قسط – (اول)


محترمہ سلمیٰ بتول (لندن)
سب سے پہلے ہمیں یہ جاننا ضروری ہے کہ اسلام میںصفائی کی اہمیت کتنی ہے اس کے بعد ہمیں کہیں جاکےیہ اندازہ ہوگاکہ وضو کی اتنی اہمیت کیوں ہے ؟ کیونکہ جب تک ہم صفائی کی اہمیت کونہیں سمجھیں گے تب تک ہمیں وضو کی اہمیت کے بارے میں نہیں معلوم ہو گا۔


پروردگار عالم قرآن مجید میں ارشادفرماتا ہے :’’ اِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیۡنَ وَ یُحِبُّ الۡمُتَطَہِّرِیۡنَ‘‘
ترجمہ :’’ اللہ توبہ کرنے والے اور پاک وپاکیزہ انسان کو پسند کرتا ہے ۔‘‘(سورہ بقرہ 222)


’’فِیْہِ رِجَالٌ یُّحِبُّوْنَ أَنْ یَّتَطَہَّرُوْا وَاللّٰہُ یُحِبُّ الْمُطَّہِّرِیْنَ۔‘‘ (القرآن، التوبہ:108)
’’اس میں ایسے لوگ ہیں جو پاک رہنے کو دوست رکھتے ہیں، اوراللہ پاک رہنے والوں کو دوست رکھتاہے۔‘‘
اسی طرح پا کیزگی کے ضمن میں رسول کریم ﷺ فرماتے ہیں:’’ إِنَّ اللّٰہَ جَمِیْلٌ یُحِبُّ الْجَمَالَ۔‘‘
ترجمہ :’’پروردگار صاحب جمال ہے اور خوبصورتی کوپسند کرتا ہے ۔‘‘


اسی طرح ایک جگہ روایت میں وارد ہوا ہے کہ :رسول خداﷺنے فرمایا:
تَنَظَّفُوْا بكُلِّ مَا اَسْتَطَعْتُمْ فَإنَّ اللّه تَعَالى بَنَى الْإسْلْامَ علَى النَّظافَةِ ، و لَن يَدخُلَ الجَنَّةَ إلاّ كُلُّ نَظِيفٍ
ترجمہ:’’اپنی وسعت وحیثیت کے مطابق پاک و صاف رہنے کا اہتمام کرو، کیوں کہ پروردگارعالم نے اسلام کی بنیاد صفائی پر رکھی ہے، اور جنت میں وہی شخص داخل ہوگا جو پاک وصاف رہتا ہے۔‘‘(کنزالایمان )


قَالَ: إِذَا أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَى عَبْدِهِ بِنِعْمَةٍ أَحَبَّ أَنْ يَرَاهَا عَلَيْهِ لِأَنَّهُ جَمِيلٌ يُحِبُ‏ الْجَمَالَ‏


حضرت امام جعفرصادق؈ نے فرمایا :’’ جب خدا اپنے بندے کو کوئی نعمت عطا کرتا ہے تو وہ اسے اس بندے میں دیکھنا پسند کرتا ہے کیونکہ خدا خوبصورت ہے اور حسن کو پسند کرتا ہے۔‘‘ (الکافی ج 6 ص 438)


پر وردگار عالم نے بار بار صفائی اور پاکیزگی پربہت زور دیا ہے ۔پاکیزگی سے صرف جسم ہی صحت مندرہتا ہے بلکہ روح کے ساتھ ساتھ ہمارا دل بھی نو رانی ہو تا ہے۔ اس لیے ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے جسم و روح کو پاک و صاف رکھیں اور دل کوبھی نورانی رکھنے کی کوشش کریں تا کہ الٰہی راستے پر اپنا سفر جاری رکھ سکیں ۔


صفائی کا سماجی فائدہ اگر انسان صفائی اور پاکیزگی کو پسند کرتا ہو اور اس کے چارو طرف کا ماحول بھی صاف وستھرا ہو تو انسان کی زندگی اور صحت پراس کا بہترین اور مثبت اثر پڑتا ہے جب انسان کی صحت اچھی ہوتو دماغ فریش ہوتا ہے اور عبادت کرنے میں لطف آتا ہے اورانسان دل لگا کر کام بھی کرتا ہے ۔ اسی لیے تو حدیث میں آیا ہے کہ ’’خوشبو لگا کر نماز پڑھناایک رکعت کا 70 رکعت ثواب ملتا ہے ۔‘‘جوانسان صفائی کا خیال نہیں رکھتا اسے کہیں بھی عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جا تااسے لوگ گری اور نفرت بھری نگاہوںدیکھتے ہیں اورجب انسان کا ظاہر ہی صاف ستھرا نہ ہو گا تو اس کاباطن کہاں سے صا ف ہو گا ۔گندگی انسان کو سست اور کاہل بنا دیتی ہے نہ اس کا کسی کام میں دل لگتا ہے نہ ہی عبادت میں اور وہ ہمیشہ الجھا ہوا رہتا ہے ۔