نئی دہلی9 : مولانا حسیب صدیقی منیجر مسلم فنڈ دیوبند کے انتقال پرملال پر صدرجمعیۃعلماء ہند مولانا سید ارشد مدنی نے اپنے گہرے ر رنج وغم کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ مولانا حسیب صدیقی صاحب مرحوم دارالعلوم دیوبند کے فاضل تھے عربی پڑھنے کے بعد انہوں نے انگریزی بھی پڑھی ، طبیعت کے اندرخدمت خلق کا جذبہ رکھتے تھے ، فدائے ملت حضرت مولانا سید اسعد مدنی ؒ کے دل میں خدمت خلق کے لئے (مسلم فنڈ)کے ذیعہ غیر سودی قرض دینے کی اسکیم بنانے کاخیال پیدا ہوا، مرحوم صدیقی صاحب کے طورطریقہ اور سلیقہ و ڈھنگ کی بنیادپر فدائے ملت ؒ کی نظرانتخاب ان پر پڑی اور یہ کام اس کے سپردکردیا جس کی کوئی تصویر اورخاکہ کسی کے سامنے نہیں تھا مرحوم نے اس ذمہ داری کو اپنے سرپر اوڑھ لیا اور رات و دن اس کی ترویج وترقی میں لگ گئے ، حضرت فدائے ملتؒ کے ذہن میں اس کے جو خطوط اورنقشے تھے انہوں نے ان میں رنگ بھرا ، اور اسی کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنالیا ، یہ اللہ کافضل و کرم ہے کہ حضرت فدائے ملتؒ کا اخلاص اورمرحوم حسیب صاحب کی مخلصانہ کوششیں بارآور ہوئی کہ آج وہ چیزتیارہوگئی جس کا خواب حضرت فدائے ملت ؒ نے دیکھاتھا الحمداللہ۔ مسلم فنڈسے ایسے لاکھوں لوگ جو بالکل کمزورحالت میں تھے اور سودی قرض کی لعنت میں گرفتارتھے اس سے وہ فائدہ اٹھاکر اپنے پیروں پر کھڑے ہوگئے اور سودی لعنت سے بے نیاز ہوگئے ۔ اس کے اندرمرحوم حسیب صاحب کی خدمات اور لگن کو بہت بڑا دخل ہے کہ انہوں نے اس ننھے درخت کو بام عروج تک پہنچادیا ، حسیب صاحب اپنی زندگی میں اگرچہ خدمت خلق کے جذبہ سے دیوبندمونسپل بورڈ کے چیئر مین بھی بنے لیکن انجام کار انہوں نے ہرچیز سے پہلوتہی کی اور حضرت فدائے ملت ؒ کی بتلائی ہوئی ڈگر کو پھر پکڑا ، میں سمجھتا ہوں کہ مسلم فنڈکی خدمت مولانا حسیب صدیقی صاحب کے لئے ذخیرہ آخرت ہوگی اور برابراس سے لوگ استفادہ کرتے رہیں گے، اس کاثواب بنیادی طورپر حضرت فدائے ملتؒ کو بھی پہنچتارہے گا اور حسیب صاحب کو بھی پہنچتا رہے گا ،ان شاء اللہ، میری دعاہے اللہ تعالی ان کی بال بال مغفرت فرمائے اوران کے درجات بلند فرمائے نیز اللہ تعالیٰ پسماندگان کی نگہبانی فرمائے اور اس لگائے ہوئے پودے کو ہمیشہ سرسبزوشاداب رکھے ۔