سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے یمن میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث گروپ سے عرب اتحاد کا نام نکال یہ ثابت کیا ہے کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادی یمن میں بچوں اور عام شہریوں کے حقوق پامال نہیں کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے فیصلے سے یہ بھی ظاہر ہو رہاہے کہ یمن میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے بارے میں عرب ممالک پر جو الزامات عاید کیے گئے تھے ان کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں۔
ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سعودی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کی قیادت میں یمن میں آئینی حکومت کی بحالی کے لیے جاری آپریشن میں عام شہریوں کا تحفظ یقینی بنایا گیا ہے اور آئندہ بھی عرب اتحاد بچوں اور عام شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ہرممکن اقدام کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور اس کی قیادت میں یمن میں باغیوں کے خلاف نبرد آزما ممالک امدادی آپریشنز میں بھی سب سے آگے ہیں۔ یمن میں شہریوں کی فلاح وبہبود اور امداد کے لیے خادم الحرمین الشریعین شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے بڑھ کرکسی نے کوشش نہیں کی۔
درایں اثناء اقوام متحدہ کے یمن کے لیے خصوصی ایلچی اسماعیل ولدالشیخ احمد نے حوثی باغیوں کی جانب سے جنگ کے لیے بھرتی کیے گئے 50 بچوں کی رہائی کا خیر مقدم کیا ہے۔ الشیخ احمد کا کہنا ہے کہ بچوں کی رہائی سے قیدیوں کے تبادلے کا آغاز ہوا ہے۔ یہ ایک اہم پیش رفت ہے جس سے تمام قیدیوں کی رہائی میں مدد ملے گی۔