پریس کلب آف انڈیا کے نومنتخب باڈی کے اعزاز میں آئی او ایس کی جانب سے عشائیہ کا اہتمام

نئی دہلی: میڈیا میں حقیقت پر مبنی خبریں اب نہیں آرہی ہیں،سچائی عنقا ہوتی جارہی ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے اس جانب بھی توجہ دلائی کہ ماہرین و اسکالرس اور صحافیوں کے درمیان بہت فاصلہ ہوگیا ہے اسے بھی کم ہونا چاہیئے ۔یہ اظہار خیال معروف دانشور ڈاکٹر محمد منظور عالم نے گذشتہ شب پریس کلب آف انڈیا کے نومنتخب ممبران کے اعزازمیں آئی او ایس کی جانب سے اہتمام کردہ عشائیہ کے دوران کیا ۔
پریس کلب کے نومنتخب صدر گوتم لہری نے کہاکہ پریس کلب آف انڈیا ہندوستان کا ایک معتبر اور حکومتی دباﺅ سے آزاد صحافیوں کا ادارہ ہے ،میڈیا کی آزای کو بنائے رکھنے کی ہماری کوشش جاری رہے گی ،اس دوران ہم ایک پروگرام ہر ماہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں جس میں کسی صحافی کی لکھی ہوئی کتا ب پر ہم یہاں مذاکرہ کریں گے اور اس کتاب میں جو کچھ ہے اسے دور تک پہونچائیں گے ، اس موقع پر انہوںنے یہ بھی کہاکہ اس سال پریس کلب میں اردو صحافت کوبھی نمائندگی ملی ہے جو بہتر ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ اردو میڈیا میں جو چیزیں چھپتی ہیں وہ دیگر زبانوں کے اخبارات ورسائل کے علاوہ انگریزی اور ہندی میڈیا میں بھی آئے تاکہ اردو میڈیا میں جو کچھ آرہاہے اس سے سبھی لوگ واقف ہوسکیں ۔

پریس کلب آف انڈیا کے سکریٹری جنرل ونے کمار جو کہ یو این آئی کی تینوں زبانوں میں نیوز سروس کے سربراہ ہیں کہاکہ سوشل میڈیا آنے کے بعد تحقیقی صحافت کا مزاج ختم ہوگیاہے ،1000/1200 الفاظ سے زائد کا اب کوئی مضمون نہیں لکھتاہے ،پڑھنے کا مزاج ختم ہوگیا بلکہ یہ کہاجانے لگاہے جتناکم الفاظ استعمال کیا جائے اتنا بہتر ہے ،فیس بک اور ٹوئٹر وغیرہ پر اب لوگ چند لفظوں میں اپنی بات کہنے کی کوشش کرتے ہیں تاہم یہ صحافت کیلئے اچھی چیز نہیں اور صحافیوں کو پڑھنے کا مزاج پیدا کرنا چاہیئے ۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ پریس کلب میں جلد ہی نوجوان صحافیوں کے تربیتی پروگرام اور ورکشاپ کااہتمام کیاجائے گا ۔آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد نے کہاکہ آئی اوایس کی جانب سے صحافیوں کے اعزاز میں عشائیہ کا اہتمام سماج اور میڈیا کو جوڑنے کابہترین قدم ہے ۔ انہوں نے کہاکہ صحافیوں سے توقع ہے کہ وہ وہ ملک کے چوتھے ستون کو آزاد بنانے اور مضبوط کرنے کی جدوجہد جاری رکھیں گے ۔

جامعہ ملیہ اسلامیہ کے شعبہ ماس کمیونیکشن کے ڈائریکٹر افتخار احمدجوکہ قبل کے پوناکے فلم وٹیلی ویزن انسٹی ٹیوٹ کے بھی ڈائریکٹر رہ چکے ہیں نے کہاکہ اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ پریس کلب سے میڈیا کے پروفیشنل کورسز فراہم کرنے الے اداروںکے درمیان تال میل ہوتاکہ وہاں سے فارغ ہونے والے طلبہ کو عملی میدان میں قدم رکھنے اور جمنے میں آسانی ہو۔انہوں نے مزید کہاکہ ہندوستان میں اعلی تعلیمی نظام ابھی زیادہ ترقی نہیں کرسکاہے ،ٹیکنالوجی میں بھی ابھی پیچھے ہے جس کی وجہ سے میڈیا کے شعبہ میں بھی طلبہ کو زیادہ کامیابی نہیں مل پاتی ہے ۔لاءکمیشن کے سابق رکن پروفیسر افضل وانی نے میڈیا کے تناظر میں قانونی ا ہمیت پر بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ قانون کا رول بھی اس ضمن میں بڑا اہم ہے ،انہوں نے تفصیل سے میڈیا کے آبجیکٹورول پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ ملک میں آئین کی بالادستی اور قانون کے راج کیلئے پریس کی آزادی لازمی ہے او راسے ہر حال میں برقرار رہنا چاہیئے ۔ان کا کہنا تھاکہ آزاد پریس رہے گا تو سماج کے مختلف لوگوں کی صحیح طور پر ہنمائی ہوپائے گی ۔

معروف انگریزی صحافی آنجہانی خشونت سنگھ کے بیشتر انگریزی کارناموں کو ہندی میں منتقل کرنے والی مشہور افسانہ نگار اوشا مہاجن نے خشونت سنگھ کے متعلق صحافتی مہارت اور تجربوں کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ آج نئی نسل کے صحافیوں کو بھی ان جیسی ہمہ جہت اور گوناگوں صفات سے لیس ہونا چاہیئے اور اپنی رپوٹ اور فیچرس کو انہی کی طرح سہل انداز میں پیش کرنے کی کوشش کرنی چاہیئے تبھی میڈیا اور سماج کے مختلف طبقات کے درمیان مضبوط ربط قائم رہ سکتاہے ۔

پریس کلب کے ممبر اور وائس آف امریکہ اردو کے بیورو چیف سہیل انجم نے پریس کلب کے تعارف او راس کی سرگرمیوں پر انتہائی دلکش او رخوبصورت خاکہ پیش کیا جسے تالیاں بجابجاکر خوب سراہاگیا ۔نظامت کا فریضہ بحسن وخوبی سینئر صحافی اے یو آصف نے انجام دیا ۔

واضح رہے کہ پریس کلب آف انڈیا ہندوستان کا قدیم ادارہ ہے جو حکومتی دباﺅ سے مکمل طور پر آزاد ہے ،سال رواں پہلی مرتبہ اس کی منتخب منتظمہ میں اردو کو نمائندگی ملی ہے اور سینئر صحافی اے یو آصف (ایڈیٹر چوتھی دنیا اردو ) منیجنگ کمیٹی کے ممبر منتخب ہوئے ہیں ۔ عشائیہ میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے صحافیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی جن میں این ڈی ٹی وی کے ندیم احمد کاظمی اور شرد شرما ۔سینئر صحافی بنی یادو ۔یواین آئی اردو سروس کے ایڈیٹر عبد السلام عاصم ، سہ روزہ دعوت کے چیف ایڈیٹر پرواز رحمانی ۔انگریز روزنامہ دی ہندو کی رعنا صدیقی۔ٹائمز آف انڈیا کی سینئر صحافی مہوا چترجی ۔ روزنامہ اسٹیمینٹ کے قمر اشرف ۔ٹائمز آف انڈیا کے معین احمد ۔ہمار اسماج کے عامر سلیم ۔اخبار مشرق کی حنا حق ۔راشٹریہ ٹائمز کے ایڈیٹر وجے شنکر چترویدی ۔ روزنامہ رائزنگ کشمیر کے بیورو چیف عبد الباری مسعود۔معروف پورٹل نیوز کلک کے صحافی طارق انور ۔ایشاءٹائمز پورٹل کے اشرف علی بستوی ۔ آئی او ایس کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر زیڈ ایم خان ۔این سی ٹی آر سی سے وابستہ رہے سینٹرل وقف کونسل کے سکریٹری قیصر شمیم ۔آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے جنرل سکریٹری مولانا عبد الحمید نعمانی ۔ملت ٹائمز کے ایڈیٹر شمس تبریز قاسمی،چوتھی دنیا ارد و کے مدیر معاون وسیم احمد اور اس سے منسلک نیوز پورٹل کے ذمہ دار راشدالاسلام کے نام قابل ذکر ہیں ۔