سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے جمعے کے روز کہا ہے کہ 2002 کا عرب امن منصوبہ ابھی تک فلسطینی اسرائیلی بحران کے تصفیے کے لیے بہترین پیش کش ہے۔
پیرس میں مشرق وسطی امن بات چیت میں پیش رفت کے لیے منعقد کی جانے والی بین الاقوامی کانفرنس میں سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عرب امن منصوبے میں کسی قسم کی تخفیف یا ترمیم نہیں کی جاسکتی۔
ادھر فرانسیسی صدر فرنسوا اولاند نے جمعے کے روز اعلان کیا ہے کہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان امن عمل کو "پورے خطے" میں سامنے آنے والی "بڑی تبدیلیوں" کے تناظر میں لیا جانا چاہیے۔ ساتھ ہی انہوں نے زور دیا کہ امن کے واسطے "دلیرانہ آپشن" فلسطینیوں اور اسرائیلیوں سے وابستہ ہے۔
دوسری جانب یورپی یونین میں خارجہ پالیسی کی ذمہ دار فیڈریکا موگیرنے کہا کہنا ہے کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان بات چیت کو از سر نو زندہ کرنے کی ذمہ داری عالمی طاقتوں پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ 1993 میں اوسلو امن معاہدے سے جو امکانات پیدا ہوئے تھے وہ خطرے میں ہیں۔