دنیا کے بیشتر ملکوں میں آج یوم عاشور پورے مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جارہا ہے اور میدان کربلا میں سید الشہدا حضرت امام حسین علیہ السلام اور آپ کے اصحاب باوبا قربانیوں کی یاد میں مجالس عزا کا انعقاد اور جلوس ہائے برآمد کیے جارہے ہیں۔

کربلائے معلی میں جہاں سید الشہدا حضرت امام حسین علیہ السلام آپ کے اصحاب با وفا نے سن اکسٹھ ہجری میں دین اسلام کی بقا اور انسانیت کی سربلندی کے لیے اپنی جانیں قربان کی تھی، عزاداروں کا بحر بے کراں موجزن ہے اور لاکھوں کی تعداد میں عاشقان حسینی پروانہ وار اپنے آقا و مولا کے روضے کا طواف کر رہے ہیں۔
ہمارے نمائندے کے مطابق شب عاشور سے اب تک کربلائے معلی میں شمع حسینی کے پروانوں کا پر جوش سیلاب رواں دواں ہے اور اس کی جولانی میں ذرہ برابرکمی واقع نہیں ہوئی ہے۔ لوگ ماتمی دستوں کی شکل میں نوحہ خوانی اور سینہ زنی کرتے ہوئے بارگاہ حسینی کے اس حصے میں داخل ہورہے ہیں جو بین الحرمین کہلاتا ہے۔ہر طرف نوحہ و شیون اور ماتم کی صدائیں بلند ہیں اور ہر آنکھ اشک بار اور ہر دل عزادار ہے۔
اس موقع پرسیکورٹی کے کڑے انتظامات کیے گئے ہیں اور فوج اور عوامی رضاکار دستے پوری تندھی کے ساتھ عزاداروں کی حفاظت میں مصروف ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران بھی شہدائے کربلا کے غم میں سیاہ پوش و عزادار ہے اور ملک کے تمام شہروں اور قریوں میں عزاداری سید الشہدا پورے روائتی اور مذہبی جوش جذبے کے ساتھ منائی جارہی ہے۔ ایرانی عوام نے شب عاشور مختلف امام بارگاہوں اور حسینوں میں منعقد ہونے والی مجالس میں بسر کی اور صبح عاشور نمودار ہوتے ہی ایک بار پھر مجالس اور جلوس ہائے کا عزا کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے جو تاحال جاری ہے۔
دارالحکومت تہران کے مشرقی علاقوں سے برآمد ہونے والے عزاداری کے چھوٹے بڑے جلوس امام حسین اسکوائر اور ہفت تیر اسکوائر پر ہونے والے عزاداری کے بڑے بڑے روائتی اجتماعات میں شامل ہوگئے جہاں معروف علما اور ذاکرین نے عزادروں سے خطاب کیا اور ذکر مصائب شہدائے کربلا بیان کیے۔
تہران کے جڑواں شہر رے میں، حضرت شاہ عبدالعظیم کا روضے میں عزاداری کے جلوسوں کی آمد کا سلسلہ صبح سویرے شروع ہوگیا تھا جہاں ہر سال کی طرح صدر ایران اور ان کی کابینہ کے ارکان عزاداروں کے استقبال کے لیے موجود تھے۔

قم المقدسہ کے مختلف علاقوں سے برآمد ہونے والے عزاداری کے جلوس بارگاہ حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا کی جانب رواں دواں رہے اور آپ کو آپ کے جد بزرگوار حضرت امام حسین کا پرسہ دیتے رہے۔
مشہد مقدس میں بارگاہ حضرت امام علی ابن موسی الرضا علیہ اسلام بھی عزاداروں سے مملو ہے اور چھوٹے اور بڑے ماتمی دستے نوحہ خوانی اور سینہ زنی کرتے ہوئے بارگاہ رضوی میں پرسہ دینے کی غرض سے داخل ہورہے ہیں۔

شیراز میں حضرت احمد ابن موسی شاہ چراغ کا روضہ بھی عزاداری کا مرکز بنا ہوائے جہاں اطراف کی آبادیوں سے برآمد ہونے والے چھوٹے بڑے جلوس پہنچ کر ایک بڑے اجتماع میں تبدیل ہوگئے ہیں۔
ہمارے نمائندوں کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں برآمد ہونے والے یوم عاشور کے جلوس میں شامل لوگوں نے ہر سال کی طرح ، شہدائے کربلا کی تاسی کرتے ہوئے نماز ظہر عاشورہ مختلف سڑکوں اور شاہراہوں پر با جماعت ادا کی اور مقصد حسینی پر کاربند رہنے کا عزم ظاہر کیا۔

پاکستان اور ہندوستان میں بھی یوم عاشور کے موقع پر نواسہ رسول حضرت امام حسین علیہ السلام اور ان کے ساتھیوں کی یاد میں سیکڑوں چھوٹے بڑے جلوس برآمد کئے گئے جو اپنے روایتی راستوں پر گامزن ہیں۔
کراچی میں یوم عاشو کا جلوس نشتر پارک سے برآمد ہوا ہے جو اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا حسینیہ ایرانیان کھارادر پہنچ کر اختتام پذیر ہوگا۔

لاھور میں بھی اندرونی موچی گیٹ سے یوم عاشور پر آمد ہونے والے شبیہ علم و ذوالجناح کے جلوس اپنے رواستوں پر رواں دواں ہیں اور شام کو کربلا گامے شاہ پہنچ کے ختم ہوں۔ پاکستان کے دیگر صوبوں اور شہروں میں یوم ‏عاشور کے جلوس اپنے روائتی راستوں پر گامزن ہیں۔
ہندوستان کے دارالحکومت نئی دہلی، لکھنو اور بمبئی سمیت مختلف شہروں میں یوم عاشور پر برآمد ہونے والے جلوسوں میں لاکھوں کی تعداد میں عزادار شریک ہیں جو نوحہ خوانی اور سینہ زنی کرکے، جناب سیدہ کو پرسہ دے رہے ہیں۔

لبنان، شام، بحرین، سعودی عرب، نیز یورپ اور دنیا کے دیگر ملکوں سے عزاداری سید الشہدا منائے جانے کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔ عزاداری کا سلسلہ آج رات دیر گئے تک جاری رہے گا اور نماز مغربین کے بعد مجالس شام غربیاں منعقد کی جائیں گی۔