لکہنوُ: انجمن اردو دوست کے وفد کی طرف سے گورنر رام نائیک کو ان کی کتاب ”چریویتی! چریویتی!!“پر شائع ہونے والے اودھ نامہ کے خصوصی شمارے کی محفوظ کاپی پیش کی گئی۔اس سے قبل وفد کی طرف سے گورنر رام نائیک کو گلدستہ پیش کیا۔اس موقع پر گورنر رام نائیک نے اپنی اردو دوستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اردو زبان کی شائستگی،لطافت اور نفاست کا اعتراف کرتے ہوئے اردو زبان کے حوالے سے مزید کہا کہ اردوداں حلقے نے میری کتاب ”چریویتی! چریویتی!!“کی جس طرح پذیرائی کی ا س سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ اردو نے ہمیشہ دلوں کو جیتنے اور جوڑنے کا کام کیا ہے۔مہاراشٹر سے میرا آبائی رشتہ ضرور ہے مگر لکھنؤ نے مجھے اتناپیار اور اپناپن دیا ہے کہ مجھے یہاں سے دلی لگاؤسا ہو گیا ہے۔ اردو زبان کی بے لوث خدمات اور اس کے فروغ کے لئے انہوں روزنامہ اودھ نامہ کو مبارک باد پیش کی۔

اس موقع پر شعبہ اردو اور انجمن اردو دوست کے صدرڈاکٹر عباس رضا نیر نے کہا کہ رام نائیک جی نے اپنی زندگی کے تمام نشیب و فراز پر مشتمل کتاب ”چریویتی! چریویتی!!“کے اردو ترجمے کے لئے میرا انتخاب کیا یہ میرے لئے فخر کی بات ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو زبان صرف میر، غالب،مومن اور انیس کی ہی زبان نہیں بلکہ ملک محمد جائسی،رس خان اور رحیم کی بھی زبان ہے۔ یہ آتش اور ناسخ کی زبان کے ساتھ ساتھ رگھوپتی سہائے فراق گورکھپوری، برج نارائن چکبست اور منشی دواریکا پرساد افق کی بھی زبان ہے۔اور اب اردو زبان کو رام نائیک جیسا اردو دوست ملا ہے جس کی سرپرستی میں ہم اردو زبان کے فروغ کو مزید بلندیوں تک لے جانے کے لئے پر عزم ہیں۔عزت مآب گورنر رام نائیک جی آج اردو دوستی کی ایک بہترین مثال ہیں۔

انجمن کے جنرل سکریٹری جناب وقار رضوی نے گورنر رام نائیک کی اردو دوستی پر اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ رام نائیک جی نے اتنے کم وقفے میں جس طرح سے اردو والوں کے دل میں جگہ بنائی ہے اس کا ثبوت یہ ہے کہ آج اردو طبقہ ان سے بار بار روبرو ہوناچاہتا ہے۔رام نائیک جی اردو والوں کے بیچ ہمیشہ فراخ دلی سے ملتے ہیں۔ ان کی جانب سے راج بھون میں اردو سیکھنے سکھانے کی پیش رفت قابل ستائش ہے۔ایک گورنر کی جانب سے ریاست اترپردیش میں اردو کے فروغ کے لئے اٹھایا گیا یہ قدم اردو کے کھوئے ہوئے وقار کی بازیابی کی راہ میں ایک بہترین مثال ہے۔

انجمن اردو دوست کے نائب صدر ڈاکٹر ہارون رشید نے گورنر رام نائیک کی اردو دوستی کا ثبوت پیش کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ سال شعبہئ اردو کے صدرڈاکٹر عباس رضا نیر کی تین کتابوں کی رسم اجرا کے موقع پر مسلسل تین گھنٹے اور ”چریویتی! چریویتی!!“ کے اردو ایڈیشن پرمنعقد مذاکرے میں بے تکان چار گھنٹے شریک رہ کر جس طرح اردو والوں کی حوصلہ افزائی کی یہ اپنے آپ میں اردو دوستی کا اہم ثبوت ہے۔ یہی نہیں بلکہ اردو رائٹرس فورم کے متعدد جلسوں میں بھی ان کی والہانہ شرکت ایک منفرد مثال قائم کرتی ہے۔

انجمن اردو دوست کے سکریٹری اجے کمار سنگھ نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جناب رام نائیک جی جب پہلی بار لکھنؤ یونیورسٹی کے شعبہئ اردو کی ایک تقریب میں شامل ہوئے تھے انہوں نے اسی دن اردو والوں کے بیچ یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ اگلے پروگرام وہ اپنی تقریر اردو زبان میں کریں گے۔ اپنا وعدہ نبھاتے ہوئے اگلے پروگرام میں انہوں نے مہمانِ ذی وقار، عزت مآب اور جناب عالی جیسے الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے شاندار تقریر پیش کی۔ہم طالب علموں کے لئے یہ مثالی بات ہے کہ اپنی بے حد مصروفیات کے بیچ وہ اردو زبان سیکھنے کے لئے کس قدر کوشاں ہیں۔ ان کی اس کوشش نے اردو والوں کے دل میں خاص مقام پیدا کیا ہے۔اور یہ اس بات کا منھ بولتا ثبوت ہے کہ وہ کتنے بڑے اردو دوسست ہیں۔

انجمن اردو دوست کے میڈیا سکریٹری یاسر انصاری نے کہا کہ عزت مآب رام نائیک جی کی اردو دوستی کا نظارہ ہمیں راج بھون کے گیٹ سے ہی دیکھنے کو ملتا ہے جہاں پر ہندی اور انگریزی کے ساتھ اردو میں بھی بورڈ دکھائی دیتے ہیں۔اردو کے تئیں ان کی دل چسپی کا ایک اہم ثبوت یہ بھی ہے کہ جب بھی اردو کا کوئی لفظ سنتے ہیں تو فوراََ ہی اس کے معنی، استعمال اور پس منظر پر تفصیل سے معلومات فراہم کرتے ہیں۔اردو کی ترقی اور ترویج کے لئے ہمیں ایسے ہی اردو دوست اور سرپرست کی درکار تھی جو اب عزت مآب رام نائیک کی شکل میں ہمارے بیچ ہے۔اس عمر میں ان کی محنت، لگن اور سادگی ہم نوعمر طلبا کے لئے باعث افتخار اور نمونہئ عمل ہے۔

آخر میں گورنر اتر پردیش عزت مآب رام نائیک جی نے انجمن اردو دوست کے وفدکی جانب سے پیش کئے گئے خصوصی محفوظ شمارے کے لئے صمیم قلب سے کا شکریہ ادا کیا۔