ممبئی : اورنگ آباد اسلحہ ضبطی معاملے میں خصوصی مکوکا عدالت سے مجرم قرارد یئے گئے مشتاق احمد محمد اسحاق کو جیل حکام نے اس کے حسن سلوک اور جیل میں قانون کی پاسداری کی وجہ سے اسے دس دنوں کی رعایت دیتے ہوئے اسے جیل سے رہا کردیا جس کے بعد اس نے قانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے دفتر جمعیۃ علماء سے ملاقات کی اور ان سے گذارش کی کہ اسے تجویز کی گئی آٹھ سالوں کی سزا جیل میں مکمل کرلی ہے لیکن وہ بے گناہ اور اس کا اس معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے لہذا جمعیۃ ممبئی ہائی کورٹ میں سزا کے خلاف اپیل دائر کرے تاکہ اس کی بے گناہی ثابت کی جاسکے ۔
مشتاق احمد کو گذشہ شام نئی ممبئی کے تلوجہ نامی مقام پر واقع جیل سے رہا کیا گیا ، رہا ہونے کے بعد مشتاق احمد سڑک کے کنارے کھڑا رہا تاکہ وہ کسی سے مدد لیکر قریب کے ریلوے اسٹیشن تک پہنچ سکے ، اسی درمیان اس کی نظر ممبرا کی جانب جارہے ایک مسلم شخص پر پڑی جسے روک کر مشتاق احمد نے ماجرا بیان کیا جس کے بعد اس شخص نے مشتاق احمد کو ممبرا اسٹیشن تک پہنچایا اور راستے میں اسے کھانا بھی کھلایا ۔
ممبرا اسٹیشن سے بذریعہ لوکل ٹرین مشتاق احمد جنوبی ممبئی پہنچا پھر اس نے دفتر جمعیۃ علماء پہنچ کر دفاعی وکلاء ایڈوکیٹ انصار تنبولی اور ایڈوکیٹ شاہد ندیم انصاری سے ملاقات کی اور انہیں بتایا کہ جیل حکام نے اسے وقت پورا ہونے سے پہلے ہی جیل سے رہا کردیا کیونکہ حکومت کے قانون کے اگر کوئی قیدی جیل میں اچھا برتاؤ کرتا ہے اور کے خلاف جیل حکام کی کوئی شکایت نہیں ہے تو اسے ایک ماہ میں سات دن کی رعایت دی جاتی ہے ۔
مشتاق احمد محمد اسحاق ساکن مالیگاؤں کی جیل سے رہائی اس سے دفتر جمعیۃ علماء میں ملاقات کے بعد گلزار اعظمی نے کہا کہ حالا نکہ گذشتہ دنوں ممبئی ہائی کورٹ نے مشتاق احمد اور جاوید احمد انصاری کو ضمانت پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے تھے اور اس تعلق سے کاغذی کارروائیاں مکمل کیئے جانے کا آغاز کیا جاچکا تھا لیکن اب مشتاق کی رہائی کے بعد جاوید کی رہائی کے لیئے جمعرات کے دن خصوصی مکوکا عدالت کے رجسٹرار سے جمعیۃ کے وکلاء رجوع ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مشتاق احمد و دیگر ملزمین کو ملی سزاؤں کے خلاف اپیل دائر کرنے کا عمل جاری ہے اور اس تعلق سے مشتاق احمد ، جاوید احمد ، مظفر تنویر اور ڈاکٹر شریف کی سزاؤں کے خلاف ممبئی ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کردی گئی ہے جس پرسماعت جلد ہونے کی امید ہے ۔
واضح رہے کہ مشتاق احمد کو مہاراشٹر انسداد دہشت گرد دستہ نے ۱۳؍ مئی ۲۰۰۶ء کو مالیگاؤں سے گرفتار کیا تھا جس کے بعد جمعیۃ علماء کی کوششوں سے ایڈوکیٹ شریف شیخ کی ضمانت عرضداشت پر مدلل بحث کے بعد اس وقت کے خصوصی مکوکا عدالت کے جج جی ٹی قادری نے ۲۸؍ فروری ۲۰۱۴ء کو مشروط ضمانت پر رہا کیئے جانے کے احکامات جاری کیئے تھے ۔
معاملے کی سماعت مکمل ہونے کے بعد ۲؍ اگست ۲۰۱۶ء کو خصوصی مکوکا عدالت کے جج شریکانت انیکر نے مشتاق احمد کو قصور وار ٹہرایا تھا اور اسے آٹھ سال کی سزا تجویز کی تھی جس کے بعد مشتاق احمد کوجیل جانا پڑا تھا ، مشتاق احمد نے اس طرح گرفتاری کے بعد ۷؍ سال ۹؍ماہ ۱۵؍ دن جیل میں گذارے تھے جس کے بعد اسے ضمانت حاصل ہوئی تھی لیکن فیصلہ آنے کے بعد اسے بقیہ ایام گذارنے کے لیئے جیل جانا پڑا تھا ۔