عراقی حکومت نے ملکوں کے ذرائع ابلاغ نے اپیل کی ہے وہ فلوجہ آپریشن کے بارے میں جھوٹی اور اشتعال انگیز خبریں نشر کرنا بند کردیں۔
وزیراعظم حیدر العبادی کی صدرارت میں کابینہ کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ عرب ملکوں کے ذرائع ابلاغ فلوجہ آپریشن کے بارے میں اشتعال انگیز،من گھڑت اور فساد پھیلانے والی خبریں نشر کرنے کا سلسلہ بند کردیں۔
عراقی کابینہ کے بیان میں بعض عرب ذرائع ابلاغ سے جاری ہونے والی ان خبروں کو کذب محض اور اشتعال انگیز قرار دیا گیا ہے جن میں دعوی کیا گیا ہے کہ ،عراق کی عوامی رضاکار فورس کے جوان فلوجہ میں سنی مسلمانوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ عراقی فوج اور عوامی رضاکار فورس کے جوان عام شہریوں کو داعش کے چنگل سے نجات دلانے کے لیے کا روائی کر رہے ہیں اور ہمارے لیے عام شہریوں کا تحفظ انتہائی اہم ہے۔
دوسری جانب عراق میں قبائلی رضاکار فورس کے ایک کمانڈر فیصل العیساوی نے قطر کے الجزیرہ ٹی وی چینل کے ساتھ گفتگو میں فلوجہ میں عراق کی سیکورٹی فورس کے ہاتھوں عام شہریوں کی سرکوبی پر مبنی الجزیرہ کے دعوے کے بارے میں کہا کہ ایسا بالکل نہیں ہے اور اگر فلوجہ سے خارج ہونے والے فرد فرد سے یہ پوچھا جائے تو وہ یہی کہیں گے کہ عراق کی سیکورٹی فورس کا ان کے ساتھ رویہ انتہائی اچھا ہے-
دوسری جانب عراق کے سنی قبائل کے لشکر نے الجزیزہ ٹی وی کے اس پروپیگنڈے کو بے بنیاد قرار دیا ہے جس میں اس نے دعوا کیا تھا کہ فلوجہ کی آزادی کے آپریشن میں عام شہری مارے گئے ہیں ۔ سنی قبائل لشکر کے کمانڈر فیصل العیساوی نے کہا کہ فلوجہ کی کاروائی گذشتہ ہفتے سے انتہائی دقت کے ساتھ شروع ہوئی ہے اور بہت سے ایسے عام شہری فلوجہ اور اس کے اطراف میں سکونت پذیر ہیں کہ جن کے لئے داعش کی ممانعت یا سیکورٹی محاصرے کے سبب اس علاقے کو ترک کرنا ممکن نہیں تھا-

عراق کے سنی قبائل کی اس شخصیت کے بقول، فلوجہ کو آزاد کرانے کی کاروائی میں فوج، تین محوروں العامریہ، فلاحات اور النعیمہ میں اچھی پیشقدمی کر رہی ہے اور کسی بھی طرح کی غلطی پیش نہیں آئی ہے اور کوئی بھی عام شہری مارا بھی نہیں گیا ہے اور اس علاقے کی بنیادی تنصیبات بھی تباہ نہیں ہوئی ہیں-

اتنا ٹھوس اور محکم جواب اس بات کا باعث بنا کہ الجزیرہ چینل نے فورا اس سنی شخصیت کا لائیو انٹرویو کاٹ دیا اور اسے جاری نہیں رکھا-