جمعیۃ علماء نے بطور مداخلت کار مخالفت کی

ممبئی: امالیگاؤں ۲۰۰۸ ء بم دھماکہ معاملے کے کلیدی ملزم ریٹائرڈ میجر رمیش اپادھیائے کی ضمانت عرضداشت پر آج فریقین کی بحث مکمل ہوئی جس کے بعد عدالت نے غیر معینہ مدت کے لیئے فیصلہ محفوظ کرلیا ۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق ممبئی کی خصوصی NIA عدالت کے جج ایس ڈی ٹیکولے کے روبرو آج ملزم کے وکیل سیدیپ پاسبولااور قومی تفتیشی ایجنسی NIAکے وکیل اویناس رسال کی بحث مکمل ہونے کے بعد متاثرین کی نمائندگی جمعیۃ علماء مہاراشٹر(ارشد مدنی) کے توسط سے کرتے ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان نے عدالت کو بتایا کہ ملزم اس معاملے کا کلیدی ملزم اور مالیگاؤں ۲۰۰۸ء بم دھماکوں جس میں ۷؍مسلم شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے کی سازش میں اول دن سے پیش پیش تھا اور وہ بم دھماکوں سے قبل منعقد ہونے والی میٹنگوں میں موجود تھا جہاں اس نے مسلمانو ں سے بدلا لینے کا عہد کیا تھا ۔
ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان نے عدالت کو بتایا کہ ۲۵،۲۶؍ جنوری ۲۰۰۸ ء کو فریدآباد مین منعقد ہونے والی خفیہ میٹنگ میں ملزم کرنل پروہیت ہمراہ ملزم نے ہندوستان کو ہندو راشٹر میں تبدیل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا نیز فریدآباد کی میٹنگ کے بعد ملزم اپریل ۲۰۰۸ ء میں بھوپال میں منعقد میٹنگ میں بھی موجود تھا جہاں مسلمانوں سے انتقال لینے کی سازش رچی گئی تھی ۔
ایڈوکیٹ عبدالوہاب خان نے عدالت کو بتایا کہ عدالت میں موجود ثبوت و شواہد اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ ملزم ابھینو بھارت نامی ممنوع دہشت گرد تنظیم کا رکن ہے اور اس نے ان بم دھماکوں کی سازش میں دیگر ملزمین کے ساتھ حصہ لیا تھانیز ملزم کے خلاف باد ی النظر می پختہ ثبوت موجود ہیں لہذا اس کی ضمانت عرضداشت مسترد کی جائے ۔
قومی تفتیشی ایجنسی کے وکیل اویناس رسال نے بھی ملزم کو ضمانت نہ دیئے جانے کی وکالت کی اور عدالت کو بتایا کہ تحقیقاتی دستوں نے ملزم کے خلاف موجود ثبوت وشواہد عدالت میں پیش کیئے ہیں جس میں ملزم کی بم دھماکوں کے تعلق سے دیگر ملزمین سے ہوئی ٹیلی گفتگو کے ریکارڈ شامل ہیں جس کی تصدیق فارینسک سائنس لیباریٹری نے کی ہے نیز ملزمین کے خلاف سرکاری گواہوں کے بیانات بھی اہمیت کے حامل ہیں لہذا ملزم کو ضمانت پر نہیں رہا کیا جانا چاہئے ۔
اسی درمیان ملزم کو ضمانت پر رہا کیئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے فوجداری معاملات کے مشہورسدیپ پاسبولا نے خصوصی جج کو بتایا کہ اس معاملے میں عدالت نے حال ہی میں ایک ملزم راکیش دھاؤڑے کو ضمانت پر رہا کیا ہے لہذا ملزم کو ضمانت پر رہا کیاجائے کیونکہ ملزم کی گرفتاری کو آٹھ سال کا عرصہ گذرچکا ہے اور ابھی تک معاملے کی سماعت شروع نہیں ہوسکی ہے نیز ملزم کے خلاف سرکاری گواہوں کے بیانات کے عدالت میں کوئی بھی پختہ ثبوت موجود نہیں ۔
واضح رہے کہ مالیگاؤں ۲۰۰۸ ء بم دھماکہ معاملے کے متاثر نثار احمد سید بلال کا جواں سال فرزند سید اظہر ان دھماکوں میں شہید ہوا تھا جس نے جمعیۃ علماء کے توسط سے خصوصی عدالت سے بطور مداخلت کار اپنی بات رکھنے کی اجازت طلب کی تھی جسے عدالت نے منظور کرلیا تھا جس کے بعد آج ایڈوکیت عبدالوہاب خان نے اپنی بحث مکمل کی ۔