مہلوقین کی تدفین کے بعد قانونی چارہ جوئی کی جائے گی

ممبئی: مہاراشٹر کی پڑوسی ریاست مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال کے مضافات میں کل ایک مبینہ فرضی انکاؤنٹر میں مارے گئے آٹھ مسلم نوجوانوں کے معاملے میں جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے عدالت عظمی یعنی کے سپریم کورٹ سے درخواست کی ہیکہ وہ فرضی مدبھیڑ معاملے کی شفاف جانچ کے لیئے ’’سو موٹو‘‘ پٹیشن سماعت کے لئے طلب کرے اور معاملے کی مکمل جانچ کے لیئے ایس آئی ٹی (اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم) یا کسی اور غیر جانبدار تفتیشی ایجنسی کو اس جانچ کی ذمہ داری سونپے تاکہ عوام خصوصاً مسلمانوں میں پھیلی بے چینی کو دور کیا جاسکے۔

گلزار اعظمی نے مدھیہ پردیش اے ٹی ایس کی کارکردگی پر شک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انٹرنیٹ پر موجود ویڈیوز سے یہ صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ملزمین خود سپردگی کرنا چاہتے تھے اور ان کے قبضہ میں کوئی ہتھیار بھی نہیں تھا اس کے باوجود ریاستی انسداد دہشت گرد دستہ نے ان پر اے کے ۴۷؍ رائفل سے اندھا دھند فائرنگ کرکے ان کا بدن چھلنی کردیا نیز عموماً پولس کی یہ کوشش ہوتی ہیکہ وہ جیل سے فرار ملزمین کو زندہ گرفتار کرے اور ماضی میں ایسا ہوتا رہا ہے کہ جب کبھی کوئی قیدی جیل سے فرار ہوتا ہے تو اسے زندہ گرفتار کیا جاتا ہے اوراس پر جیل سے فرار کا مقدمہ قائم کیا جاتا رہا ہے لیکن گذشتہ کل پیش آنے والے منفرد واقع میں مدھیہ پردیش پولس نے تمام قانونی پہلوؤں کو نظر انداز کرتے ہوئے آٹھ مسلم نوجوانوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جس کی اعلی سطحی تفتیش ہونا چاہئے ۔

گلزار اعظمی نے مزید کہا کہ اگر مہلوقین کے اہل خانہ جمعیۃ علماء سے رجو ع ہوتے ہیں تو صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا سید ارشد مدنی کے مشورے اور ہدایت پر مدھیہ پردیش ہائی کورٹ میں مسلم نوجوانوں کو انکاؤنٹر میں ہلاک کرنے والے پولس عملہ کے خلاف مقدمہ قائم کرنے اور معاملے کی تفتیش کے لیئے خصوصی ٹیم بنانے کے لیئے پٹیشن داخل کرے گی جس طرح سے گذشتہ سال حیدرآباد میں ہونے والے فرضی انکاؤنٹر جس میں پولس نے پانچ مسلم نوجوانوں کوہلاک کردیا تھا کے معا ملے میں حیدرآباد ہائی کورٹ میں عرضداشت زیر سماعت ہے ۔
گلزار اعظمی نے کہا کہ وہ کھنڈوا میں موجود ایڈوکیٹ محرم علی کے رابطہ میں ہیں اور مہلوقین کی تدفین عمل میں آنے کے بعد ہی اگلا لائحہ عمل تیار کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ گذشتہ کل مدھیہ پردیش کی راجدھانی بھوپال کی سینٹرل جیل سے مبینہ طور پر آٹھ مسلم قیدی جن پر سیمی کے رکن ہونے کا الزام تھا جیل توڑ کر فرار ہوگئے تھے لیکن فرار ہونے کے چند گھنٹوں کے اندر ہی ریاستی انسداد دہشت گرد دستہ نے ان لوگوں کو راجدھانی کے مضافات میں ایک انکاؤنٹر میں قتل کردیا تھا ۔