آرٹیکل 341؍ میں مذہبی قید کے خلاف مسلم مجلس مشاور ت کا سمینار
لکھنؤ: ملک میں ریزرویشن کا فائدہ صرف ہندو دلتوں کو ملتا ہے،مسلمان اور عیسائی دلت اس سے محروم ہیں کیونکہ آرٹیکل ۳۴۱ کے تحت اس میں مذہبی قید لگا دی گئی ہے۔یہ ظلم ملک کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو کے دور میں ہوا تھا،جس کیلئے 10؍اگست 1950؍ کوایک آرڈیننس جاری کیا گیا تھا کہ ریزرویشن صرف ہندوؤں کو ملے گا، دوبارہ 23؍ جولائی 1959؍ کو دوسرے آرڈیننس میں یہ منظور ہوا کہ دلت مسلمان اگر ہندو بنے تو یہ ریزرویشن ان کو ملے گا۔ اس سیاہ شرط کا مقصد مسلمانوں کو جہاں پسماندگی کے دلدل میں ڈھکیل دینا تھا وہیں مسلمانوں کو ہندو بنانے کیلئے بھی دباؤ بنانا بھی تھا۔ اس ظلم کے خلاف آ ل انڈیا مسلم مجلس مشاورت ہر سطح پر آواز بلندکرے گی اور ناانصافی کو ختم کرانے کیلئے جدوجہد کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے نائب صدر وسابق آئی اے ایس انیس انصاری نےمبیڈکرسبھا ہال باپو بھون حضرت گنج میں منعقد سمینار سےاپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ انہوں نے کہاکہ 2017؍ کا الیکشن آنے والا ہے ،مسلمان صرف انہیں لیڈران کو ووٹ دیں جو 341؍ سے مذہبی قید ہٹانے کی حمایت کا وعدہ کرے،خواہ وہ کسی بھی پارٹی کا لیڈر ہو۔انہیں نے کہاکہ مسلمانوں کی اکثریت جس علاقہ میں ہےیا زیادہ تعداد میں جہاں ہیں وہاں کی سیٹیں ریزرو کردی گئی ہیں جس کی وجہ سے مسلمان الیکشن نہیں لڑسکتے ہیں ،اگر یہ قید ہٹ جائے تو اچھی خاصی تعداد مسلمانوں کی پارلیمنٹ میں پہنچے گی ،جس سے سارے مسائل خودبخود ختم ہوجائیں گے۔
آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے ریاستی صدر محمد سلیمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ دستور میں ہر مذہب کے لوگوں کو ان کے حقوق اور پوری آزادی گئی ہے لیکن دستور کے نفاذ کے فوراً بعد رات کے اندھیرے میں مسلمانوں کو ان کے حق سے محروم کرنے کیلئے آرٹیکل ۳۴۱؍ میں مذہبی قیدلگایاگیا۔ایک طرف دستور یہ کہتا ہے کہ سب کو اس کا حق ملے گا تو دوسری طرف لالچ کے ذریعہ لوگوں کو ہندو بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ اس ناانصافی کے خلاف مسلم مجلس عوام کے درمیان جائے گی تاکہ ۶۶؍ سال سے مسلسل ہورہے ظلم وانصافی کے خلاف ان کو بیدار کیاجائے۔یوپی کے ہر شہر میں اس مسئلہ پر آواز بلند کی جائے گی۔
مسلم مجلس مشاورت کے سکریٹری مولانا ظہیر احمد صدیقی نے کہا کہ آرٹیکل 341؍سے مذہبی قید ہٹانے کا مطالبہ ہر سطح پر کیا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ اس معاملے میں سکھوں نے لڑائی لڑی تو ان کو ان کا حق د ے گیا ،بودھوں کو اس مذہبی قید سے آزاد کردیاگیا ،مگر مسلمانوں اور عیسائیوں کو اس آزادی سے باندھے رکھاگیا ہے جو سراسر ظلم ہے، اس کے خلاف ہر سطح پر آواز بلند کی جائے گی۔
پروگرام سےخطاب کرتے ہوئے پچھڑا مہاسبھا کے صدر احسان ملک نے کہاکہ اس ظلم کے خلاف ان کی پارٹی مسلم مجلس کا ساتھ ہر سطح پر ساتھ دینے کیلئے تیار ہے اور وہ ہمیشہ اس ناانصافی کے خلاف آگے آگے رہیں گے۔
اس موقع پر مسلم مجلس کے کارکنان بینر وپوسٹر لے کر آرٹیکل 341؍ میں مذہب کی قید کی مخالفت میں احتجاج درج کرایا،وہیں اس مسئلے سے لوگوں کو واقف کرانے کیلئے مجلس نے اردو اور ہندی میںحضرت گنج، کالی داس مارگ اور لاریٹو اسکول کے سامنے ہورڈنگ بھی لگوائی ہے۔
پروگرام کی نظامت مسلم مجلس کے سکریٹری محمد طارق نے کی۔پروگرام سے سماجوادی پارٹی کے جنرل سکریٹری ارشد خان،سابق رکن اسمبلی بنیاد انصاری،پی سی کریل، ناہید عقیل، رخسانہ لاری،راگھوندر، وغیرہ نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر مسلم مجلس مشاورت کے جنرل سکریٹری محمد خالد،وسیم حیدر، مصطفیٰ ندوی اور کثیر تعداد میں لوگ موجود تھے