رپورٹ: عارف نقوی

جرمنی میں اپنے ۵۶ برس کے قیام کے دوران میں نے آج تک نہیں دیکھا تھا کہ کسی ایک د ن ہندوستانی سفارت
خانے میں تین ہزار لوگ آئے ہوں۔ میرے خیال سے شاید ہی اب تک کسی ملک کے سفارت خانے میں ایسا ہوا ہوگا
برلن میں میں نے تو ایسا نہیں دیکھا ۔

یکم اکتوبر کو ، مہاتما گاندھی کی سالگرہ سے ایک دن پہلے برلن کے علاقے ’ٹیر پارک‘میں ہندوستانی سفارت خانےمیںدن بھر مختلف قومیتوں کے لوگوں کا تانتا بندھا رہا۔ اس دن وہاں پر ہندوستانی کھانوں کا فیسٹیول رکھا گیا تھا، جس کے لئے۱۲ اسٹال لگائے گئے تھے ۔ ہندوستانی انجمنوں کی طرف سے ملک کے مختلف حصوں کے مخصوص کھانوں کو سجایا گیا تھا، جن میں شمالی ہندوستان، کرناٹک، بنگال، گجرات، پنجاب، تلنگانہ، اترپردیش، دہلی، تامل ناڈو، مہاراشٹر، کیرالہ،اور راجستھان کی مخصوص ڈشیں سجائی گئی تھیں، جن کو خرید کرکھانے والوں کی بھیڑ لگی تھی اور کندھے سے کندھا چھل رہا تھا۔اس بات کا خاص خیال رکھا گیا تھا، کی قیمتیں اتنی ہی ہوں ، جتنی ان کو تیار کرنے میں لگی ہیں۔منافع خوری نہ کی جائے۔ ساتھ ہی سفارت خانے کے آڈ ی ٹوریم میں طرح طرح کے رنگ برنگے کلچرل پروگرا پیش کئے گئے اور ہندوستان کے مختلف علاقوں کے لوگوں کی تہذیب و ثقافت سے لوگوں کو متعارف کیا گیا۔ان پروگراموں میں کلاسیکی ہندوستانی موسیقی اور رقص سے لے کر بالی ووڈ تک کی جھلکیاں ملتی تھیں۔

ہندوستانی سفارت خانے کا یہ ’فوڈ فیسٹیول‘ ایک ایسا رنگا رنگ پروگرام بن گیا تھا جس میں برلن میں رہنے والے تین ہزار لوگوں نے نہ صرف شرکت کی بلکہ عالمی برادرانہ جذبات کا مظاہر ہ کیا۔ فیسٹیول میں بہت سے برلن میں رہنے والے پاکستانی شہری بھی آئے جن کا کھلے دل سے استقبال کیا گیا۔ انہوں نے اتنی بے تکلفی سے ہندوستانیوں کے ساتھ گھل ملکر پروگرام میں شرکت کی ، جیسے تہذیب و ثقافت اوردلی جذبات میں قومیتوں کا اختلاف نہیں ہے۔ میں نے بعض جرمنوں کو یہ کہتے سنا کہ جرمنی میں رہنے والے ہندوستانیوں اور پاکستانیوں میں فرق ہی محسوس نہیں ہوتا ہے۔