جمعیۃ علماء کی عرضداشت پر ممبئی ہائی کورٹ نے کارروائی کی

ممبئی:ممبئی ہائی کورٹ نے آج یہاں ایک با شرع نابالغ لڑکے محمد واجد خان کو کو جھوٹے مقدمہ میں پھنسا کر اس کی پولس تحویل میں شدید زدوکوب کرنے کے علاوہ اس کے ساتھ بد فعلی کرنے والے معاملے میں پولس کے خلاف دائر کی گئی عرضداشت کی سماعت دوران ممبئی پولس کمشنر سے جواب طلب کیا کہ ابتک ان پولس افسران کے خلاف کارروا ئی کیوں نہیں کی گئی جنہوں نے ملزم کے ساتھ مارپیٹ اور بد فعلی کی تھی ۔
ممبئی ہائی کورٹ کی دو رکنی بینچ کے جسٹس اے ایس اوک اورجسٹس ایس ایس سیدنے آج جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی) کی عرضداشت پر کارروائی کرتے ہوئے کمشنر آف پولس کو چھ ہفتوں کے اندر اپنا جواب داخل کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ گذشتہ دنوں جمعیۃ علماء کی جانب سے ایک عرضداشت داخل کی گئی تھی جس کی پیروی کرتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ ڈاکٹر یوگ موہت چودھری نے عدالت کو بتایا تھا کہ ممبئی کے انٹاپ ہل نامی مقام پر چند پولس والے ایک نوجوان کو زدوکوب کر رہے تھے اس وقت عرض گذار بھی وہاں سے گذر رہا تھا نیز اس نے جب پولس والوں کو نوجوان کو مارتے دیکھا تو وہ بھی ایک کونے میں کھڑے ہوکر دیگر لوگوں کی طرح بڑی دلچسپی سے اسے دیکھنے لگا ۔
معاملے کی گذشتہ سماعت پر عدالت کو مزید بتلایا گیا تھا کہ نوجوان کو مارنے کے بعد پولس والوں نے اسے حراست میں لیا اور عرض گذار کو بھی محض اس لیئے پولس والوں نے جیپ میں بیٹھا لیا کہ انہیں اس بات کا شبہ ہونے لگا کہ عرض گذار اپنے موبائل سے پولس کے تشدد کی شوٹنگ کر رہا تھا ۔
ایڈوکیٹ یوگ چودھری نے عدالت کو بتلایا کہ پولس اسٹیشن لے جاکر نابالغ عرض گذار کے ساتھ پولس نے جو ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے وہ ناقابل بیان ہیں یہاں تک کے اس باشرع نوجوان کو برہنہ کر کے اس کے جیب میں موجودمسواک کا غلط جگہ پر استعمال کیا گیااور اس کے ساتھ مبینہ طور پر بد فعلی بھی کی گئی۔
عرضداشت میں مزید کہا گیا ہے کہ پولس نے اس بے قصور مسلم نوجوان کو جسمانی اور ذہنی اذیتیں بھی دی جس کی بعد میں طبی معائنہ میں تصدیق ہوچکی ہے ۔
عرضداشت میں عدالت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ خاطی پولس افسران کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور ان کے خلاف بھی قانون کا غلط استعمال کرنے اور نابالغ لڑکے کے ساتھ بد فعلی کرنے نیزاسے تشدد کا نشانہ بنائے جانے پر ان کے خلاف مقد مہ قائم کیا جائے ، آج کی سماعت مکمل ہونے کے بعد ایڈوکیٹ متین شیخ نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ دو رکنی بینچ نے کمشنر سے جواب طلب کیا ہے اور کمشنر کا جواب آنے کے بعد ہی پولس والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا راستہ ہموار ہوپائے گا۔
دوران سماعت ممبئی ہائی کورٹ میں ایڈوکیٹ شریف شیخ ،