مکہ مکرمہ کی ام القری یونی ورسٹی میں ماہرین کی ایک ٹیم غلافِ کعبہ یعنی کِسوہ میں آرامڈ فائبر "Kevlar" کو شامل کرنے پر غور کر رہی ہے تا کہ کعبے کا غلاف شدید گرمی میں بلند درجہ حرارت ، پھٹ جانے اور بھاری بوجھ کے امکانات کو برداشت کر سکے۔

امورِ حرمین شریفین کی پریذیڈنسی کی ویب سائٹ کے مطابق غلاف کعبہ سے متعلق کنگ عبدالعزیز کمپلیکس کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر محمد بن عبداللہ باجودہ نے واضح کیا ہے کہ اس مادّے (کیولر) کو مصنوعی ریشے کے دھاگوں میں شامل کیا جائے گا جو ریشم کے دھاگوں کی سپورٹ کے لیے ہوتے ہیں۔ یہ ریشے غلاف کو پھٹ جانے اور کٹ جانے سے روکتے ہیں۔

باجودہ نے مزید بتایا کہ غلافِ کعبہ یعنی کِسوہ کو ایک دوسری ٹکنالوجی سے مضبوط بنایا جائے گا جس کا نام Nanotechnology ہے۔ اس کو تیاری کے ابتدائی مراحل میں داخل کیا جاتا ہے اور یہ ریشم کے دھاگوں کے معالجے میں استعمال کی جائے گی۔ اس کے بعد کپڑے کی خود کار تیاری کا عمل ہو گا تا کہ یہ دھاگے ماحولیاتی عوامل اور غلطیوں کے نتائج کا مقابلہ کر سکیں۔

یاد رہے کہ کیولر مادہ اجسام کو گولیوں سے بچانے کے لیے بھی استعمال میں لایا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ گاڑیوں اور طیاروں کی تیاری میں بھی استعمال ہوتا ہے۔