سعودی عرب کی کابینہ نے واضح کیا ہے کہ اس نے کسی مسلمان کو مقدس سرزمین میں حج اور عمرے کے لیے آنے سے نہیں روکا ہے۔وہ اس امر کو یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہے کہ دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے مسلمان حج وعمرہ کے لیے حجاز مقدس آئیں۔
سعودی کابینہ کا اجلاس خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی صدارت میں ہوا ہے۔کابینہ نے ایران کی جانب سے اپنے شہروں پر اس سال حج کے لیے جانے پر پابندی عاید کرنے کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ سعودی مملکت تمام قوموں سے تعلق رکھنے والے عازمینِ حج اور عمرہ کی خدمت کو اپنے لیے ایک اعزاز سمجھتی ہے اور ان کے خیرمقدم کے لیے ہمہ وقت تیار ہے۔
کابینہ نے سعودی حکام کے اسلامی جمہوریہ ایران کے امور حج کے ذمے دار حکام سے ملاقات اور ان سے دنیا بھر سے آنے والے دوسرے عازمینِ حج کی طرح ایرانی عازمینِ حج سے متعلق انتظامات پر بات چیت کے حوالے سے غور کیا ہے۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ اس اجلاس کے دوران ایرانی وفد نے عازمین حج کے انتظامات سے متعلق سمجھوتے کے مندرجات پر دستخط کرنے سے انکار کردیا تھا اور یہ کہ ایرانی حکام نے ایرانی شہریوں کو حج کے لیے آنے سے روکنے کا ازخود فیصلہ کیا ہے اور وہ اس پر اللہ تعالیٰ اور پوری دنیا کے سامنے جواب دہ ہوں گے۔
سرکاری خبررساں ایجنسی ایس پی اے کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق کابینہ نے سعودی عرب کے اس مؤقف کا اعادہ کیا ہے کہ ایرانی عازمین کی حجاز مقدس میں آمد کو روکنے اور اس میں رکاوٹیں حائل کرنے کا مقصد حج کے فریضے کو سیاسی بنانا اور اس صورت حال سے ناجائز فائدہ اٹھا کر سعودی مملکت کو نقصان پہنچانا ہے۔