آل انڈیا علماء مشائخ بورڈ کے بانی اور صدر ا مولانا سید محمد اشرف كچھوچھوي نے اڑی دہشت گردآنہ حملے میں شہید ہوئے فوجیوں کے خاندانوں اور پسمندگانوں کے تئیں گہری ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا. كچھوچھوي اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ "یہ آنے والی بڑی مصیبت کا انتباہ ہے جس کی خلاف سخت کارروائی کرنے کی ضرورت ہے".
سید محمد اشرف كچھوچھوي نے کہا کہ "اس وقت ہندوستان کو چاہئے کہ خطہ میں دہشت گردی کے خطرے سے نمٹنے اور قوم کی داخلی سلامتی کو لے کر فکر مند ہو جائے. انہوں نے کہا کہ 4 مئی 2002، کے كالوچك سانحہ کے بعد، جس نے 12 شہریوں اور 22 سکیورٹی کی جان لے لی تھی، اڑی دہشت گردانہ حملہ سب سے خونیں تباہی کے طور پر سامنے آیا ہے.
انہوں نے کہا کہ "ہندوستانی فوج کی طرف سے جانچ پڑتال کرنے پر جو اطلاع ملی ہے کہ اس دہشت گردانہ حملے کے پیچھے پاکستان کی دہشت گرد تنظیم ہے، اس سے اس دہشت گرد حملے کی وجہ بالکل صاف ہے. "اس کا مقصد کشمیر کے بھولے بھالے مسلم نوجوانوں کو بھڑکانا اور ریاست میں نئے سرے سے تشدد پھیلانا اور علاقے میں جنگ جیسی صورتحال پیدا کرنا ہے.
ورلڈ صوفی فورم سے جڑے اسلامی اسکالر اور میڈیا کوارڈینیٹر غلام رسول دہلوی نے کہا کہ "اڑی حملہ پاکستان میں پنپتی ہوئی اس دہشت گرد سوچ کا نمونہ ہے جو خود اپنے اسلامی ملک میں معصوم بچوں، عورتوں، بوڑھوں کے ظالمانہ قتل کی دلیل پیش کرتا ہے، صرف اس لئے کہ ان کی نظر میں وہ "صحیح عقیدہ والے مسلمان" نہیں ہیں.
"پاکستان کے جیش محمد، لشکر طیبہ یا کسی دیگر پرتشدد جہادی تنظیم کے دہشت گرد صرف " شہادت " کے حصول کے لئے تشدد پھیلا رہے ہیں- ان كے لئے جنت میں براہ راست داخلہ حاصل کرنے کے لئے یہ ایک سیدھا راستہ هے، جبکہ پاکستانی ریاست اس جہادی حماقت کا بھرپور فائدہ اٹھا رہی ہے ".
سید محمد اشرف كچھوچھوي نے کہا کہ آل انڈیا علماء مشائخ بورڈ اس حادثہ کی سخت مذمت کرتا ہے. جیش محمد جیسی شدت پسند تنظیموں کا مقصد کشمیر کو بھارت سے الگ کرنا، بھولے بھالے مسلم نوجوانوں کو بھڑکانا اور ریاست میں نئے سرے سے تشدد پھیلانا اور علاقے میں جنگ کی صورتحال پیدا کرنا ہے.