی ترقی اور سربلندی کے یے کام کیاہے۔انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی امت اتحاد کے ساتھ کام کرے گی تو ضرور ترقی کرے گی۔آج کا ایران چالیس سال پہلے کے ایران سے بالکل مختلف ہے ۔ایران علمی،ساینسی اور اقتصادی میدان میں رہبر کی ذات کی بنیاد پر ترقی کر رہا ہے ۔آخر میں انہوں نے جامعہ ہمدرد ،مجلس علما ہند اور ولایت فاونڈیشن کا شکریہ بھی ادا کیا۔
پروگرام کے آخر میں جامعہ ہمدرد شعبہ اسلامیات کے صدر جناب یحیی انجام نے تمام مہمانوں کا شکریہ اداکرتے ہوے کہاکہ کسی کی خدمات اور کارناموںکا اعتراف کرنا ایک بہترین عمل ہے ۔اس کانفرنس کے ذریعہ شعبہ کی عزت میں بھی اضافہ ہواہے ۔
پروگرام کی نظامت کے فرائض جناب فضل الرحمان اسیسٹنٹ پروفیسر جامعہ ہمدرد نے ادا کیئے ۔یہ افتتاحی اجلاس نماز ظہر تک جاری رہا۔نماز کے وقفہ کے بعد دوسرا سیشن شروع ہوا جس میں ہندوستان بھر سے تشریف لائے ہوئے مختلف مقالہ نگاروں نے اپنے مقالے پیش کیے۔۳ فروری کو بھی جامعہ ہمدرد میں یہ سمینار صبح ۹ بجے سے شام بجے تک جاری رہے گا۔پروگرام میں ایران،کویت ،کناڈا اور ہندوستان کے مختلف علاقوں سے آئے ہوئے مہمانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی ۔جامعہ ہمدرد کے طلباو طالبات بھی بڑی تعداد میں شریک سیمینار رہے۔