جمعیۃ علماء ہند کے بے باک اور بے لوث خادم محترم حضرت مولانا نوشاد احمد صاحب قاسمی اعظمی اپنے وطن میں بتاریخ ۶ ؍ اپریل صبح میں انتقال فرماگئے۔

مولانا مرحوم کو خانوادۂ مدنی سے حد درجہ عقیدت ومحبت تھی اور جمعیۃ علماء سے وہ فداکارانہ تعلق رکھتے تھے چنانچہ ایک طویل عرصہ تک مرحوم نے پورے ملک میں جمعیۃ علماء ہند کی بے باک اندازمیں ترجمانی کی اورجمعیۃ علماء ہند کے پیغام کو ملک کے طول وعرض میں عام کیا آپ کو حضرت فدائے ملت حضرت مولانا سید اسعد مدنی نوراللہ مرقدہسے اور پھر جانشین شیخ الاسلام حضرت مولانا سید ارشد مدنی مد ظلہ العالی سے بے انتہا محبت کا تعلق تھا چنانچہ جب کسی مجلس میں ان اکابر کا نام آتا تومولانا نوشاد احمد صاحب مرحوم کی آنکھیں فرط محبت میں ڈبڈباجاتیں اور خوشی کے آنسو چھلک پڑتے آپ ایک متبحر عالم ہونے کے ساتھ ساتھ قومی وملکی ،ملی وسماجی ،دینی وسیاسی امور میں خصوصی دلچسپی لیتے اور جرات مندانہ گفتگو سے دلوں کو موہ لیا کرتے تھے آپ انتہائی متواضع اور منکسر المزاج واقع ہوئے تھے ہر چھوٹا بڑا آپ کے سامنے بے تکلف ہوکر اپنی بات رکھ سکتا تھا آپ کو دینی اداروں اور شعائر اسلام سے بالخصوص ام المدارس دارالعلوم دیوبند سے بہت مناسبت تھی آپ طلبہ مدارس اسلامیہ میں دینی غیرت وحمیت پیدا کرنے کی مسلسل کوشش کرتے تھے آپ کے سینے میں ملت اورملک کے لئے تڑپتادل تھا جو وقت آنے پر صرف دھڑکتا ہی نہیں بھڑکتا بھی رہتا تھا۔

ابتدائی تعلیم آپ نے خلیفہ مجاز حضرت مولانا عبدالحی چشتی نور اللہ مرقدہ کے مدرسہ میں حاصل کی اس کے بعد مدرسہ احیاء العلوم مبارک پور میں درجہ پانچ تک تعلیم حاصل کرنے کے بعد ازہر ہند دارالعلوم دیوبندمیں داخلہ لیا آپ کے اساتذہ میں مولانا سید اسعد مدنی صاحب ،مولانا فخرالحسن صاحب ،مولانا شریف حسن صاحب ،علامہ ابراہیم بلیاوی صاحب،اور فخرالمحدثین حضرت مولانا فخرالدین احمد صاحب رحمہم اللہ تعالیٰ سے شرف تلمذ حاصل کیا اور ۶۵ ؁ء میں دارالعلوم دیوبند سے سند فضلیت حاصل کی ۔

مورخہ ۵؍ اپریل بدھ کی رات آں مرحوم نے جمعیۃ علماء ضلع جونپور کے صدر محترم مولانا اسعد رشید (چنو) صاحب کے گھر گزاری اور صبح لونیا ڈیہہ تبلیغی اجتماع میں شرکت کی غرض سے بذریعہ بس روانہ ہوئے بس سے اتر کر جس رکشہ میں آپ سوار ہوئے اسی رکشہ میں آپ کو دل کا دورہ پڑا اور آناً فاناً انتقال فرماگئے رکشہ ڈرائیور نے گھبراکر آپ کو سامان سمیت سڑک کے کنارے ڈال دیا پھر کسی اور رکشہ ڈرائیور نے رک کر آپ ہی کے موبائل سے جانشین شیخ الاسلام حضرت مولانا سید ارشد مدنی مدظلہ العالی( صدر جمعیۃ علماء ہند )کو فون کرکے اس صدمہ جانکاہ کی خبر دی اور کچھ ہی دیر میں مرحوم کی صاحبزادی جو قریب ہی میں بیاہی تھی خبر پاکر مرحوم کو آبائی گاؤں انجان شہید لے کر روانہ ہوئیں یوں تو یہ صدمہ پوری ملت کے لئے ہے مگر جمعیۃ علماء ہند اپنے اس قومی ترجمان کے انتقال کو بہت بڑا خسارہ تصور کرتی ہے۔

جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے ذمہ داران حضرت مولانا مستقیم احسن اعظمی صدر جمعیۃ علماء مہاراشٹر حضرت مولانا حلیم اللہ صاحب قاسمی جنرل سکریٹری جمعیۃ علماء مہاراشٹر اور الحاج جناب گلزار احمد اعظمی صاحب سکریٹری قانونی امداد کمیٹی جمعیۃ علماء مہاراشٹر نے جمعیۃ علماء کے عظیم سپوت اور بے باک ترجمان کے انتقال پرملال پر اہل خانہ ومتعلقین کو تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہیں اور دعا گوہیں کہ اللہ تعالی مرحوم کی بے لوث خدمات کو قبول فرمائے اور جوار رحمت میں جگہ عنایت فرمائے اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے ۔آمین
نیز جمعیۃ علماء مہاراشٹر علاقائی ،ضلعی ،شہری اور مقامی یونٹوں کے احباب سے اور عامۃ المسلین سے اپیل کرتی ہے کہ وہ حضرت مولانا نوشاد احمد صاحب مرحوم کے حق میں ایصال ثواب کا اہتمام فرمائیں اور مغفرت وبلندی درجات کے لئے دعا کریں ۔