ملزم کے والد نے چیف جسٹس آف انڈیاسمیت حقوق انسانی کو خطوط ارسال کیئے

ممبئی: بہارکی راجدھانی پٹنہ اور بدھشٹوں کے مذہبی مقام بدھ گیا میں ہونے والے بم دھماکہ معاملے میں گرفتار کیئے گئے ایک کمسن ملزم کو سزا پوری ہوجانے کے بعد بھی جیل سے رہا نہیں کیا جارہا ہے اور اسے ضمانت پر رہائی دینے میں جونائل جسٹس بورڈ ٹال مٹول کا مظاہرہ کررہا ہے جس سے دل برداشتہ ہوکر ملزم کے والد نے چیف جسٹس آف انڈیا، چیف جسٹس آف پٹنہ ہائی کورٹ، ڈسٹرکٹ جج اور ڈائرکٹر جنرل آف ہیومن رائٹ کمیشن کو شکاتیں کی ہیں اور ان سے اس معاملے میں مداخلت کرنے کی گذارش کی ہے ۔ یہ اطلاع آج یہاں ممبئی میں ملزم کو قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دی ۔

گلزار اعظمی نے بتایا کہ ملزم توفیق انصاری کے والد تجمل انصاری نے متذکرہ حکام کو لکھے گئے خطوط میں بتایا کہ ملزم کو دو مقدمہ میں ملزم بنایا تھا اور ملزم کی گرفتاری ۲۶؍ جولائی ۲۰۱۴ ء کو ہوئی تھی تب سے اسے جونائل جسٹس ہوم (بچوں کی جیل) میں قید کرکے رکھا گیا ہے اور اس کے خلاف قائم مقدمہ جونائل جسٹس بورڈ(بچوں کے مقدمات کی سماعت کرنے والی عدالت) میں مکمل ہوچکی ہے لیکن بورڈ نے ابتک فیصلہ نہیں سنایا ہے جب کہ ملزم تین سال سے زائد کا عرصہ جیل میں گذار چکا ہے۔

گلزار اعظمی نے بتایا کہ اگر ملزم پر الزام ثابت بھی ہوجاتا ہے تو اسے تین سال سے زائد کی سزاء نہیں ہوسکتی جبکہ ملزم نے ابھی تک تین سال سے زائد کا عرصہ جیل میں گذار چکا ہے لہذا ملزم کی غیرقانون تحویل کے خلاف حکام سے شکایت درج کرائی گئی ہے ۔

گلزار اؑ ظمی نے کہا کہ دفاعی وکلاء نے جب پٹنہ ہائی کورٹ سے رجو ع کرنے کے لیئے مقدمہ کے دستاویزات طلب کیئے تو بورڈ نے دینے سے منع کردیا جس کی وجہ سے ملزم کی ضمانت پر رہائی کی کوششوں کو بھی شدید دھچکہ لگا ہے۔

سربراہ گلزار اعظمی نے مقدمہ کے تعلق سے بتایا کہ ۲۳؍ اکتوبر ۲۰۱۳ء کو پٹنہ کے مشہور تاریخی گاندھی میدان میں بم دھماکہ ہوا تھا جب وزیر اعظم ہند نریندر مودی ایک عوامی ریلی سے خطاب کرنے والے تھے ،اس بم دھماکہ میں ۶؍لوگ ہلاک اور ۹۰؍ افراد زخمی ہوئے تھے ، اسی طرح ۷؍ جولائی ۲۰۱۳ ء کو بدھ گیا میں واقع بدھشٹوں کے مندر میں بم دھماکے ہوئے تھے جس میں چند افراد زخمی ہوئے تھے ۔ بم دھماکوں کی تفتیش قومی تفتیشی ایجنسی NIA کے سپرد کی گئی جس نے بہار، جھاکھنڈ اور آس پاس کی دیگر ریاستوں سے ۱۰؍ اعلی تعلیم یافتہ مسلم نوجوانوں کو گرفتار کیا تھا اور ان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعات 307,326,212,121(A), 120(B), 34 ، دھماکہ خیز مادہ کے قانون کی دفعات 3, 5 اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام والے قانون کی دفعات 16,18,20 کے تحت مقدمہ قائم کیا تھا جس کے بعد ملزمین کی پیروی کے لئے صدر جمعیۃ علماء ہندو مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر جمعیۃ علماء کی جانب سے ایڈوکیٹ سید عمران غنی، ایڈوکیٹ رنجے کمار، ایڈوکیٹ واصف الرحمن خان، ایڈوکیٹ شریہ پرکاش سنگھ، ایڈوکیٹ مہیش کمار ودیگر کو مقرر کیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ دونوں مقدمات میں سرکاری گواہوں کے بیانات کا اندراج مکمل ہوچکا ہے اور جلد ہی ملزمین کے بیانات کا اندارج شروع ہو گا۔