مسلم قیدیوں کو درپیش مسائل حکام کے سامنے پیش کیئے گئے

پونے:دہشت گردی کے الزامات کے تحت پھانسی اور عمر قیدکی سزائے پانے والے دو مسلم نوجوانوں کے بوڑھے والدین نے آج پونے میں ڈائرکٹر جنرل آف پولس (جیل)سے پونے میں ملاقات کی اور ان سے ان کے لڑکوں کو ضروری طبی امداد اور دوسری جیلوں میں منتقل کیئے جانے کی درخواست کی جس پر موثر کارروائی کرنے کا اعلی پولس افسر نے یقین دلایا۔
جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی ) ضلع پونے کے صدر قاری ادریس کی قیادت میں شیخ عطاالرحمن اور عبدالرحیم نے جیل انتظامات کے اعلی پولس افسر بی کے اپادھیا سے پونے میں ملاقات کی جس کے دوران شیخ عطالراحمن نے حکام کو بتا یا کہ ان کا لڑکا شیخ فیصل جسے ممبئی کی خصوصی مکوکا عدالت نے پھانسی کی سزا تجویز کی ہے پونے کی یروڈا جیل میں مقید ہے اور اس کی طبیعت بہت ناساز ہے کیونکہ جیل حکام اسے وقت پر دوائیں مہیا نہیں کرارہے ہیں جس کی وجہ سے وہ بستر مرگ پر پہنچ چکا ہے لہذا اسے فوراً ضروری طبی امداد دی جائے اور اسے ممبئی کی کسی جیل میں منتقل کیا جائے تا کہ اس کا سرکاری جے جے اسپتال میں طبی معائنہ کیا جاسکے کیونکہ فیصل کی آرتھرروڈ سے پونے منتقلی سے قبل اس کا جے جے اسپتال میں علاج جاری تھا اور وہ مہلک امراض میں مبتلا ہے جس کی سخت نگہداشت ضروری ہے ۔
شیخ عطاالرحمن نے پولس افسر کو بتایا کہ آرتھرروڈ جیل میں فیصل کو عدالت کی اجازت سے طبی امداد اور گھر کا بنا ہوا پرہیزی کھانا دیا جاتا تھا لیکن اس کی پونے منتقلی کے بعدسے وہ تمام چیزیں بند کردی گئیں ہیں جس کی وجہ اس کی جسمانی حالات ٹھیک نہیں ہے اور وہ ذہنی طور پر بھی معذور ہوچکا ہے لہذا اسے طبی امداد پہنچانے کی غرض سے اس کی ممبئی منتقلی ضروری ہے ۔
اسی طرح مالیگاؤں سے تعلق رکھنے والے عبدالرحیم نے بے کے اپادھیا کو بتایا کہ ان لڑکے مزمل انصاری کو تھانے جیل سے گذشتہ تین ماہ قبل پونے جیل منتقل کیا گیا ہے اور اس کو نچلی عدالت سے ملی عمر قید کی سزاء کے خلاف ممبئی ہائی کورٹ میں اپیل زیر سماعت ہے لیکن مزمل کی والدہ کی طبیعت ناساز ہے اور وہ مزمل سے ملنا چاہتی ہے لہذا اگر ان کے لڑکے کو انسانی بنیادوں پر ناسک جیل منتقل کردیاجائے تو ہفتہ میں ایک دو دن اس سے اس کی والدہ ملاقات کرسکتی ہے اوروہ اسے جیل میں درکار اشیاء پہنچاسکتے ہیں ۔
شیخ عطاالرحمن اور عبدالرحیم کی باتوں کو بغور سننے کے بعد اعلی پولس افسر بی کے اپادھیا نے انہیں یقین دلایا کہ وہ اس تعلق سے کوشش کریں گے تاکہ ملزمین اوران کے اہل خانہ کو پریشانی نہ ہو اور قیدیوں کو بھی سہولیات مہیا ہوسکے۔