شوٹر کے ساتھ بی جے پی لیڈران کی وائرل تصویر پر بیداری کارواں نے کارروائی کا کیا مطالبہ

نتیش کمار کے رہتے ہوئے بہار کے دربھنگہ سے شروع جنگل راج۔2 کا ننگا کھیل

دربھنگہ : اپوزیشن بطور خاص اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے لیڈران کی معمولی لغزش پر واویلامچانے والی سیاسی پارٹی ؍تنظیم ، پولیس اور میڈیا کو آخر کیا ہوگیاہے کہ وہ شارپ شوٹر کے ساتھ فخریہ انداز میں فوٹو کھینچوانے ؍شیئر کرنے والے بی جے پی لیڈران کا گریبان پکڑنا تو دور کی بات ، سوال پوچھنا بھی ضروری نہیں سمجھتی ہے ؟ پچھلے دنوں ٹاؤن تھانہ حلقہ کے تحت ناگ مندر کے پاس ہوئی گولی باری اور ایک شخص کی ہلاکت معاملہ کا کلیدی ملزم ویپن رائے کی تصویر شہری رکن اسمبلی سنجے سراؤگی اور دوسرے بی جے پی لیڈران کے ساتھ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے باوجود پولیس اور میڈیا کے ذریعہ کسی طرح کی قانونی دبش نہیں ہونے پر حیرت ظاہر کرتے ہوئے آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے صدر نظر عالم نے کہا کہ آر جے ڈی لیڈر اور اس وقت وزیر رہے عبدالغفور اور سابق رکن پارلیمنٹ شہاب الدین سے ملاقات کی تصویر وائر ل ہونے ، آر جے ڈی لیڈر تیج پرتاپ یادو کے ساتھ ایک کسی شخص کی تصویر وائرل ہونے پر پولیس نے بہادری کا ثبوت دیتے ہوئے مقدمہ درج کروایا تھا اور کاروائی کرنے سے گریز نہیں کی تھی، لیکن اب اسی بہار پولیس ، انتظامیہ اور میڈیا کو ایک شارپ شوٹر کے ساتھ بی جے پی رکن اسمبلی سنجے سراؤگی ، بی جے پی ضلع صدر ہری سہنی اور نربھے شنکر بھاردواج کی تصویر وائرل ہونے پر کچھ بھی غلط نہیں لگتاہے ۔ مسٹرنظر عالم نے پولیس اور میڈیا کے اس دوغلے پن پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ بہارمیں غنڈہ ،موالی اور لٹیروںکو پولیس اور سیاسی پارٹیوںکی پشت پناہی حاصل ہے ۔ سیاسی آقاؤں کے اشارہ پرہی بدمعاش روز بروز قتل اور لوٹ پاٹ کی واردات کو انجام دے رہے ہیں ۔ اس کے باوجود بہار میں انصاف اور قانون کا راج کی بات کرنا انسانیت کے ساتھ بھدا مذاق ہے ۔ مسٹر عالم نے سیاسی پارٹی ، انتظامیہ اور میڈیا کو اپنے گریبان میں جھانکنے کا مشورہ دیا ۔ ساتھ ہی نتیش کمار سے سبھی لیڈران پرشارپ شوٹر پر سخت سے سخت قانونی کاروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے بہار میں قانون کا راج قائم کرنے کی مانگ بھی کی۔مسٹرعالم نے بتایا کہ بہار میں دربھنگہ سے جنگل راج۔2 کی شروعات ہوچکی ہے یہی وجہ ہے کہ آج کی تاریخ میں انسان کے جان کی کوئی قیمت نہیں ہے آئے دن دربھنگہ، مدھوبنی سمیت بہار میں لگ بھگ ضلع میں قتل و غارت گری کا معاملہ طول پکڑے ہوا ہے اور سوشاسن بابو اس پر قابو پانے میں پوری طرح ناکام ہیں۔